1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرپٹو کرنسیوں کی ٹریڈنگ کا نشہ، ایک پوشیدہ وبا

4 نومبر 2021

دنیا بھر میں کروڑوں انسان اس وقت ڈیجیٹل یا کرپٹو کرنسیوں کے کاروبار میں مصروف ہیں۔ ان کا اٹھنا بیٹھنا تو معمول کا عمل ہے لیکن اس دوران ان کی سوچ کا محور ہمہ وقت کرپٹو کرنسی کے اتار چڑھاؤ سے جڑا رہتا ہے۔

https://p.dw.com/p/42Zfn
Symbolbild Kryptowährung
تصویر: Daniel Kalker/dpa/picture alliance

اس کی ایک مثال میٹ ڈینزیکو کی ہے، وہ جب بھی کسی گروسری اسٹور میں خریداری کے بعد اپنی شاپنگ کی پیکنگ میں مصروف ہوتے تو اکثر مختلف کرپٹو کرنسیوں کے قیمتوں پر بھی اچٹتی ہوئی نظر ڈالتے رہتے اور اس دوران انہیں اپنے اندر بڑھتی ہوئی بے چینی کا احساس بھی ہو رہا ہوتا تھا۔ پھر ایک دن وہ بھی کرپٹو کرنسی کی لت کی لپیٹ میں آ گئے۔ وہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ایسی کرنسیوں کے جنون کا حصہ بن گئے۔

بٹکوائن کو مزید گراوٹ کا سامنا

کورونا وائرس کی وبا کے دوران بے شمار انسان ڈیجیٹل کرنسیوں کے لین دین میں مصروف ہوتے گئے اور یہ ٹریڈنگ ایسے افراد کا ایک طرح سے اوڑھنا بچھونا بن گئی کیونکہ اس کاروبار نے ان کی سوچوں پر غلبہ حاصل کر لیا تھا۔ ڈیجیٹل کرنسیوں کے کاروبار کے پلیٹ فارم کرپٹو ڈاٹ کوم کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں ایسی کرنسیوں کے لین دین میں 221 ملین انسان شامل ہیں۔

Bitcoin | Symbolbild
کرپٹو کرنسیوں میں سب سے توانا کرنسی بٹکوائن کو قرار دیا جاتا ہےتصویر: Cigdem Simsek/Zoonar/picture alliance

میٹ ڈینزیکو کی گہری پریشانی

ہسپانوی شہر بارسلونا کے رہائشی انتالیس سالہ میٹ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کے کاروبار کی لپیٹ میں آنے کے بعد انہوں نے کئی راتیں جاگ کر گزاریں کیونکہ ان کے ذہن پر ان کرنسیوں کا لین دین سوار ہو گیا تھا اور انہیں محسوس ہونے لگا تھا کہ وہ جلد ہی اپنی ذہنی صلاحیتوں سے محروم ہو جائیں گے۔

امریکی شہری ڈینزیکو ایک ڈیزائنر ہونے کے علاوہ ویژؤل جرنلسٹ بھی ہیں۔ کووڈ انیس کی وبا کے دوران ان کی سوچ کے اثرات پر ان کی اہلیہ بھی نظر رکھے ہوئے تھیں کیونکہ وبا کے دوران گھر پر رہتے ہوئے وہ ہر وقت کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ سے متعلق انداز‍وں میں گُم رہتے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وجہ سے انہیں شدید جذباتی کیفیت اور پریشان کن حد تک ذہنی بے چینی کا سامنا رہتا تھا۔

کرپٹو کرنسی کی تمام ترسیلات اور وصولیاں کالعدم، چینی حکومت

کرپٹو کرنسیاں مستحکم نہیں

میٹ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیاں مثال کے طور پر بِٹ کوئن یا ایتھیریم وغیرہ انتہائی غیر مستحکم ہیں اور اسی لیے عام طور پر کئی کئی مہینوں میں ان کرنسیوں کی تجارت سے کمایا گیا منافع چند ہی منٹوں میں ضائع بھی ہو جاتا ہے۔

عالمی سطح پر اس لین دین میں اب سینکڑوں ملین انسان مصروف ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کے جنون میں مبتلا ہونے والوں کی ذہنی کیفیت کسی رولر کوسٹر جیسی ہو جاتی ہے۔ ان کو ہر وقت کسی رولر کوسٹر کا سا تیز رفتار اتار چڑھاؤ اپنی گرفت میں لیے رکھتا ہے۔

Bitcoin
حالیہ کچھ عرصے میں بٹکوائن کی قدر میں شدید کمی بھی دیکھی گئی، لیکن پھر بھی اس ٹریڈنگ جاری ہےتصویر: STRF/STAR MAX/IPx/picture alliance

میٹ ڈینزیکو نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں اس جنون میں کتنا مالی نقصان ہوا لیکن ان کے بینک اکاؤنٹ کی حالت ضرور خراب ہوئی۔ وہ اس جنون سے نکلنے کے بعد امریکا میں واپس اپنے آبائی گھر اس احساس کے ساتھ لوٹے تھے کہ اب وہ کرپٹو کرنسی کے جنون سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

راتوں رات امیر بننے کی سوچ

میٹ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ ان ڈیجیٹل کرنسیوں سے محفوظ رہنے کا راستہ یہ ہے کہ ٹوئٹر سے دور رہا جائے جہاں ایسی کرنسیوں کے شوقین افراد کا ایک بڑا مجمع ہر وقت آن لائن رہتا ہے۔ ڈینزیکو کا کہنا ہے کہ ذہنی صحت کی بہتری اور دائمی عدم استحکام سے بچاؤ کے لیے ایسا کرنا ضروری ہے۔

السلواڈور: بٹ کوائن کو بطور کرنسی اپنانے والا دنیا کا پہلا ملک

ٹوئٹر پر رواں برس ستمبر میں چیک جمہوریہ کے ایک شہری کی داستان بھی سامنے آئی تھی، جو راتوں رات امیر بننے کے خواب دیکھتے ہوئے کرپٹو کرنسیوں کے حصول اور ان کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ سے قرضوں کے جال میں جکڑتا چلا گیا۔ ٹوئٹر پر اس چیک شہری نے بطور صارف اپنا نام 'یِرکا‘ رکھا ہوا ہے۔ اس کے مطابق وہ اب ڈپریشن اور بے گھری کی حالت میں زندگی گزار رہا ہے اور نئے سرے سے اپنی زندگی شروع کرنے کی کوشش میں ہے۔

Bitcoin-Automat
ترقی یافتہ ممالک میں بٹکوائن کے اے ٹی ایم بھی کھل گئے ہیںتصویر: Christian Beutler/picture alliance/KEYSTONE/dpa

ماہرین کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسیوں کا جنون بھی جوئے کی لَت جیسا ہے۔ اسکاٹ لینڈ میں بحالیٴ صحت کے کاسل کریگ نامی ایک مرکز نے تو کرپٹو کرنسیوں کی لت کو جدید دور کی ایک وبا سے تعبیر کیا ہے۔

اس طبی ادارے کے مطابق اس ڈیجیٹل نشے میں مبتلا ہونے والے افراد زیادہ تر عام مرد ہوتے ہیں۔ خواتین میں یہ تناسب مقابلتاﹰ اس لیے کم ہے کہ عورتوں کو ایسی کرنسیوں کے کاروبار کا شوق کم ہوتا ہے۔

ع ح / م م (اے ایف پی)