1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار پہلی مرتبہ آسیان سربراہی اجلاس کا میزبان

عدنان اسحاق10 مئی 2014

میانمار فوجی آمریت کے خاتمے کے تین سال بعد پہلی مرتبہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ میانمار1997ء سے اس دس رکنی تنظیم میں شامل ہے۔

https://p.dw.com/p/1BxW1
تصویر: Reuters

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اس وِیک اَینڈ پر آسیان سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے میانمار کے دارالحکومت نیپیداو میں جمع ہو رہے ہیں۔ تاہم اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں اس سے قبل وزرائے خارجہ کی ایک ملاقات ہو چکی ہے، جس میں بحیرہء جنوبی چین پر بیجنگ حکومت کی جانب سے ملکیت کے دعوے کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی حکومت نے اس متنازعہ علاقے میں تیل کی تلاش کا کام بھی شروع کر دیا ہے۔ تاہم یہی موضوع کل اتوار کو ہونے والے سربراہ اجلاس کی کارروائی کے دوران بھی مرکزی اہمیت اختیار کیے رہے گا۔خاص طور پر فلپائن اور ویتنام کی کوشش ہے کہ اجلاس کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اعلامیے میں بحیرہ جنوبی چین کے تنازعے کا بھی ذکر ضرور شامل ہو۔ ان دونوں ممالک کا مطالبہ ہے کہ بیجنگ حکومت اس علاقے کے لیے ضابطہ اخلاق طے کیے جانے پر رضامندی ظاہر کرے۔

ASEAN Gipfel 2014 Naypyidaw Myanmar Polizist Verkehrspolizist Kreisverkehr
تصویر: Reuters

ابھی حال ہی میں ویتنام نے الزام عائد کیا تھا کہ چینی بحری جہازوں نے بحیرہء جنوبی چین میں گشت کرنے والے ویتنامی جہازوں کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش تھی اور ان پر تیز دھار پانی پھینکا تھا۔ مزید یہ کہ اس واقعے میں چھ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس تناظر میں انڈونیشا کے وزیر خارجہ نے بتایا، ’’ہم نے اس موضوع پر تفصیل سے بات کی اور آسیان کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے اس حوالے سے ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔

ماہرین کے مطابق فلپائن اور ویتنام کو تو ان کی چین مخالف پالیسی زیادہ متاثر نہیں کرے گی لیکن میانمار کو اس سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ چین میانمار میں سرمایہ کاری کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ میانمار اپنے پڑوسی ملک چین کے حوالے سے غالباً مصالحتی رویہ اپنائے گا۔ میانمار کے وزیر خارجہ نے اس تناظر میں اپنے ایک بیان میں کہا: ’’چین میانمار کا صرف ایک دیرینہ دوست ہی نہیں بلکہ وہ آسیان میں شامل کئی ممالک کا بہت بڑا تجارتی ساتھی بھی ہے۔ اس وجہ سے پر امن انداز میں چین میں ہونے والی ترقی پورے آسیان خطے کے لیے فائدہ مند ہے‘‘۔

ASEAN Gipfel 2014 Myanmar
تصویر: Reuters

میانمار کے صدر تھین سین آسیان سربراہ کانفرنس کی میزبانی کو عالمی برادری کی جانب سے میانمار کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ایک اور قدم کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ اس تنظیم کے منشور کی رو سے کسی بھی ملک کے اندرونی مسائل میں دخل اندازی کرنے پر پابندی ہے۔ اسی وجہ سے اس اجلاس میں میانمار میں مسلم اقلیت کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے موضوع پر بات نہیں کی جائے گی۔

آسیان سربراہی اجلاس سال میں دو مرتبہ ہوتا ہے۔ اس کے اختتام پر علاقائی معاملات پر ہی اعلامیہ جاری کیا جاتا ہے اور ان میں معیشت، انضمام اور سلامتی جیسے موضوعات شامل ہوتے ہیں۔ آسیان کا قیام اگست 1967ء میں تھائی لینڈ میں عمل میں آیا تھا۔ اس کے رکن ممالک میں تھائی لینڈ کے علاوہ برونائی، ویتنام، انڈونیشیا، فلپائن، کمبوڈیا، لاؤس، ملائیشیا، سنگاپور اور میانمار شامل ہیں۔