1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن: یورپی یونین کی روس کو مزید پابندیوں کی دھمکی

مقبول ملک14 اپریل 2014

یوکرائن میں روس نواز قوتوں کے خلاف بھرپور فوجی آپریشن کے کییف کے اعلان کے بعد اتوار کو عالمی سلامتی کونسل میں ہنگامی بحث بے نتیجہ رہی اور آج پیر کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے روس کو مزید پابندیوں کی دھمکی بھی دے دی۔

https://p.dw.com/p/1BhoW
مشرقی یوکرائن کے شہر دونیتسک میں ایک سرکاری عمارت پر قابض روس نواز مظاہرینتصویر: picture-alliance/dpa

مشرقی یوکرائن میں خونریز جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا جو ہنگامی اجلاس کل اتوار کی شام ہوا، اس میں کریمیا کی طرز پر ریفرنڈم کا مطالبہ کرنے والے روس نواز مظاہرین کے خلاف کییف حکومت کے ’بھرپور فوجی آپریشن‘ کے اعلان پر بھی بحث کی گئی۔ لیکن نتیجہ کسی اتفاق رائے کی صورت میں نہ نکلا اور روس اور مغربی دنیا اپنے اپنے متضاد موقف پر قائم رہے۔

اس دوران عالمی ادارے میں روسی سفیر ویٹالی چُرکن نے خبردار کیا کہ یوکرائن کے بحران کے سلسلے میں خونریزی شروع ہو چکی ہے اور اسے بڑھنے سے روکا جانا چاہیے۔ اس کے برعکس اقوام متحدہ میں امریکی سفیر سمانتھا پاور نے ماسکو پر الزام لگایا کہ وہ پروپیگنڈا کرتے ہوئے یوکرائن کو مسلسل تشدد اور اشتعال انگیزی کا نشانہ بنا رہا ہے۔

اس موقع پر امریکی خاتون سفیر نے ماسکو حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ یوکرائن کے ساتھ سرحد پر چالیس ہزار روسی فوجیوں کی موجودگی کی وضاحت کرے اور ساتھ ہی ان مسلح حملوں کو رکوانے کے لیے کوئی تعمیری راستہ بھی نکالے جو مشرقی یوکرائن میں مشتعل روس نواز مظاہرین سرکاری عمارات پر کر رہے ہیں۔

EU Außenminister Treffen zur Ukraine 14.04.2014 Luxembourg
لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا اجلاستصویر: Georges Gobet/AFP/Getty Images

یورپی وزرائے خارجہ کا اجلاس

دوسری طرف لکسمبرگ میں آج ہونے والے یورپی یونین کے رکن ملکوں کے وزرائے خارجہ کے ایک اجلاس میں ماسکو پر واضح کر دیا گیا کہ مشرقی یوکرائن میں روس کے کردار کے باعث ماسکو پر برسلز کی طرف سے مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔ اس اجلاس میں برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کھل کر کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مشرقی یوکرائن میں عدم استحکام کے سبب بننے والے واقعات کے پیچھے روس کا ہاتھ ہے۔

یورپی وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں چند یورپی ریاستوں نے یہ وکالت بھی کی کہ اس معاملے کو سفارتی سطح پر حل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جانا چاہیے۔ تاہم ولیم ہیگ نے کہا کہ یورپی یونین نے اب تک روس اور یوکرائن سے تعلق رکھنے والے جن حکام پر پابندیاں لگائی ہیں، ان کی تعداد 33 ہے لیکن اب اس فہرست میں اضافے کا وقت آ چکا ہے۔ اسی طرح پولینڈ کے وزیر خارجہ راڈوسلاو سیکورسکی نے بھی یہ مطالبہ کیا کہ یورپی یونین اب لازمی طور پر اس بارے میں اتفاق رائے کا مظاہرہ کرے کہ یونین کی ان پابندیوں میں سختی اور توسیع کیسے لائی جائے۔

اس موقع پر جرمنی نے روس کے خلاف پابندیوں میں اضافے کی ایک امکان کے طور پر حمایت کی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ یوکرائن کے بحران سے متعلق اسی ہفتے جنیوا میں ہونے والی مجوزہ ملاقات سے بھی اچھے نتائج کی امید کی جانی چاہیے۔ امکان ہے کہ جنیوا میں جمعرات کے روز ہونے والے یورپی یونین، امریکا، روس اور یوکرائن کے چار فریقی اجلاس میں مشرقی یوکرائن میں موجودہ کشیدگی اور ماسکو اور کییف کے مابین کھچاؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ سویڈن کے وزیر خارجہ کارل بلِٹ کے بقول جمعرات کا جنیوا اجلاس روس کے خلاف مزید یورپی پابندیوں کے لیے ڈیڈ لائن کا کام دے سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید