1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل حملے نیٹو کی ناکامی ہیں، افغان صدر کرزئی

17 اپریل 2012

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ کابل میں طالبان کے حملے افغان انٹیلیجنس، بالخصوص نیٹو کی ناکامی ہیں۔

https://p.dw.com/p/14f6U

اتوار کے روز سے شروع ہونے والے کابل حملے اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہے، جس کو بالآخر ناکام بنا دیا گیا۔ اس واقعے میں متعدد عسکریت پسند ہلاک کر دیے گئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ویک اینڈ پر افغانستان میں گزشتہ دس برس کے سب سے بڑے دہشت گردانہ حملے ہوئے تھے، جو مسلسل اٹھارہ گھنٹوں تک جاری رہے۔ ان حملوں میں بیک وقت حکومتی دفاتر، سفارتخانوں اور غیر ملکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں 51 افراد ہلاک ہوئے جن میں چار شہری، سکیورٹی فورسز کے 11 اہلکار اور 36 عسکریت پسند شامل تھے۔

حامد کرزئی نے افغان سکیورٹی فورسز کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ افغان فورسز نے جس طرح ان حملوں کو ناکام بنایا ہے وہ افغان فورسز کی اس طرح کے واقعات سے نمٹے کی اہلیت کا ثبوت ہیں۔

Niederschlagung der Taliban Angriffe in Kabul 15.04.2012
اتوار کے روز سے شروع ہونے والے کابل حملے اٹھارہ گھنٹے تک جاری رہےتصویر: DW

امریکی اہلکاروں نے بھی افغان فورسز کی جانب سے کابل حملوں سے عمدگی سے نمٹنے کی تعریف کی ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے پیر کے روز پاکستان پر مزید دباؤ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ یہ نیا مطالبہ کابل میں حالیہ دہشت گردانہ حملے میں اِس تنظیم کے ممکنہ کردار کے بعد کیا جا رہا ہے۔ برازیل کے دورے پر گئیں ہلیری کلنٹن نے دارالحکومت برازیلیا میں صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے پاکستان پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے کابل اور افغانستان کے متعدد علاقوں میں ویک اینڈ پر ہونے والے بڑے دہشت گردانہ حملوں کی ذمہ داری انٹیلی جنس کی ناکامی کو قرار دیتے ہوئے اس کا زیادہ تر الزام نیٹو فورسز پر عائد کیا ہے۔

نیٹو پر تنقید کرتے ہوئے افغان صدر نے کہا، ’’یہ بات کہ دہشت گرد کابل اور دیگر صوبوں میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے، ہماری اور خاص طور پر نیٹو کی انٹیلیجنس کی ناکامی ہے۔‘‘

گو کہ ان حملوں میں جانی نقصان خاصا کم رہا، تاہم ان حملوں نے عسکریت پسندوں کی افغانستان کے اہم مقامات کو نشانہ بنانے کی صلاحیت کو واضح کیا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکے ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ یہ حملے افغانستان میں نیٹو افواج کے ہاتھوں مبینہ طور پر مسلمانوں کی مقدس کتاب کی توہین اور امریکی فوجی کے ہاتھوں سترہ افغان شہریوں کے قتل کا رد عمل تھے۔

ss/ij (Reuters, AFP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید