1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باہمی تجارت کا فروغ پاکستان اور بھارت، دونوں کے مفاد میں ہے، محمد منشا

18 اپریل 2012

پاکستان کے ممتاز تاجر میاں محمد منشا کا کہنا ہے کہ دنیا میں تجارتی امور سیاسی امور پر حاوی ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان اور بھارت بھی باہمی تجارت کو فروغ دے کر آپس کے سیاسی اختلافات دور کر سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/14flV
میاں محمد منشا سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے، سب سے زیادہ نوکریاں فراہم کرنے والے اور سب سے زیادہ تجارتی اشیا برآمد کرنے والے پاکستان کے امیر ترین صنعتکارہیںتصویر: Tanvir Shahzad

پاکستان کے کاروباری حلقے آج کل اس سوال پر غور کر رہے ہیں کہ افغانستان کی تعمیر نو، یورپ کے اقتصادی بحران کے نتیجے میں اثاثوں کی گرتی ہوئی مالیت، پاک ایران گیس پائپ لائن اور پاک بھارت تعلقات کے معمول پر آنے سے کس قسم کے کاروباری مواقع پیدا ہونے کا امکان ہے۔

پاکستان کے ممتاز تاجر، چیئرمین ایم سی بی بینک میاں محمد منشا کا کہنا ہے کہ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں تجارتی امور سیاسی امور پر حاوی ہوتے جا رہے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان اور بھارت بھی باہمی تجارت کو فروغ دے کر آپس کے سیاسی اختلافات دور کر سکتے ہیں-ڈی ڈبلیو سےخصوصی گفتگو کرتے ہوئے میاں محمد منشا کا کہنا تھا، کہ پاک بھارت تجارت کے فروغ سے دونوں طرف کے عوام کو فائدہ ہو گا۔ مشترکہ مفادات کے حامل لوگ ہی اختلافات کو فروغ دینے والوں کی راہ میں مزاحم ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق جنوبی ایشیا میں یورپی یونین اور افریقی یونین کی طرح علاقائی تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے آمدورفت کی آسانیاں پیدا کرنے اور نان ٹیرف پابندیوں کو دور کرنا ہوگا۔

Pakistan Geschäftsmann Mian Mansha
میاں منشا جرمنی کے انجینئرنگ سیکٹر کی ترقی سے بہت متاثر ہیںتصویر: Tanvir Shahzad

ایک سوال کے جواب میں میاں منشا کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینا دراصل چین کے ساتھ تجارتی تعلقات سے بھی زیادہ سود مند ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت میں بہت سی چیزیں مشترک بھی ہیں اور بھارت جغرافیائی لحاظ سے بھی چین کی نسبت پاکستان کے کاروباری مراکز سے زیادہ قریب واقع ہے۔ میاں منشا کا خیال ہے کہ پاک بھارت تعلقات کے معمول پر آنے کے بعد سیاحت اس خطے کا ایک بڑا کاروبار ہو گا۔ میاں منشا کہتے ہیں’’ ہمیں دوسری عالمی جنگ کے بعد اقتصادی ترقی کی راہ اپنانے والے یورپ کی مثال کو سامنے رکھنا ہوگا‘‘۔ ان کا کہنا ہے امریکا اور کینیڈا نے باہمی تجارت کے ذریعے میکسیکو کو ترقی دے کر غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ حل کر لیا تھا، اسی طرح جنوبی ایشیا میں اقتصادی بہتری کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔

دنیا کے مختلف ملکوں میں کاروبار کرنے والے پاکستان کے سرکردہ صنعتکار میاں منشا کا سری لنکا میں بینک، آذربایئجان میں لیزنگ کمپنی، بحرین میں آف شور بینک اور دبئی میں انشورنس کمپنیاں ہیں۔ میاں منشا آج کل افغانستان اور بھارت میں بینک اور اسٹورز قائم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ وہ میانمار اور افریقی ممالک میں بھی نئے کاروباری مواقع جنم لیتے دیکھ رہے ہیں۔ ان کی رائے میں اگلے پندرہ سالوں میں افریقہ کی شرح ترقی بعض ایشیائی ممالک سے بھی بہتر ہو نے کا امکان ہے۔’’ افریقہ میں جمہوریت آ رہی ہے اور انتظامی معاملات بھی بہتر ہو رہے ہیں‘‘۔ میاں منشا کے مطابق اقتصادی بحران کی وجہ سے یورپ میں اثاثوں کی مالیت گر رہی ہے۔ اس لیے وہ یورپ میں سرمایہ کاری کرنے اور یہ اثاثے خریدنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کے بقول پاک ایران گیس پائپ لائن بھی پاکستانی میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کا باعث بنے گی۔

ایک سوال کے جواب میں میاں منشا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومتوں کا رویہ عام طور پر بزنس فرینڈلی نہیں ہوتا، یہاں ہر کاروباری آدمی کو چور سمجھا جاتا ہے۔ ان کے بقول دبئی کے حکمران شیخ مکتوم کے پاس عام طور پر اپنے وزیروں سے ملنے کا وقت بھی نہیں ہوتا لیکن وہ سرمایہ کاروں سے ملاقات کے لیے ہمیشہ دستیاب ہوتے ہیں۔ میاں منشا کے مطابق توانائی کے بحران اور دہشت گردی کے خلاف جنگ نے پاکستان کے کاروباری ماحول کو بہت بری طرح متاثرکیا ہے۔ میاں منشا کے بقول پاکستان میں کاروباری برادری کو حکومتوں سے رعایتیں مانگنے کی بجائے محنت سے کام کرتے ہوئے عالمی منڈی میں معیاری اشیاء بروقت برآمد کرکے ملک کی ساکھ کو بہتر بنانا چاہیے۔

میاں منشا کے نزدیک پاکستان میں توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے دیرپا منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، ان کے بقول توانائی کے شعبوں کو سرمایہ کاری کے لیے کھول دینا چاہیے۔ انھوں نے اپنی فیکٹریوں میں سستی بجلی کی فراہمی کے لیے اپنے پاور پلانٹ لگا رکھے ہیں۔ ان کی ایک فیکٹری میں میونسپل کوڑا کرکٹ، زرعی فضلے، پلاسٹک کی فالتو اشیا وغیرہ پر مبنی بائیو فیول سے بجلی تیار کرنے والا اپنی نوعیت کا پہلا ماحول دوست پاور پلانٹ اگلے مہینے کام شروع کرنے والا ہے۔

Pakistan Geschäftsmann Mian Mansha
پاک بھارت تجارت کے فروغ سے دونوں طرف کے عوام کو فائدہ ہو گا، محمد منشاتصویر: Tanvir Shahzad

میاں منشا جرمنی کے انجینئرنگ سیکٹر کی ترقی سے بہت متاثر ہیں لیکن انہیں گلہ ہے کہ پاکستان کو یورپی منڈیوں تک رسائی دینے کے مسئلے پر یورپ کا پاکستان کے ساتھ رویہ متعصبانہ رہا ہے۔ ان کے خیال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کرنے والے ملک کے ساتھ عالمی برادری کا سلوک بہت بہتر ہونا چاہیے تھا۔ میاں منشا حکومتوں کو بنانے یا گرانے کے لیے تاجر برادری کی طرف سے خفیہ فنڈز کی فراہمی کو درست نہیں سمجھتے،تاہم ان کا کہنا ہے کہ کاروباری افراد کو اپنے بورڈز آف ڈائریکٹرز اور حصہ داروں کی اجازت سے قانونی طور پر عطیات دینے کی اجازت ہونی چاہیے اورکاروباری کمپنیوں کو یہ اخراجات اپنی بیلینس شیٹس میں بھی ظاہر کرنے چاہیں۔

اس انٹرویو کے آخر میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے اس امیر ترین شخص نے بتایا کہ یہ درست ہے کہ دولت سے کافی مسائل حل ہو سکتے ہیں لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ دولت کا ہونا انسان کے لیے ساری خوشیوں کے حصول کی یقینی ضمانت بن سکتا ہے۔

یاد رہے کہ میاں محمد منشا ٹیکسٹائل، توانائی، سیمنٹ اور بینکنگ سمیت مختلف شعبوں سے وابستہ ہیں۔ وہ سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے، سب سے زیادہ نوکریاں فراہم کرنے والے اور سب سے زیادہ تجارتی اشیا برآمد کرنے والے پاکستان کے امیر ترین صنعتکارہیں۔

رپورٹ: تنویر شہزاد

ادارت: عدنان اسحاق