1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوہاٹ: چیک پوسٹ پر حملہ، تین پولیس اہلکاروں سمیت چار ہلاک

10 جنوری 2024

پاکستانی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں بدھ کو عسکریت پسندوں نے ایک پولیس چیک پوسٹ پرحملہ کرکے تین پولیس اہلکاروں سمیت چار افراد کو ہلاک کردیا۔ تین دنوں کے دوران عسکریت پسندوں کا سکیورٹی فورسز پر یہ تیسرا حملہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4b2sm
تین دنوں کے دوران عسکریت پسندوں کا سکیورٹی فورسز پر یہ تیسرا حملہ ہے
تین دنوں کے دوران عسکریت پسندوں کا سکیورٹی فورسز پر یہ تیسرا حملہ ہےتصویر: Faridullah Khan/DW

اطلاعات کے مطابق کوہاٹ  سے تقریبا ً28 کلومیٹر جنوب میں لاچی ٹول پلازہ کے قریب مسلح افراد نے بدھ کو علی الصبح ایک پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک ہو گیا۔

ذرائع کے مطابق حملے کے بعد کچھ دیر تک فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور حملہ آور فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ بعد ازاں پولیس نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد دس سے زائد تھی۔

 رواں ہفتے ہونے والا یہ تیسرا بڑا حملہ ہے، جس میں پولیس اہلکاروں کی جان گئی ہے۔

پیر کے روز، ضلع باجوڑ کی تحصیل ماموند میں پولیو کے قطرے پلانے والے کارکنوں کی حفاظت کے لیے تعینات کم از کم پانچ پولیس اہلکار سڑک کنارے نصب بم دھماکہ ہوجانے سے ہلاک ہوگئے تھے۔

پاکستان: خود کش حملے میں سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک

یہ پولیس اہلکار ایک گاڑی میں انسداد پولیو مہم کے دوران سکیورٹی کی ڈیوٹی سر انجام دینے کے لیے جا رہے تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس حملے میں 20 اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔ بعد میں ان میں سے دو دیگر بھی جانبر نہ ہوسکے اور مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر سات ہوگئی ہے۔

حالیہ عرصے میں خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے
حالیہ عرصے میں خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/IMAGO

ضلع بنوں میں بھی عسکریت پسندوں کا حملہ

مشتبہ عسکریت پسندوں نے منگل کے روز شمال مغربی پاکستان کے بنوں ضلعے میں پولیو کے قطرے پلانے والے کارکنوں کی حفاظت پر مامور دو سکیورٹی اہلکاروں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

بنوں کے پولیس سربراہ الطاف خان نے بتایا کہ اس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی بھی ہوگئے۔

 بنوں میں ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری کسی نے ابھی قبول نہیں کی ہے۔

افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے مولانا فضل الرحمان کابل میں

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماموند حملے کے بعد ٹی ٹی پی نے ایک بیان میں اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں گزشتہ سال دہشت گردی کے مجموعی طورپر 1050واقعات رونما ہوئے۔

خیبر پختونخوا میں دہشت گردی میں ایک پھر اضافہ

ضلع باجوڑ کی تحصیل ماموند افغانستان کی سرحد سے 14 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور حالیہ مہینوں میں ملک میں ہونے والے عسکریت پسندوں کے حملوں کے بعد پاکستانی حکام یہ کہتے آئے ہیں کہ ان کے تانے بانے افغانستان کی سرزمین پر سرگرم کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ملتے ہیں۔ طالبان حکومت تاہم ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)