1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا سب سے مہنگا ریستوراں ’’بیکنگ ورثہ‘‘

14 دسمبر 2022

پاکستان کے مشرقی شہر لاہور میں قائم ملک کا مہنگا ترین ریستوراں ’’بیکنگ ورثہ‘‘ غذا کے شوقین اندرون ملک اور غیر ملکی افراد کے لیے انوکھی کشش رکھتا ہے۔ آخر اس میں ایسی کیا خاص بات ہے؟

https://p.dw.com/p/4KsFc
Pakistan Geschäfte in Lahore
تصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

بیکنگ ورثہ میں خوش آمدید! کھانے پینے کے شوقین افراد کی اتنی بڑی تعداد اس کی طرف اس لیے متوجہ ہے کیونکہ انہیں تجسس ہوتا ہے کہ آخر ایسی کون سی غذا ہے جو کہیں اور میسر نہیں یا ایسا کون سا مشروب ہے جو کہیں اور نہیں ملتا، جس کے لیے لوگ کئی کئی دنوں کا انتظار کرتے ہیں اور کھانے آرڈر کرنے کے لیے بے تاب نظر آتے ہیں۔

ایک 'نو گو ایریا‘

لاہور کے کچھ پوش یا اعلیٰ معیار زندگی کی علامت سمجھے جانے والے علاقوں کے  رہنے والے عموماً گوالمنڈی کے علاقے کو 'نو گو ایریا‘ سمجھتے ہیں۔ اس امر کا اعتراف خود ''والڈ سٹی لاہور اتھارٹی‘‘ کے ڈائرکٹر جنرل کامران لاشاری کرتے ہیں اور ان کا کہنا کہ اس نو گو ایریا کی طرف مقناطیسی کشش بیس سال قبل اُس وقت پیدا  ہوئی تھی جب یہاں  اسٹریٹ پرفارمرز اور طرح طرح کے پکوان کی پیشکش کرنے والے ریستوراں بنے تھے۔ لاشاری کہتے ہیں،'' سابق پاکستانی صدر جنرل پرویز مشرف یہاں کی سڑکوں پر عام لوگوں کے درمیان بیٹھا کرتے تھے۔ اُردن کے شہزادے تک نے یہاں کا دورہ کیا تھا۔ یہ خبریں بھارت کے اخباروں کی زینت بنی تھیں۔‘‘

گوالمنڈی کے علاقے میں قائم دیگر ریستوراں نسبتاً سستے اور دل خُوش کُن ہیں۔ پُرانے لاہور کے اس علاقے میں آباد برادریاں دراصل 1947 ء میں تقسیم ہند سے پہلے مشرقی پنجاب کے علاقے کشمیر میں آباد تھیں۔ سابق برطانوی سلطنت سے آزاد ہونے کے بعد بڑی تعداد میں کشمیری باشندے اور دیگر برادریوں نے پرانے لاہور شہر کے اس علاقے کو اپنا گھر بنا لیا۔ اب گوالمنڈی کو ہندو، سکھ اور مسلم برادریوں کے اختلاط سے چار جاند لگ گئے۔ یہ علاقہ تجارت، ثقافت اور کھانے پینے کا مرکز بن چُکا ہے۔

پاکستان کو تباہ کن سیلابوں کے بعد ’فوڈ اِن سکیورٹی‘ کا سامنا

Pakistan Geschäfte in Lahore
ریستوراں ’’بیکنگ ورثہ‘‘تصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

اس شہری علاقے کی اتھارٹی کے سربراہ لاشاری  تاہم انتہائی افسوس کے ساتھ کہتے ہیں کہ گوالمنڈی اور اس جیسے دیگر محلے پرانے اور بوسیدہ ہونے کی وجہ سے ''خرابی اور بدنظمی کا شکار ہیں۔‘‘ کامران لاشاری ان علاقوں میں بے پناہ تجارتی، رہائشی اور سیاحتی ترقی کے امکانات دیکھتے ہیں تاہم یہ صرف اُس وقت ممکن ہے جب ان پرانے علاقوں کو ''شہری تخلیق نو‘‘ کے تحت سنوارا جائے۔

کسی تبدیلی کی گنجائش نہیں

بیکنگ ورثہ کے موجودہ مالک بلال صوفی اپنے گرد و نواح سے بے نیاز ہیں وہ کسی قسم کی جدیدیت یا اپنے رستوراں کے آس پاس کو بہتر اور ماڈرن بنانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔  وہ کہتے ہیں،''بیکنگ ورثہ ایک میراث ہے۔ میں اسے اپنے والد کی محبت اور پیار کی وجہ سے کر رہا ہوں۔‘‘ 34 سالہ بلال صوفی کے بقول،'' یہ کوئی ریستوراں نہیں ایک تندور ہے۔ مٹی سے بنا ہوا بڑا سا تندور۔ بیکنگ ورثہ 75 سالوں سے اسی مقام پر اور وہی پرانے پکوان کیے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ بلال صوفی اس بیکنگ ورثہ کو تین سال سے زائد عرصے سے چلا رہے ہیں اس کی ذمہ داری انہوں نے اپنے والد صوفی مسعود سعید سے لی۔ والد سے پہلے  اور ان سے پہلے اسے بلال کے دادا صوفی احمد سعید چلاتے تھے۔

متوازن خوراک: عالمی ادارے کی رپورٹ پر پاکستان میں تشویش

Pakistan Geschäfte in Lahore
کھانا پلاسٹک کی پلیٹوں میں پیش کیا جاتا ہےتصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

بیکنگ ورثہ کے کھانے اور ان کی قیمتیں

بیکنگ ورثہ کا مینیو پانچ بنیادی کھانوں پر مشتمل ہے ہیں۔ ان میں چکن، چانپیں، دو طرح کے نان اورکباب شامل ہیں۔ اس کے مالک بلال تاہم باکر خانی، سیوری، کسپی پیسٹری  اور گلابی رنگ کی کشمیری چائے سے بھی خوب کما رہے ہیں۔ بیکنگ ورثہ سے آپ کھانے ٹیک اوے یا گھر لے جا سکتے ہیں تاہم آپ کو آرڈر کئی دن پہلے دینا ہوگا۔

بیکنگ ورثہ میں کھانا ہمیشہ ایک خاص ترتیب میں پیش کیا جاتا ہے۔ بلال صوفی سب سے پہلے تو ایک 'ہول چکن‘ یا مرغ مسلم 30 ڈالر کا پیش کرتے ہیں۔ اس کے بعد مٹن چوپس اور چپس ساڑھے بارہ ڈالر میں پھر کباب جس کی قیمت 8 ڈالر ہے صوفی کہتے ہیں ایک کباب پلیٹ دو لوگوں کے لےر کافی ہوتی ہے۔

کراچی میں بین الاقوامی ’پلاسٹک اینڈ فوڈ ٹیکنالوجی‘ نمائش

 

Pakistan Geschäfte in Lahore
بلال صوفی اس ریستوراں کے مالک ہیں اور خود ہی کھانا تیار کرتے ہیںتصویر: K. M. Chaudary/AP Photo/picture alliance

بیکنگ ورثہ میں رات کا کھانا دو افراد کے لیے 60 امریکی ڈالر میں ملتا ہے جبکہ اس میں کوئی مشروبات شامل نہیں۔ یہاں تک کہ پانی بھی نہیں۔ اسلام آباد کے فائیو اسٹار ہوٹل سیرینا سے مواز نہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ سیرینا میں ایک ٹوکری نان کی ایک ڈالر اور کباب کی پلیٹ 8 ڈالر کی مل جاتی ہے۔ گوالمنڈی میں ایک نان کی قیمت قریب 10 سینٹ بنتی ہے۔

  بیکنگ ورثہ میں ڈنر پلاسٹک کی پلیٹوں میں پیش کیا جاتا ہے تاہم اس کے ارد گرد کے مکانوں میں رہنے والے اسلام آباد کی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں سے تنگ ہیں جو ان کے گھروں کے رستے کی رکاوٹ بنتی ہیں۔ بلال صوفی ہر طرح کی شکایات سے بے نیاز ہیں۔ انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کسی روز اچھا گوشت نہ ملے تو وہ آرڈرز واپس کر دیتے ہیں۔

 

ک م / ش خ    (اے پی ای)