1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی پارلیمان پر حملے کی برسی پر ایک اور 'حملہ'

جاوید اختر، نئی دہلی
14 دسمبر 2023

بھارتی پارلیمان کی سکیورٹی میں زبردست چوک پر حکومت پر تنقید کے درمیان وزیر اعظم نریندرمودی نے اعلیٰ سطحی میٹنگ میں صورت حال کا جائزہ لیا۔ ادھر آٹھ سکیورٹی اہلکاروں کو معطل اور پانچ 'حملہ آوروں ' کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4a8eq
ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ  ملزمین کے اس اقدام کا اصل سبب کیا تھا
ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ملزمین کے اس اقدام کا اصل سبب کیا تھا تصویر: AP Photo/picture alliance

انتہائی سکیورٹی والی بھارتی پارلیمان کے اندر بدھ کو پیش آنے والے واقعے نے سب کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔ اپوزیشن مودی حکومت سے اس معاملے پر جواب طلب کر رہی ہے۔ اس واقعے پر آج پارلیمان کے دونوں ایوان ہنگامے کی وجہ سے ملتوی کرنے پڑے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے سینیئر وزیروں کے ساتھ اس واقعے پر تبادلہ خیال کیا۔ پولیس نے چھ میں سے پانچ ملزمین کو گرفتار کرلیا ہے۔ ان کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سخت قانون 'یو اے پی اے' کے تحت کیس درج کیا گیا ہے جب کہ سکیورٹی میں خامیوں کے لیے آٹھ سکیورٹی اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔

ہوا کیا تھا؟

کل بھارتی پارلیمان پر ہونے والے حملے کی بائیسویں برسی تھی۔ وزیر اعظم مودی نے مذکورہ حملے میں اپنی جان گنوانے والے بہادروں کو صبح کو ہی خراج عقیدت پیش کیا تھا۔

دوپہر تقریباً ایک بجے اراکین پارلیمان نے وزیٹرز گیلری سے دو لوگوں کو نیچے کودتے دیکھا۔ انہوں نے رنگین دھواں بھی پھیلا دیا۔ اس واقعے سے پارلیمان کے اندر ہنگامہ ہوگیا اور اراکین پارلیمان اپنی سلامتی کے تئیں فکر مند نظر آئے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے تاہم ان دونوں حملہ آوروں کو اپنی گرفت میں لے لیا۔

 اسی دوران پارلیمان کے باہر بھی دو لوگوں نے رنگین دھواں چھوڑ دیا۔ پولیس نے بعد میں بتایا کہ اراکین پر کودنے والے لوگوں کے دو دیگر ساتھی وزیٹرز گیلری میں موجود تھے اور 'حملہ آوروں' کی مدد کر رہے تھے۔ انہوں نے نعرے بھی لگائے۔

بھارتی پارلیمان اور مجرمانہ پس منظر والے سیاستدان

سن 2001 میں 13دسمبر کو ہی دہشت گردوں نے پارلیمان پر حملہ کیا تھا جس میں پانچ حملہ آوروں سمیت چودہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس وقت بھی مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھی۔

بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان سے سرگرم عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ اور جیش محمد کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ اس واقعے کے بعد دونوں ملکوں میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔

سن 2001 میں 13دسمبر کو ہدہشت گردوں نے پارلیمان پر حملہ کیا تھا اس وقت بھی مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھی
سن 2001 میں 13دسمبر کو ہدہشت گردوں نے پارلیمان پر حملہ کیا تھا اس وقت بھی مرکز میں بی جے پی کی حکومت تھیتصویر: Hindustan Times/imago images

بی جے پی کے رکن پارلیمان کی سفارش پر پاس جاری

پولیس کے مطابق اس واقعے میں ملوث ساگر شرما، منورجن ڈی، نیلم آزاد، انمول شنڈے اور وکرم عرف وکی کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ للت جھا مفرور ہے۔ ان لوگوں کا تعلق ملک کی مختلف ریاستوں سے ہے۔ ان کی ملاقات آن لائن ہوئی تھی اور پچھلے کچھ دنوں سے دہلی کے نواحی علاقے گروگرام میں ایک ساتھ رہ رہے تھے۔

میسور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان پرتاپ سمہا کی سفارش پر ان لوگوں کو وزیٹرزپاس جاری کیے گئے تھے۔

ان ملزمین کے خلاف انسداد دہشت گردی کے متعلق سخت ترین قانون یو اے پی اے کے تحت کیس درج کرلیا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے پورے معاملے کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی کمیٹی قائم کردی ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ کے اراکین کو آئی پیڈ کے استعمال کی تربیت

ابھی تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ ان ملزمین کے اس اقدام کا اصل سبب کیا تھا لیکن ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یہ لوگ بے روزگاری کی وجہ سے پریشان تھے اور اسی وجہ سے انہوں نے یہ" نامناسب قدم" اٹھایا۔