کینیڈا: ٹروڈو اسی ہفتے استعفے کا اعلان کر سکتے ہیں، رپورٹ
6 جنوری 2025کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اس ہفتے اپنے استعفیٰ کا اعلان کر سکتے ہیں کیونکہ انہیں اپنی لبرل پارٹی کے اندر بڑھتے ہوئے اختلافات کا سامنا ہے۔
کینیڈا کے اخبار دی گلوب اینڈ میل نے حکمراں جماعت کے اندرونی معاملات سے واقف تین گمنام ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اتوار کو کہا کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اپنے استعفیٰ کا پیر کو اعلان کرسکتے ہیں۔ گلوب کے ذرائع کے مطابق، یہ اعلان ممکنہ طور پر بدھ کو قومی لبرل پارٹی کے کاکس کے سامنے آئے گا۔
ایلون مسک کا جسٹن ٹروڈو پر'اظہار کی آزادی کو کچلنے' کا الزام
گلوب نے تاہم کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ٹروڈو نئے رہنما کے انتخاب تک وزیر اعظم رہیں گے جب کہ پارٹی نئی قیادت کی تلاش میں ہے۔
کینیڈین وزیر اعظم کے دفتر نے اس معاملے پر تبصرہ کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔
حالیہ مہینوں میں ٹروڈو کی مقبولیت میں کمی آئی ہے، ان کی حکومت عدم اعتماد کے ووٹوں اور ناقدین کی جانب سے استعفیٰ کا مطالبہ کے درمیان کسی طرح بچ گئی۔
سابق نازی فوجی کی 'نادانستہ' تعظیم کرنے پر جسٹن ٹروڈو کی معذرت
اگر ٹروڈو مستعفی ہو جاتے ہیں تو لبرلز ایک عبوری رہنما کا نام پیش کریں گے۔
ٹروڈو پر استعفی دینے کے لیے دباؤ
ٹروڈو نے 2013 میں لبرل لیڈر کا عہدہ سنبھالا تھا، جب پارٹی گہری پریشانی میں تھی اور پہلی بار ہاؤس آف کامنز میں تیسرے نمبر پر آ گئی تھی۔
کینیڈا انتخابات: جسٹن ٹروڈو کی پارٹی کامیاب، لیکن واضح اکثریت نہیں
ٹروڈو پر تب سے استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے جب وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے پالیسی اختلافات پر استعفیٰ دے دیا۔
کرسٹیا فری لینڈ کینیڈا کی پہلی خاتون وزیر خزانہ مقرر
اگر ٹروڈو مستعفی ہو جاتے ہیں، تو ایک نئی مستحکم حکومت قائم کرنے کے لیے فوری انتخابات کے مطالبات کیے جائیں گے، جو اگلے چار سالوں کے لیے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے نمٹنے کے قابل ہو۔
وزیر اعظم ٹروڈو نے وزیر خزانہ ڈومینک لی بلانک کے ساتھ بات چیت کی ہے کہ آیا وہ عبوری رہنما اور وزیر اعظم کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لیے تیار ہیں۔
ایک پارٹی ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ اگر لی بلینک قیادت کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو یہ ناقابل عمل ہو گا۔
اگر ٹروڈو مستعفی ہو جائیں تو کیا ہو گا؟
اگر ٹروڈو مستعفی ہو جاتے ہیں تو لبرلز وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے کے لیے ایک عبوری رہنما کا نام پیش کریں گے جب کہ پارٹی ایک خصوصی کنونشن طلب کرے گی۔ پارٹی کے لیے چیلنج یہ ہے کہ عام طور پر اس طرح کے کنونشنز منعقد کرنے میں مہینوں لگتے ہیں اور اگر اس سے پہلے الیکشن ہوتا ہے تو لبرلز کے پاس ایک ایسا وزیر اعظم ہو گا، جو اراکین کا منتخب کردہ نہیں ہے۔ کینیڈا میں ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔
لبرلز جلد بازی میں ایک مختصر کنونشن طلب کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ ان امیدواروں کی طرف سے احتجاج کا باعث بن سکتا ہے جو یہ محسوس کرتے ہوں کہ اس سے انہیں نقصان پہنچے گا۔
ایسا کوئی طریقہ بھی نہیں ہے کہ فری لینڈ کو مستقل بنیادوں پر فوری طور پر وزیر اعظم قرار دیا جائے۔ کیوں کہ پارٹی کی روایت رہی ہے کہ عبوری رہنما پارٹی کی قیادت کرنے کے لیے امیدوار کے طور پراپنا نام پیش نہیں کرتا ہے۔
کیا ٹروڈو کو پارٹی سے باہر نکالنے کا کوئی دوسرا طریقہ ہے؟
برطانیہ کے برعکس، جہاں پارلیمانی کاکس کے ذریعہ پارٹی رہنماؤں کا انتخاب کیا جاتا ہے اور انہیں جلد ہٹایا بھی جا سکتا ہے، لبرل رہنما کا انتخاب اراکین کے خصوصی کنونشن کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ لہذا ٹروڈو اگر عہدے پر برقرار رہنا چاہتے ہیں تو ان کو ہٹانے کے لیے پارٹی کا کوئی باضابطہ طریقہ کار نہیں ہے۔
اگر ان کی اپنی کابینہ کے ارکان اور بڑی تعداد میں قانون ساز انہیں عہدے سے ہٹ جانے کا مطالبہ کرتے ہیں، تو ان کی پوزیشن غیرمستحکم ہو سکتی ہے۔
ٹروڈو بچنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
کینیڈا میں حتمی آئینی طاقت گورنر کے پاس ہے۔ جنرل میری سائمن، ریاست کے سربراہ شاہ چارلس کی ذاتی نمائندہ ہیں۔ نظریاتی طور پر ٹروڈو کو ہٹانے کا اختیار ان کے پاس ہے لیکن عملاﹰ ایسا نہیں ہو گا۔
اوٹاوا کی کارلٹن یونیورسٹی میں آئینی ماہر پروفیسر فلپ لاگاس نے کہا، "گورنر جنرل کسی ایسے وزیر اعظم کو برطرف نہیں کریں گے جس پر اب بھی کامنز کا اعتماد ہو۔"
ٹروڈو پارلیمنٹ کو معطل کر سکتے ہیں، جو موجودہ سیشن کے بعد باضابطہ طور پر ختم ہو جائے گی، اس سے انہیں سانس لینے کا کچھ وقت مل جائے گا۔ اس صورت حال میں وہ عدم اعتماد کی کسی تحریک کو مؤخر بھی کرسکیں گے، لیکن اگر ٹروڈو اس کے باوجود وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہتے ہیں تو لبرل قانون سازوں کی ناراضگی میں اضافہ ہو گا۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے ایف پی)