1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں خود کش حملہ، کم از کم چار افراد ہلاک

6 اپریل 2012

جمعرات کے روز پاکستان کے جنوبی شہر کراچی میں ایک خود کش حملہ آور نے ایک سینئر پولیس اہلکار پر حملے کی کوشش میں کم از کم چار افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

https://p.dw.com/p/14Ylo
تصویر: dapd

پاکستان کے سینئر پولیس افسر راؤ انور نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ اس حملے کا نشانہ تھے۔ خیال رہے کہ انور اسلامی انتہا پسندوں کے خلاف مہم کا حصہ ہیں۔ انور کا کہنا ہے کہ انہیں اسلامی انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہوتی رہی ہیں۔ پاکستان کے پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ پاکستانی وقت کے مطابق صبح ساڑھے دس بجے پیش آیا۔

انور نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں اپنے اسکواڈ کے ساتھ ملیر ضلعے سے گز رہا تھا جب یہ دھماکا ہوا ۔ میں محفوظ رہا تاہم میرے بعض ساتھی زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

دھماکے کی وجہ سے پولیس کی وین اور آس پاس ٹھیلوں اور دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔ پولیس کے مطابق خود کش حملہ آور نے جس بم کا استعمال کیا اس میں چار کلوگرام کے قریب دھماکہ خیز مواد تھا۔

Pakistan Gewalt Karachi Opfer
ایچ آر سی پی کے مطابق اس برس کراچی میں کم از کم تین سو افراد ہلاک کیے جا چکے ہیںتصویر: AP

اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں پولیس سرجن حامد پرہیار کا کہنا تھا، ’’اس واقعے میں کم از کم چار افراد ہلاک اور تیرہ زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

پولیس کا کہنا ہے کہ خود کش حملہ آور بھی اس حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔

راؤ انور کے مطابق وہ کراچی میں انتہا پسندوں کے خلاف کافی عرصے سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔ ’’مجھے نا معلوم عسکریت پسندوں کی جانب سے متعدد خطوط موصول ہوئے ہیں۔ ان میں تازہ ترین گزشتہ ماہ موصول ہوا تھا جس میں مجھے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر میں نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رکھی تو مجھے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘‘

راؤ انور کا مزید کہنا تھا کہ’’اس طرح کے حملے ہمیں عوام کو محفوظ رکھنے کے مشن سے باز نہیں رکھ سکتے۔‘‘

پاکستان کے غیر سرکاری انسانی حقوق کے کمیشن، ایچ آر سی پی کے مطابق اس برس پاکستان کی اقتصادی شہ رگ کہلائے جانے والے بندرگاہی شہر کراچی میں کم از کم تین سو افراد لسانی، فرقہ وارانہ، مذہبی اور سیاسی بنیادوں پر ہلاک کیے جا چکے ہیں۔

ss/at (DPA, AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید