1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی عدالت کے فیصلے کے خلاف پولستانی مزدوروں کا احتجاج

22 اکتوبر 2021

پولینڈ اور یورپی یونین اس وقت قانونی جنگوں میں سینگ پھنسائے ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ پولستانی عدالتی اور دستوری اصلاحات سے جڑا ہے۔ اب یورپی یونین کی عدالت کے خلاف پولستانی مزدور بھی سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/421s1
Polen | Urteil Verfassungsgericht | Demonstration in Rzeszow
تصویر: Patryk Ogorzalek/Agencja Gazeta/REUTERS

جمعہ بائیس اکتوبر کو لکسمبرگ میں دو ہزار کے قریب پولستانی مزدوروں نے سڑکوں پر نکل کر اپنے ملک پولینڈ کے حق میں اور یورپی یونین کی عدالت کے ایک فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔

یورپی یونین کی عدالت نے پولینڈ کو کوئلے پیدا کرنے والی بڑی کان کو بند کرنے کا حکم جاری کر رکھا ہے۔ اعلیٰ ترین یورپی عدالت نے اپنا فیصلہ گزشتہ ماہ سنایا تھا۔ کوئلے کی یہ کان پولینڈ کے علاقے ٹُوروف میں واقع ہے۔

ہم جنس پرستوں سے ’آزاد‘ علاقہ رہے گا، پولستانی بلدیاتی کونسل

ٹُوروف کان کا معاملہ

پولینڈ کے جنوب مغرب میں کھلی کوئلے کی کان کی وجہ سے اس ملک کے ہمسایہ ممالک چیک جمہوریہ اور جرمنی واویلا مچائے ہوئے ہیں۔ اس کان کو پولینڈ میں سبز مکانی گیسوں کے اخراج کا پانچواں بڑا مقام قرار دیا جاتا ہے۔

Polen | Urteil Verfassungsgericht | Demonstration in Warschau
پولینڈ میں حکومت مخالف شبینہ مظاہرے کے شرکا موبائل فونز کی ٹارچیں روشن کیے ہوئےتصویر: Wojtek Radwanski/AFP/Getty Images

اس کان کنی کے خلاف پولش سرحد کے قریب چیک جمہوریہ کے ہزاروں دیہاتی بھی صدائے احتجاج بلند کر چکے ہیں۔

اس تنازعے پر چیک جمہوریہ یورپی یونین کی اعلیٰ عدالت سے رجوع کر چکا ہے۔ گزشتہ ماہ یورپی عدالتِ انصاف نے پولینڈ کو کوئلہ نہ نکالنے کے عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر پانچ لاکھ یورو جرمانہ کر چکی ہے۔

کان بند کرنے کا فیصلہ رواں برس مئی میں سنایا گیا تھا۔ یورپی کورٹ آف جسٹس نے جرمانے کے فیصلے میں حکم عدولی پر روزانہ کی بنیاد پر اتنا ہی جرمانہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔

پولینڈ: ضبط شدہ املاک کی واپسی ممکن نہیں

لکسمبرگ میں احتجاجی مظاہرہ

لکسمبرگ میں پولش مزدوروں نے زرد جرسیاں پہن کر عدالتی حکم کے خلاف اپنے ملک کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کی اور نعرے بازی کے ساتھ ساتھ بڑی پولستانی مزدور یونین سالیڈیریٹی کے سفید اور سرخ جھنڈے بھی لہرائے۔

مزدوروں نے عدالتی فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا اور ٹُوروف کان سے دستبردار ہونے کی مخالفت کے عزم کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سالیڈیرٹی کی کان کنی کی شاخ کے سربراہ یاروسلاو گرزیسک کا کہنا تھا کہ ٹُوروف کان کو بند کرنے سے پولینڈ کو انرجی میں شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Polen | Urteil Verfassungsgericht | Demonstration in Gdansk
پولینڈ میں یورپی یونین کی حمایت میں حالیہ ایام کے دوران کئی جلوس نکالے گئےتصویر: Mateusz Slodkowski/AFP/Getty Images

عدالتی اور دستوری اصلاحات کا پیچیدہ معاملہ

پولینڈ میں اس وقت دائیں بازو کی قدامت پسند سیاسی جماعت لا اینڈ جسٹس پارٹی (PiS) کی حکومت ہے۔ یہ سیاسی جماعت عدالتی عمل میں وسیع تر اصلاحات کا ایک دستوری پیکج متعارف کرا چکی ہے۔ حکمران پارٹی اس پیکج کو انسداد کرپشن کا اہم عمل قرار دیتی ہے۔

پولش کیتھولک چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کی سینکڑوں نئی شکایات

دوسری طرف ناقدین کا کہنا ہے کہ قدامت پسند سیاسی جماعت اپنی حکومت کی قوت و طاقت کو وسعت دینے کے لیے عدالتی اختیار کو محدود کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور یہ یورپی یونین کی جمہوری روایات کے منافی ہے۔

اس کے علاوہ پولستانی حکمران جماعت نے اسقاطِ حمل کے قانون میں تبدیلی کا قانون رواں برس جنوری میں منظور کروا چکی ہے اور اس کے تحت اسقاطِ حمل پر قریب قریب مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ دوسرے اقدامات میں ہم جنس پسندوں (LGBTQ) کے حقوق اور آزادی رائے پر بھی کنٹرول سخت کر دیا گیا ہے۔

اس تناظر میں وارسا اور برسلز کے درمیان کشمکش میں شدت پیدا ہو گئی ہے کیونکہ پولینڈ کی اعلیٰ دستوری عدالت نے یورپی عدالتِ انصاف کے عدالتی اصلاحات بارے فیصلے کے خلاف اپنی رائے دیتے ہوئے ملکی دستور کو افضل قرار دیا ہے۔ پولش عدالت نے یورپی عدالت کی فیصلے کو ملکی دستور کے منافی بھی قرار دیا۔

Polen Płock | Protest, Solidarität mit Aktivisten, LGBT | Elzbieta Podlesna
پولینڈ میں ہم جنس پسندوں کی حمایت میں نکالے گئے ایک مظاہرے کے شرکاتصویر: Kacper Pempel/REUTERS

بریگزٹ کی طرح ’پول ایگزٹ‘

پولینڈ کے وزیر انصاف زبگنیو زیوبرو نے یورپی فیصلے کو ملکی معاملات میں مداخلت، اپنے اختیار سے تجاوز اور قانونی جارحیت کا نام دیا ہے۔ بعض یورپی ممالک نے پولستانی معاملات کو قانون کی حکمرانی کے منافی خیال کیا ہے۔

پولینڈ: اسقاط حمل پر پابندی کے قانون کے خلاف مظاہرے

یورپی یونین کونسل کے سابق صدر ڈونلڈ ٹسک کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی عدالت کی مخالفت صرف پولستانی لوگ کر سکتے ہیں اور موجودہ سیاسی جماعت کو اختیار نہیں ہے۔ اس صورت حال میں بعض مبصرین اس رسہ کشی کو 'پول ایگزٹ‘  کا نام دے رہے ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ پول ایگزٹ مراحل میں واضح ہوتا جا رہا ہے۔

ع ح / ش ح (اے پی، فرنچ میڈیا)