1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: اپوزیشن اراکین پارلیمان کی معطلی کا سلسلہ جاری

جاوید اختر، نئی دہلی
19 دسمبر 2023

بھارت میں اپوزیشن اراکین پارلیمان کی معطلی کا سلسلہ آج بھی جاری رہا۔ مزید 47 اراکین کی معطلی کے ساتھ ان کی تعداد 139ہو گئی۔ یہ اراکین پارلیمان میں سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی پر ایوان میں بحث کرانے کا مطالبہ کررہے تھے۔

https://p.dw.com/p/4aK5z
منگل کے روز مزید 47 اراکین کو معطل کردیا گیا جس کے ساتھ معطل کیے گئے اپوزیشن اراکین کی تعداد 139 ہو گئی ہے۔
منگل کے روز مزید 47 اراکین کو معطل کردیا گیا جس کے ساتھ معطل کیے گئے اپوزیشن اراکین کی تعداد 139 ہو گئی ہے۔ تصویر: Sansad TV/REUTERS

بھارت کی سیاسی تاریخ میں یہ ایک غیر معمولی واقعہ ہے جب اپوزیشن کے تقریباً ڈیڑھ سو اراکین پارلیمان کو معطل کردیا گیا۔ یہ اراکین گزشتہ ہفتے پارلیمان میں سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی پر ایوان میں بحث کرانے کا مطالبہ کررہے تھے۔

بھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں، لوک سبھا اور راجیہ سبھا، سے پیر کے روز 78 اپوزیشن اراکین کو معطل کردیا گیاتھا، جس کے ساتھ ہی 15ستمبر کے بعد سے معطل کیے جانے والے اپوزیشن اراکین کی تعداد 92 ہو گئی تھی۔ آج منگل کے روز مزید 47 اراکین کو معطل کردیا گیا جس کے ساتھ معطل کیے گئے اپوزیشن اراکین کی تعداد 139 ہو گئی ہے۔ جن کا تعلق مختلف سیاسی جماعتوں سے ہے۔

بھارت: حزب اختلاف کا حکومت پر فون ٹیپ کرنے کا الزام

اپوزیشن جماعتیں 13 دسمبر کو پارلیمان میں سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی کے معاملے پر بحث کرانے کا مطالبہ کر رہی ہیں، جب دو افراد وزیٹرز گیلری سے لوک سبھا کے ہال میں کود گئے تھے اور رنگین دھواں چھوڑ دیا تھا۔ یاد رہے کہ 13دسمبر بھارتی پارلیمان پر سن 2001 میں ہونے والے حملے کی بائیسویں برسی تھی۔

'یہ جمہوریت کا قتل ہے'

اراکین پارلیمان کی معطلی پر اپوزیشن جماعتوں نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "مودی حکومت کی آمریت" قبول نہیں کی جائے گی۔

کانگریس کے صدر اور رکن پارلیمان ملک ارجن کھڑگے نے کہا کہ "آمر مودی حکومت نے ممبران پارلیمان کو معطل کرکے جمہوری قدروں اور ضابطوں کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔"

کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، "اپوزیشن کے بغیر پارلیمان کے ساتھ مودی حکومت اب اہم زیر التوا قوانین کو بلڈوز کر رہی ہے اور کسی بحث کے بغیر ہر طرح کے اختلافات کو کچل رہی ہے۔"

کانگریس کے ایک دیگر رکن پارلیمان اور سابق وزیر جے رام رمیش نے کہا، "وزیر داخلہ سے بیان کا مطالبہ کرنے پر اراکین پارلیمان کو معطل کرکے راجیہ سبھا میں جمہوریت کا خون کردیا گیا۔"  انہوں نے مزید کہا، "معطل کیے جانے والوں میں میں بھی شامل ہوں اور میرے انیس سالہ کیریئر میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ مودی حکومت کی طرف سے یہ جمہوریت کا قتل ہے۔"

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے  پارلیمان کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کے واقعے کو سیاسی رنگ نہ دینے کی اپیل کی ہے
حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے پارلیمان کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کے واقعے کو سیاسی رنگ نہ دینے کی اپیل کی ہےتصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

حکومت کی دلیل

حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپوزیشن کے رویے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے پارلیمان کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کے واقعے کو سیاسی رنگ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔

مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہا کہ اراکین کو ان کے "نامناسب رویے" کی وجہ سے معطل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین نے پارلیمان کے کام کاج کو نہ چلنے دینے کی سازش کی ہے۔ وہ پارلیمان میں ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں، نعرے بازی کررہے ہیں اور تختیاں دکھارہے ہیں۔ "وہ نہیں چاہتے کہ ایوان کی کارروائی چلے۔"

بھارت: اپوزیشن اتحاد کا کئی نیوز اینکرز کے بائیکاٹ کا فیصلہ

لیکن اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو میڈیا میں اپنی باتیں کہنے کے بجائے پارلیمان میں بیان دینا چاہئے۔ "اگر وہ عوامی سطح پر بیان دے سکتے ہیں، اخبارات کو خصوصی انٹرویوز دے سکتے ہیں، تو پارلیمان کے اندر بیان دینے میں کیا پریشانی ہے۔"

 وزیر اعظم مودی نے ایک بھارتی روزنامے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ "جو ہوا وہ بہت سنگین ہے، لیکن اس پر بحث کرنے کی ضرورت نہیں، اس کی تفصیلی تحقیقات ہونی چاہئے۔"

وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی ایک ٹیلیویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اسی طرح کے خیالات کا اظہار کیا۔

بھارت: کیا نیا اپوزیشن اتحاد مودی کو بے دخل کر سکتا ہے؟

لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کا کہنا تھا کہ "یہ افسوس ناک ہے کہ اس معاملے پر سیاست ہورہی ہے۔" انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی انکوائری کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنادی گئی ہے اور ہمیں اس کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پارلیمان کی سکیورٹی کی خلاف ورزی بلا شبہ ایک بڑا معاملہ ہے اور اپوزیشن کو اسے اٹھانے کا پورا حق ہے کیونکہ وہ بھی عوام کے نمائندے ہیں اور حکومت کو انہیں معطل کرنے کے بجائے ان کی بات سننی چاہیے۔