کرپٹو کرنسی کی تمام ترسیلات اور وصولیاں کالعدم، چینی حکومت
24 ستمبر 2021کرپٹو کرسیوں کو خلافِ قانون قرار دینے کا اعلان پیپلز بینک آف چین کی ویب سائیٹ پر جاری کیا گیا۔ اس میں واضح کیا گیا کہ چین کی کرنسی مارکیٹ کو منظم کرنے والے انتظامی دفتر یا ریگولیٹر نے ایسا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ریگولیٹر کے فیصلے کو چین کی وزارتِ پبلک سکیورٹی کے ایک حالیہ فیصلے کی حمایت بھی حاصل ہے۔
السلواڈور: بٹ کوائن کو بطور کرنسی اپنانے والا دنیا کا پہلا ملک
کرپٹو کرنسی کا کاروبار خلاف قانون
چین کے مرکزی پیپلز بینک کے اعلان میں واضح کیا گیا کہ ملکی اقتصادی اور مالیاتی نظام میں انتشار کا باعث بننے والا کوئی بھی کاروبار یا عمل قانونی قرار نہیں دیا جا سکتا اور ایسی تمام سرگرمیاں یقینی اور فوری طور پر خلاف قانون قرار دی جاتی ہیں۔
اعلان کے مطابق ایسی سرگرمیوں میں شریک ہونا مجرمانہ سرگرمی تصور کی جائے گی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ ملکی مالیاتی نظام میں انتشار کا باعث سرگرمیوں میں قمار بازی، خلافِ ضابطہ فنڈ جمع کرنا، مالی فراڈ، رقوم پر ناجائز منافع دینے کی سرگرمیاں اور منی لانڈرنگ شامل ہیں۔
حکومتی اداروں کے مطابق ایسی ناجائز مالی کارروائیاں ریاست اور عوام کی سلامتی کے منافی ہیں۔ اسی تناظر میں حکام نے ورچوئل کرنسیوں کی تجارت کو بھی ملکی قانون کے منافی خیال کیا ہے۔
چین میں بِٹکوائن
گزشتہ برس سے عالمی منڈیوں میں کرپٹو کرنسیوں یا ورچوئل کرنسیوں کی قدر میں مسلسل اتار چڑھاؤ پیدا ہے۔ حالیہ چینیئ فیصلے کے بعد ایسی کرنسیوں کی قدر میں بڑی گراوٹ دیکھی گئی۔
اس صورت حال کے تناظر میں چینی مالیاتی ادارے مسلسل اپنے ضابطوں میں رد و بدل کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ رواں برس جون میں کرپٹو کرنسیوں کی خرید و فروخت کرنے والے ایک ہزار سے زائد افراد کو چینی حکام نے حراست میں لیا تھا۔
چوری شدہ بجلی سے بِٹ کوائن کی غیر قانونی مائننگ، پولیس ہیڈ کوارٹرز میں
ان گرفتار شدگان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ یہ افراد ورچوئل کرنسیوں کی قدر میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ان کو خریدنے کا کاروبار جاری رکھے ہوئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ جمعہ چوبیس جنوری کو چینی مرکزی بینک کے فیصلے سے قبل کئی صوبوں کی انتظامیہ نے کرپٹو کرنسیوں کے کاروبار کو قانون کے منافی قرار دے رکھا ہے۔
ہر قسم کی ورچوئل کرنسی خلافِ قانون
چینی حکومت نے ملکی مالیاتی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ملکی سرزمین پر کسی قسم کی کرپٹو کرنسی میں لین دین مت رکھیں اور جو بھی کوئی کمپنی ایسے کاروبار میں شریک ہے، اس کے ساتھ فوری طور پر تجارتی روابط ساقط کر دیے جائیں۔
یہ بھی ہدایت میں شامل ہے کہ جو کوئی بھی فرد یا فرم ڈیجیٹل کرنسیوں کی وصولی جاری رکھے ہوئے ہیں، ان کو ایسی سرگرمیاں فوری طور پر روک دینی چاہیے۔
ورچوئل کرنسیاں پاکستان میں مزید مقبول ہوتی ہوئیں
تمام مالیاتی اور کاروباری اداروں کو ہر قسم کی ورچوئل کرنسیوں کے کاروبار یا تعلق سے روک دیا گیا ہے۔ ایسے کاروباری تعلقات کو بیجنگ حکومت نے خلاف قانون قرار دے دیا ہے اور ایسی تمام سرگرمیاں قانون کے منافی ہوں گی۔ تمام ورچوئل اثاثوں کو رکھنے کی بھی ممانعت کر دی گئی ہے۔
ع ح/ ب ض (اے ایف پی، روئٹرز)