1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں خونریز جھڑپ: چار بھارتی فوجی، تین عسکریت پسند ہلاک

8 نومبر 2020

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ہونے والی ایک بڑی جھڑپ میں چار انڈین فوجی اور تین عسکریت پسند مارے گئے۔ یہ جھڑپ کنٹرول لائن سے ساڑھے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہوئی۔

https://p.dw.com/p/3l1Xx
اس لڑائی کے دوران بھارتی گشتی دستوں کو اپنے لیے اضافی عسکری مدد طلب کرنا پڑ گئیتصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Mattoo

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ خونریز جھڑپ آج اتوار آٹھ نومبر کو علی الصبح ضلع کپواڑہ میں ایک ایسی جگہ پر ہوئی، جو پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام منقسم کشمیر کے دونوں حصوں کو علیحدہ کرنے والی کنٹرول لائن سے صرف ساڑھے تین کلو میٹر دور ہے۔

گلگت بلتستان پر پاکستانی اقدام سے بھارت شدید برہم

بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے بتایا کہ یہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے دستے علاقے میں معمول کے گشت پر تھے اور انہیں اس علاقے میں چند افراد کی مشکوک نقل و حرکت کا شبہ ہوا۔

مزید فوجی مدد کی درخواست

ترجمان کے مطابق ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بھارتی دستوں اور عسکریت پسندوں کے مابین اس جھڑپ کے دوران پہلے ایک عسکریت پسند اور پھر ایک بھارتی فوجی بھی مارا گیا۔ اس پر موقع پر موجود دستوں نے اپنے لیے مزید عسکری مدد طلب کر لی، تو اطراف کے مابین فائرنگ کا تبادلہ طول پکڑ گیا اور مزید خونریز ہو گیا۔

حزب المجاہدین کا اعلیٰ کمانڈر سیف اللہ میر سری نگر میں مارا گیا

Indische Soldaten im Grenzgebiet zwischen Pakistan und Indien
یہ ہلاکت خیز جھڑپ ضلع کپواڑہ میں کنٹرول لاائن سے تقریباﹰ ساڑھے تین کلو میٹر کے فاصلے پر ہوئیتصویر: picture-alliance/AP Photo/Channi Anand

کرنل راجیش کالیا نے صحافیوں کو بتایا کہ اضافی دستوں کے موقع پر پہنچنے کے بعد دونوں طرف سے شدید فائرنگ ہوتی رہی، جس کے نتیجے میں مزید تین فوجی اور دو دیگر عسکریت پسند مارے گئے۔ اس طرح اس جھڑپ میں کل سات افراد ہلاک ہوئے جبکہ دو بھارتی فوجی زخمی بھی ہوئے، جنہیں وہاں سے نکال کر علاج کے لیے ایک فوجی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

کشمیر سے متعلق سعودی عرب کے نقشے پر بھارت کا شدید اعتراض

'آپریشن ابھی جاری ہے‘

بھارتی حکام کے مطابق یہ واضح نہیں کہ اس جھڑپ میں حصہ لینے والے عسکریت پسندوں کی تعداد کتنی تھی، تاہم کنٹرول لائن کے قریب اس علاقے میں 'آپریشن ابھی تک جاری ہے‘۔

بھارت کی طرف سے پاکستان پر اکثر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ کنٹرول لائن کے پار سے کشمیری عسکریت پسندوں کی اس لیے مدد کرتا ہے کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلح حملے کر سکیں۔ پاکستان کی طرف سے ان بھارتی الزامات کی ہمیشہ پرزور تردید کی جاتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ کشمیری عسکریت پسند وہ حریت پسند ہیں، جن کی جدوجہد کو اسلام آباد اخلاقی طور پر بجا سمجھتا ہے۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید