1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے 800 نئے گھر

11 جنوری 2021

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے آٹھ سو نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری کا حکم دے دیا ہے۔ مقبوضہ ویسٹ بینک میں پہلے ہی تقریباﹰ ساڑھے چار لاکھ یہودی آباد ہیں۔

https://p.dw.com/p/3nn47
مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقے میں پہلے ہی تقریباﹰ ساڑھے چار لاکھ یہودی آباد ہیںتصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیلی حکام کو ہدایت کی کہ وہ ویسٹ بینک کے مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی شہریوں کے طور پر یہودی آباد کاروں کے لیے 800 نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری دینے میں دیر نا کریں۔ نیتن یاہو نے یہ حکم ایک ایسے وقت پر دیا ہے، جب اسرائیل نواز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے کی مدت پوری ہونے میں صرف چند روز باقی ہیں۔

اسرائیل نے مغربی کنارے میں مزید نئی بستیوں کی منظوری دیدی

'مغربی کنارے‘ کے بجائے 'یہودا و السامرہ‘

نیتن یاہو کے دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں پیر گیارہ جنوری کے روز کہا گیا، ''وزیر اعظم نیتن یاہو نے حکم دیا ہے کہ یہودا اور السامرہ میں (آباد کاروں کے لیے) 800 نئے رہائشی یونٹوں کی تعمیر کے منصوبے پر طے شدہ وقت سے پہلے ہی کام شروع کر دیا جائے۔‘‘

اس سرکاری بیان میں مقبوضہ فلسطینی علاقے کے طور پر مغربی کنارے کا نام نہیں لیا گیا بلکہ اس کے لیے 'یہودا و السامرہ‘ کی اصطلاح استعمال کی گئی، جو کہ ویسٹ بینک کے علاقے کا وہ نام ہے، جس کا ذکر بائبل میں ملتا ہے۔

فلسطینیوں کو زیر زمین سڑک کی تعمیر کی اجازت

Israelische Siedlung im Westbank
تصویر: Mosab Shawer/APA/Zuma/picture alliance

جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے سے پہلے کی جلدی

نیتن یاہو حکومت نے مقبوضہ فلسطینی علاقے میں یہودی آباد کاروں کے لیے سینکڑوں نئے گھروں کی تعمیر کی جلد منظوری کا اعلان عین اس وقت اس لیے کیا ہے کہ وہ اس منصوبے پر کام کا آغاز نئی امریکی حکومت کے اقتدار میں آنے سے پہلے پہلے کر دینا چاہتی ہے۔

مشرقی یروشلم میں یہودی آبادکاروں کی بستی میں نئی توسیع منظور

اس کا سبب یہ ہے کہ ریپبلکن امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے دور اقتدار میں اسرائیل سے متعلق کئی ایسے فیصلے کیے جو کسی بھی ڈیموکریٹ امریکی صدر کی طرف سے کئی عشروں میں دیکھنے میں نہیں آئے تھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس سیاسی رویے کے برعکس امریکا کے نو منتخب ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن، جو اگلے ہفتے اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، یہ واضح اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کی بستیوں میں توسیع کے اسرائیلی منصوبوں کی مخالفت کی امریکا کی گزشتہ پالیسی پر ہی عمل کریں گے۔

فلسطینی علاقوں میں تمام یہودی بستیاں غیر قانونی، یورپی یونین

نیتن یاہو کے اعلان کا سیاسی پہلو

وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے آج پیر کو جو اعلان کیا، اس کا ایک سیاسی پہلو یہ بھی ہے کہ اسرائیل میں 23 مارچ کو ایک بار پھر عام انتخابات ہونے والے ہیں اور نیتن یاہو اس الیکشن کے نتیجے میں ایک بار پھر اپنے اقتدار میں آ جانے کے خواہش مند ہیں۔

یہ عام الیکشن اسرائیل میں گزشتہ دو سال سے بھی کم عرصے کے دوران ہونے والے چوتھے عام انتخابات ہوں گے۔

’اسرائیل سلامتی کونسل کی اپیلوں کو نظر انداز کر رہا ہے‘

مغربی کنارے میں یہودی آباد کاروں کی مجموعی آبادی کتنی؟

مغربی کنارے کا مقبوضہ فلسطینی علاقہ ایک ایسا خطہ ہے جہاں فلسطینی شہریوں کی کُل آبادی تقریباﹰ 2.8 ملین بنتی ہے۔ لیکن وہاں اسرائیل کی طرف سے پہلے ہی اتنی یہودی بستیاں بسائی جا چکی ہیں کہ ان میں رہنے والے اسرائیلی آباد کاروں کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے چار لاکھ بنتی ہے۔

یہودی بستیوں کے خلاف کیری کی تقریر: اسرائیل میں ہنگامہ

جہاں تک ویسٹ بینک کے فلسطینی علاقے میں اب تک تعمیر کردہ یہودی بستیوں کی قانونی حیثیت کا تعلق ہے، تو بین الاقوامی برادری کا ایک بہت بڑا حصہ ان جملہ یہودی بستیوں کو غیر قانونی سمجھتا ہے کیونکہ یہ ویسٹ بینک کی تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئیں۔

اقوام متحدہ کی قرارداد تسلیم نہیں، نیتن یاہو

فلسطینی خود مختار انتظامیہ کی طرف سے مذمت

فلسطینی خود مختار انتظامیہ نے ویسٹ بینک میں یہودی آباد کاروں کے لیے 800 نئے گھروں کی تعمیر کے نیتن یاہو کے اعلان کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ فیصلہ نا صرف بین الاقوامی قوانین کے منافی ہے بلکہ یہ نیتن یاہو کی وقت کے خلاف اس دوڑ کی نشاندہی بھی کرتا ہے، جو وہ امریکا میں صدر ٹرمپ کا دور اقتدار ختم ہونے سے پہلے جیت لینا چاہتے ہیں۔

م م / ع س (اے پی، اے ایف پی)