1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت اور پاکستان میں بڑھتی ہوئی تجارتی سرگرمیوں سے امن کو فروغ

23 اپریل 2012

بھارت اور پاکستان کے حکام کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کی کوششوں سے باہمی کشیدگی میں کمی آ سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/14jct
تصویر: AP

دونوں ملکوں کے درمیان کئی دہائیوں سے کشیدہ تعلقات کے باعث تجارتی سرگرمیاں بہت کم تھیں۔ مگر اب اس میں تبدیلی آ رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت نے رواں برس کے اختتام تک اپنی معیشتوں کو ایک دوسرے کے لیے کھولنے کا وعدہ کیا ہے اور پہلے ہی بعض تجارتی روابط کو بہتر بنایا ہے۔

بھارتی وزیر تجارت آنند شرما کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری ’دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی اعتماد کی بنیاد بن سکتی ہے‘۔ دونوں ملکوں کی تاجر برادری نے ان اقدامات کا خیر مقدم کیا ہے۔ ابھی تک بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت زمینی راستے کی بجائے دبئی کے راستے ہوتی تھی جس پر وقت بھی زیادہ صرف ہوتا تھا اور اخراجات بھی چالیس گنا بڑھ جاتے تھے۔

دونوں ملکوں کو اب امید ہے کہ وہ اپنی تجارت کو چار گنا ترقی دے سکتے ہیں۔ گزشتہ برس دو طرفہ تجارت 2.8 بلین ڈالر کے برابر تھی۔

Pakistan Landwirtschaft Reisanbau
پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے سرگرمی سے کوششیں کی جا رہی ہیںتصویر: AP

امرتسر ٹی ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر راجندر گوئل نے کہا: ’بھارت اور پاکستان اس وقت جو کچھ کر رہے ہیں وہ کافی عرصہ پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔‘

حالیہ چند مہینوں کے دوران پاکستان نے ملک میں مختلف بھارتی مصنوعات کی درآمد پر عائد پابندی اٹھا لی ہے اور کہا ہے کہ وہ سال کے اختتام تک ان پابندیوں کا مکمل طور پر خاتمہ کر دے گا۔ پاکستان نے مزید کہا ہے کہ وہ بھارت کو ’پسندیدہ ترین ملک‘ کی تجارتی حیثیت دے دے گا جس سے ایک دوسرے پر عائد محصولات میں کمی واقع ہو گی۔ نئی دہلی نے سن 1996 میں اسلام آباد کو یہ درجہ دیا تھا۔

بھارت نے رواں ماہ کہا تھا کہ وہ اپنے ملک میں پاکستانی سرمایہ کاری پر عائد پابندی اٹھا لے گا۔ نئی دہلی میں حال ہی میں پاکستانی مصنوعات کی ایک نمائش بھی منعقد کی گئی اور بھارت سے پاکستان کو بجلی اور پٹرولیم مصنوعات برآمد کرنے کی بات بھی ہو رہی ہے۔

بھارتی سیکرٹری خارجہ رانجن ماتھائی نے کہا کہ جلد ہی ایک معاہدہ کیا جائے گا جس کے تحت دونوں ملکوں کے کاروباری رہنما آسانی سے سرحد کے آر پار جا سکیں گے اور انہیں ہر جگہ تھانے میں اطلاع دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ بھارت نے حال ہی میں مشرقی پنجاب کے سرحدی گاؤں اٹاری پر ایک نئی کسٹم چوکی بھی قائم کی ہے۔

NO FLASH Anschläge Mumbai Indien 2008
بعض افراد کو خدشہ ہے کہ ممبئی 2008 جیسا کوئی واقعہ ہونے سے دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات پر اثر پڑ سکتا ہےتصویر: AP

انڈو پاک ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر اوم پرکاش اروڑا کا اس بارے میں کہنا تھا: ’اب ہم دنوں کی بجائے گھنٹوں میں کسٹم ضوابط سے جان چھڑا سکتے ہیں۔‘

گزشتہ دو دہائیوں سے پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے والے ایک تاجر راج دیپ سنگھ نے کہا کہ نئی کسٹم چوکی کے کھلنے کے پہلے ہی ہفتے کے اندر سرحد پار کرنے والے ٹرکوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

بھارتی تاجروں کو یہ بھی امید ہے کہ زمینی راستے سے پاکستان کے ساتھ تجارت کرنے سے افغان، ایران، عراق اور پورے وسطی ایشیا کی منڈیاں اُن کے لیے کھل جائیں گی۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے بھارتی ریاستوں راجھستان اور پنجاب میں کم از کم چار دیگر ممکنہ مقامات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ تاہم بعض افراد کو یہ بھی خدشہ ہے کہ بھارت میں 2008 ممبئی حملوں جیسا کوئی واقعہ ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ سکتی ہے جس کا اثر تجارتی سرگرمیوں پر بھی پڑ سکتا ہے۔

(hk/ai (AP/Reuters

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں