1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسیان اجلاس: چین، میانمار دباؤ میں رہیں گے

عصمت جبیں8 اگست 2014

میانمار میں آج سے جنوبی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے اعلیٰ اہلکاروں کی ابتدائی بات چیت شروع ہو گئی ہے۔ آئندہ ویک اینڈ پر اس تنظیم کا ایک اہم اجلاس ہو گا جس میں چین اور میانمار کو واضح طور پر دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/1CrIf
تصویر: Reuters

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق چین کو آسیان کی سطح پر اس حوالے سے دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ بحیرہء جنوبی چین سے متعلق تنازعے میں دیگر ملکوں کو اشتعال دلانے والے اقدامات سے باز رہے۔

خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس اجلاس کا میزبان ملک میانمار اس وجہ سے دباؤ کا شکار ہے اور آئندہ دنوں میں بھی رہے گا کہ میانمار میں اصلاحات کے عمل کے حوالے سے کافی تشویش پائی جاتی ہے۔

بحیرہء جنوبی چین میں مختلف جزائر کی ملکیت کے حوالے سے چینی دعووں میں گزشتہ کچھ عرصے سے کافی تیزی آ گئی ہے اور چین دوسرے ملکوں کو یہ باور کرانے کی کوشش میں ہے کہ وہ اس تنازعے میں حق بجانب ہے۔

US-Außenminister John Kerry kündigt in New Delhi eine dreitägige Feuerpause zwischen Israel und der Hamas an
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کل ہفتے کے روز میانمار کے دارالحکومت نیپیداو پہنچیں گےتصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اس سلسلے میں کل ہفتے کے روز میانمار کے دارالحکومت نیپیداو پہنچیں گے۔ وہاں وہ چین، جاپان، روس، بھارت، آسٹریلیا، یورپی یونین اور آسیان کے رکن ملکوں کے اعلیٰ ترین سفارتکاروں سے ملیں گے۔

بیجنگ حکومت اس تنازعے میں امریکا کے ملوث ہونے کو مسترد کرتی ہے۔ چینی حکومت اس حوالے سے واشنگٹن اور منیلا کی طرف سے پیش کی جانے والے ان تجاویز کو بھی مسترد کر چکی ہے جن میں بحیرہء جنوبی چین کے متنازعہ جزائر پر چینی تعمیرات کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اس اجلاس میں جان کیری کی کوشش یہ نہیں ہو گی کہ اجلاس کے شرکاء کے ساتھ تصادم کا راستہ اپنایا جائے۔

اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ امریکی وزیر خارجہ بحیرہء جنوبی چین کے تنازعے سے متعلق تمام دعوے دار ملکوں سے یہ مطالبہ کریں گے کہ وہ محتاط رویے کا مظاہرہ کریں۔ اس اہلکار کے مطابق جان کیری اس حوالے سے اپنی کوششوں کا ہدف صرف چین کو نہیں بنائیں گے۔

Militärmanöver US Philippinen 30.06.2014
’بیجنگ حکومت بحیرہء جنوبی چین کے علاقے میں اپنے اشتعال انگیز اقدامات بند کر دے‘تصویر: Reuters

کل جمعرات کے روز چین میں سرکاری میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ بیجنگ حکومت بحیرہء جنوبی چین میں پانچ مختلف جزائر پر لائٹ ہاؤسز تعمیر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان پانچ جزائر میں سے کم ازکم دو جزیرے ایسے ہیں، جو ان جزائر میں شامل ہیں، جن کی ملکیت کا دعویٰ ویت نام اور تائیوان بھی کرتے ہیں۔

چین کا الزام ہے کہ امریکا اس تنازعے میں متنازعہ جزائر کی ملکیت کے دعوے دار آسیان کے رکن دوسرے ملکوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے۔

بحیرہء جنوبی چین کے تنازعے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ چین اس سمندری علاقے کے نوّے فیصد حصے کو اپنی ملکیت قرار دیتا ہے، جہاں تیل اور گیس کے علاوہ بہت سے دیگر ذخائر بھی پائے جاتے ہیں۔ اس سمندر کے کئی مختلف حصوں پر برونائی، ملائیشیا، فلپائن، ویتنام اور تائیوان بھی اپنی ملکیت کے دعوے کرتے ہیں۔

آسیان کا اجلاس ARF (آسیان ریجنل فورم) بنیادی طور پر جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے رکن دس ملکوں کا ایک سکیورٹی اجلاس ہو گا۔

امریکا کی کوشش ہے کہ وہ اس اجلاس کے موقع پر دیگر ملکوں کی مدد سے چین کو زیادہ سے زیادہ حد تک اس مقصد کے تحت دباؤ میں لا سکے کہ بیجنگ حکومت بحیرہء جنوبی چین کے علاقے میں اپنے اشتعال انگیز اقدامات بند کر دے۔

آسیان کے رکن ملکوں کے لیے یہ بات بھی باعث تشویش ہے کہ چین نے اس ہفتے یہ بھی کہہ دیا تھا کہ وہ متنازعہ سمندری علاقے کے مبینہ طور پر ’اپنے جزائر پر‘ جس طرح کی بھی چاہے، تنصیبات تعمیر کر سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید