1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

یورپی ممالک نے بھی اسرائیل سے تعمیراتی منصوبے روکنے کو کہا

29 اکتوبر 2021

جرمنی سمیت بارہ یورپی ممالک نے بھی مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آباد کاروں کے لیے تین ہزار مکانات کی تعمیر کی مخالفت کی ہے۔ امریکا پہلے ہی مقبوضہ علاقوں میں تعمیرات کے نئے منصوبے پر تشویش ظاہر کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/42K39
Israel Palästina Siedlungsbau im Westjordanland
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP

جرمنی اور یورپ کے دیگر گیارہ ممالک نے 28 اکتوبر جمعرات کے روز اسرائیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آباد کاروں کے لیے بستیوں کی تعمیر کے اپنے منصوبے کو روک دے۔

اس حوالے سے بیلجیئم، ڈنمارک، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، اٹلی، ہالینڈ، ناروے، پولینڈ، اسپین اور سویڈن کی وزارت خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں فلسطین کے تمام مقبوضہ علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے تعمیراتی کاموں کی مخالفت کی گئی ہے۔

بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی

ایک درجن یورپی ممالک نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا، ''ہم اسرائیل کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ مغربی کنارے میں تقریباً تین ہزار مکانات کی تعمیر کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے اپنے فیصلے کو واپس لے لے۔''

اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں آبادکاری کی توسیع کی اسرائیلی پالیسیوں کی اپنی سخت مخالفت کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس سے جہاں بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہوتی ہے وہیں اس سے دو ریاستی حل کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔''

یورپی ممالک نے فریقین پر ایسے اقدام کرنے پر زور دیا جس سے کشیدگی میں کمی کی جا سکے۔ بیان میں کہا گیا، ''ہم فریقین سے تعاون کو بہتر بنانے اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے حالیہ مہینوں میں جو اقدامات اٹھائے گئے انہیں مزید آگے بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔''

بیان میں زور دے کر کہا گیا، ''ہم اعتماد کی بحالی اور امن کو فروغ دینے کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کے مقصد سے، اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 کو اس کی تمام دفعات کے ساتھ نافذ کرنے کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں۔''

Israel Ein Blick auf jüdisches Wohnen in der Siedlung Ma'aleh Adumim
تصویر: Debbie Hill/UPI Photo via Newscom/picture alliance

چند روز قبل اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی آباد کاروں کے لیے تقریباً تین ہزار نئے مکانات کی تعمیر کے منصوبے کو آگے بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔ امریکا اسرائیل کے اس اقدام پر پہلے ہی تنقید کر چکا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے یہ اقدامات خطے میں اشتعال انگیزی اور کشیدگی کو کم کرنے کی کوششوں سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔

پونے پانچ لاکھ سے بھی زیادہ اسرائیلی یہودی ان مقبوضہ زمینوں پر بسائی گئی بستیوں میں پہلے سے ہی آباد ہیں۔ ان فلسطینی علاقوں پر اسرائیل جنگ کے بعد سے ہی قابض ہے، جبکہ فلسطینیوں کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقے ان کی مستقبل کی ریاست کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی قوانین کے مطابق اسرائیل کی ان بستیوں کو غیر قانونی سمجھا جاتا ہے۔

فلسطین کے وزیر اعظم محمود شطّیح نے حال ہی میں اپنے ایک بیان میں واشنگٹن سے بستیوں کی توسیع کے معاملے میں اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی بات کہی تھی۔

صدر بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے بیشتر ارکان اسرائیل کے تئیں وائٹ ہاؤس کی روایتی بلا شرط حمایت کی پالیسی سے نالاں ہوتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ جون میں ڈیموکریٹک پارٹی کے متعدد قانون سازوں نے صدر جو  بائیڈن کو خط لکھ کر ان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایسی تمام کارروائیوں کی مذمت کریں جو خطے میں امن قائم کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

اسرائیلی فوج کے ساتھ فلسطینیوں کی جھڑپیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں