1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ روس کے خلاف نرمی اختیار نہ کرے، ولیم ہیگ

امجد علی4 اپریل 2014

یونانی دارالحکومت ایتھنز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے دو روزہ اجلاس کے آغاز پر برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ یوکرائن کے بحران کی وجہ سے یورپی ممالک کو روس کے خلاف اقتصادی پابندیاں مزید سخت کرنی چاہییں۔

https://p.dw.com/p/1Bc4M
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایتھنز پہنچنے پر صحافیوں سے باتیں کر رہے ہیں
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایتھنز پہنچنے پر صحافیوں سے باتیں کر رہے ہیںتصویر: Aris Messinis/AFP/Getty Images

برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ یوکرائن کے حوالے سے ماسکو حکومت نے کشیدگی میں کوئی کمی نہیں کی ہے اور اسی لیے یورپی ملکوں کو نرم رویہ اختیار کرنے کی بجائے روس کے خلاف مزید سخت اقتصادی پابندیوں کا فیصلہ کرنا چاہیے۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے آج سے شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس کے لیے یونانی دارالحکومت ایتھنز پہنچنے پر ہیگ نے کہا کہ ابھی بھی روسی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد یوکرائن کی مشرقی سرحدوں پر موجود ہے۔ برطانوی وزیر نے کہا کہ محض نمائشی طور پر چند دستوں کو وہاں سے ہٹایا گیا ہے جبکہ وہاں حالات بدستور انتہائی خطرناک ہیں۔

ولیم ہیگ کے بقول اب اقتصادی پابندیوں کا تیسرا مرحلہ متعارف کروایا جانا چاہیے تاکہ یہ پتہ چلے کہ یورپی ممالک بدستور متحد ہو کر ایک مستحکم موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ برطانوی وزیر کا اشارہ اُن تجارتی اور اقتصادی پابندیوں کی جانب تھا، جن کی یورپی یونین نے روس کو کریمیا کے بعد یوکرائن کے مشرقی اور جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی کی صورت میں دھمکی دی تھی۔

ایتھنز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس شروع ہونے سے پہلے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ، یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور میزبان ملک یونان کے وزیر خارجہ ایوانگیلوس وینیزیلوس غیر رسمی تبادلہء خیال کرتے ہوئے
ایتھنز: اجلاس سے پہلے برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ، یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن اور یونانی وزیر خارجہ ایوانگیلوس وینیزیلوس غیر رسمی تبادلہء خیال کرتے ہوئےتصویر: Louisa Gouliamaki/AFP/Getty Images

یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے ایتھنز پہنچنے پر کہا کہ یونین یوکرائن اور روس کی سرحدی صورتِ حال کا غور سے جائزہ لے رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا، روس کی جانب سے اپنے دستے ہٹاتے ہوئے یہ دکھانا درحقیقت بہت ضروری ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی کے سلسلے میں سنجیدہ ہے۔

اس اجلاس کے میزبان یونانی وزیر خارجہ ایوانگیلوس وینیزیلوس نے البتہ اس امر پر زور دیا کہ یورپی یونین یوکرائن کے بحران کا کوئی سیاسی حل چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پابندیاں محض ایک ذریعہ ہیں (لیکن) ہمارا ہدف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کا احترام کیا جائے‘۔

ایتھنز کے اس اجلاس میں اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ایسے طریقوں پر تبادلہء خیال کر رہے ہیں، جن پر عمل کرتے ہوئے روس کے ساتھ تنازعے میں یوکرائن کی مدد کی جا سکے۔ یہ امر بھی زیر بحث لایا جا رہا ہے کہ یورپی یونین کیسے زیادہ مؤثر انداز میں اپنے مشرقی اور جنوبی یورپی ہمسایہ ممالک کےساتھ تعلقات کو آگے بڑھا سکتی ہے۔

اس دو روزہ اجلاس میں کسی قسم کے فیصلوں کی توقع نہیں کی جا رہی۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ اس میں روس کے خلاف نئی ممکنہ پابندیوں پر تبادلہء خیال کیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ یہ بات بھی زیرِ بحث آئے گی کہ یوکرائن یورپی یونین کے گیارہ ارب یورو کے اُس امدادی پیکج سے کس طرح سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، جس کا حالیہ ہفتوں میں اعلان کیا گیا ہے۔