1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس:بھارت میں غیر ملکی طلبہ کی پریشانیاں

جاوید اختر، نئی دہلی
20 مارچ 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے تحت تمام تعلیمی اداروں کو31 مارچ تک بند کردیا گیا ہے ایسے میں بھارتی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ کی پریشانیاں بڑھ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/3ZnFL
Indien Jamia Millia Islamia in Neu Delhi
تصویر: Mohsin Javed

جامعات کی انتظامیہ کی طرف سے کوئی واضح ہدایت جاری نہیں کیے جانے کی وجہ سے غیرملکی طلبہ یہ فیصلہ نہیں کرپارہے ہیں کہ انہیں کرنا کیا ہے۔ حکومتی اعدادو شمار کے مطابق 2018ء اور2019ء میں بھارت کی مختلف جامعات  میں 164 ملکوں کے47,427 طلبہ زیر تعلیم تھے۔ ان میں ڈیڑھ ہزار سے زائد امریکی طلبہ شامل تھے جب کہ سب سے زیادہ تعداد بھارت کے پڑوسی ملکوں کے طلبہ کی تھی۔ اس وقت بھارت میں سب سے زیادہ غیرملکی طلبہ ریاست کرناٹک کی مختلف یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم ہیں۔

خیال رہے کہ کرناٹک میں ہی کورونا وائرس سے بھارت میں پہلی موت ہوئی تھی۔ جب کہ اس وبا سے بھارت میں مرنے والوں کی تعداد چار ہوگئی ہے اور تقریباً دو سو افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔

دہلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی نے دہلی حکومت کے ایک حکم نامہ کا حوالہ دیتے ہوئے نوٹس جاری کرکے تمام طلبہ کو48 گھنٹوں کے اندر یونیورسٹی کے ہاسٹل خالی کردینے کی ہدایت دی ہے۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے رجسٹرارکے دستخط سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے ”یونیورسٹی 31 مارچ تک بند رہے گی۔ تمام خدمات بشمول ہاسٹل اور انتظامی امور معطل رہیں گے۔ تمام طلبہ کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ ہاسٹل خالی کردیں۔ طلبہ کے لیے طعام کی سہولت اگلے 48 گھنٹوں تک دستیاب ہوگی لیکن 22 مارچ کے بعد اس طرح کی کوئی سہولت دستیاب نہیں ہوگی۔ ایسے بین الاقوامی طلبہ کے لیے جو اپنے متعلقہ ممالک جانے سے قاصر ہیں ان کے لیے'خصوصی انتظامات‘ کیے جائیں گے۔"

Indien Neu Delhi Mann mit Schusswaffe
جے این یو میں تقریباً دو سو غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔تصویر: Reuters/D. Siddiqzui

'خصوصی انتظامات‘ کے حوالے سے یونیورسٹی کے ڈین آف اسٹوڈنٹس کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے کے اندر صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم 'خصوصی انتظامات‘ سے متعلق کوئی وضاحت نہیں ہونے کی وجہ سے جے این یو  میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبہ تذبذب کاشکار ہیں۔ بعض غیر ملکی طلبہ کا کہنا تھا کہ کچھ طلبہ تو گھر جاچکے ہیں لیکن جو یہاں رہ گئے ہیں انہیں یہ پتہ نہیں چل پارہا ہے کہ انہیں یونیورسٹی میں کب تک رہنے کی اجازت دی جائے گی۔ ان طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں صفائی ستھرائی کا مناسب انتظام نہیں ہے۔ واش روم کو روزانہ صاف نہیں کیا جاتا ہے اور باہر کے ہوٹلوں سے کھانا لانے والے ملازمین کو اندر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ جے این یو میں تقریباً دو سو غیر ملکی طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ دہلی یونیورسٹی میں غیر ملکی طلبہ کے لیے دو ہاسٹل ہیں۔ان میں ایک لڑکوں اور دوسرا لڑکیوں کے لیے ہے۔ دونوں میں سے ہر ایک میں تقریباً ستر طلبہ رہتے ہیں۔

دہلی یونیورسٹی کے انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس ہاؤس کے پرووسٹ راجیو گپتا کا کہنا ہے کہ ہم ہاسٹل کو خالی کرانے کا فیصلہ کرسکتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ طلبہ کہاں جائیں گے۔ اگر یہ طلبہ یہاں سے کہیں دوسری جگہ جاتے ہیں تو ان کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ برقرار رہے گا اس لیے ہم نے ہاسٹل چھوڑکر جانے کا فیصلہ خود ان طلبہ کی مرضی پر چھوڑ دیا ہے۔ لیکن یہاں بھی یہی سوال ہے کہ یہ غیر ملکی طلبہ اپنے ملکوں کو کیسے جاسکیں گے۔ چند دنوں کے لیے مکان کرائے پر ملنا مشکل ہے اور ہوٹلوں میں قیام کا خرچ ان کی جیب پر کافی بھاری پڑے گا۔

Indien, Neu-Delhi: Protestierende Jamia Milia Islamia Studenten
شہریت ترمیم ایکٹ کے خلاف جامعہ ملیا کے طلبہ سراپا احتجاج۔تصویر: DW/A. Ansari

 

ایک اور سنٹرل یونیورسٹی دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ نے فی الحال غیر ملکی طلبہ کو ہاسٹل میں رہنے کی اجازت دے دی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 39 ملکوں کے تقریباً ڈھائی سو طلبہ زیر تعلیم ہیں ان میں سے نصف سے زیادہ تعداد افغان طلبہ کی ہے۔ جامعہ کے پبلک ریلیشنز افسر احمد عظیم کا کہنا تھا کہ بیشتر غیر ملکی طلبہ ہاسٹل میں ہیں لیکن اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو وہ یونیورسٹی کو مطلع کرکے ہاسٹل چھوڑ کر جاسکتے ہیں۔

جاوید اختر، نئی دہلی

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں