1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کے مریض: برازیل اب اٹلی اور اسپین سے بھی آگے

17 مئی 2020

برازیل کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے اب اسپین اور اٹلی کو پیچھے چھوڑتا ہوا دنیا کا چوتھا سب سے زیادہ متاثرہ ملک بن گیا ہے۔ برازیل میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد دو لاکھ تینتیس ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/3cLkQ
برازیل کے صدر بولسوناروتصویر: picture-alliance/AP Photo/E. Peres

یورپ میں کچھ عرصہ پہلے تک کووِڈ انیس نامی بیماری کی وجہ بننے والے نئے کورونا وائرس کی وبا کا مرکز اٹلی تھا، جہاں امریکا کے بعد اس وائرس کے مصدقہ مریضوں کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی۔ اب لیکن برازیل نے اٹلی اور اسپین جیسے یورپی ممالک کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

جنوبی امریکی ریاست برازیل میں اب اس وائرس کے مریضوں کی تعداد دو لاکھ تینتیس ہزار سے بھی زیادہ ہو گئی ہے لیکن ملکی صدر بولسونارو ابھی تک اس خطرے کو زیادہ شدید قرار دینے سے نہ صرف کترا رہے ہیں بلکہ وہاں لاک ڈاؤن کے حوالے سے سرکاری اقدامات بھی زیادہ مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔

ملکی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق کل ہفتہ سولہ مئی کو برازیل میں مزید تقریباﹰ پندرہ ہزار افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو گئی۔ یوں برازیل اب اس مہلک وائرس کے متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا سب سے بری طرح متاثرہ ملک بن گیا ہے۔

ساڑھے پندرہ ہزار سے زائد ہلاکتیں

اس جنوبی امریکی ملک میں اب تک کووِڈ انیس نامی بیماری کے ہاتھوں پندرہ ہزار چھ سو تینتیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ گزشتہ صرف چوبیس گھنٹوں کے دوران وہاں اس وائرس نے مزید 816 افراد کی جان لے لی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ برازیل میں کورونا وائرس کے مریضوں کی اصل تعداد موجودہ دو لاکھ 33 ہزار سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس لیے کہ وہاں اب تک عام شہریوں کے کورونا ٹیسٹ کیے جانے کی شرح انتہائی کم ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق عین ممکن ہے کہ برازیل میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی حقیقی تعداد اب تک کی مصدقہ تعداد سے 15 گنا زیادہ تک ہو چکی ہو۔

صدر کے مطابق 'چھوٹا سا فلو‘

جہاں تک ملکی صدر بولسونارو کے اس عالمی وبا کے اپنے وطن پر اثرات کے حوالے سے موقف کا سوال ہے تو وہ اس وائرس کی وجہ سے لاحق خطرات کی شدت کو مسلسل کم ظاہر کرتے آئے ہیں۔

وہ کئی مرتبہ ایسے بیانات دے چکے ہیں کہ یہ وائرس بہت خطرناک تو بالکل نہیں بلکہ ایک ایسا جرثومہ ہے، جس کی وجہ سے انسان کو محض 'چھوٹا سا فلو‘ ہو جاتا ہے۔

م م / ع ت (اے ایف پی، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں