1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل پر طالبان کے منظم حملے، درجنوں بم دھماکے

15 اپریل 2012

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں آج اتوار کے روز عسکریت پسندوں کی طرف سے کم از کم ایک درجن بڑے دھماکوں کے علاوہ خود کار ہتھیاروں سے مسلسل فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔

https://p.dw.com/p/14eGa
تصویر: AP

خبر ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ یہ دھماکے اور فائرنگ تقریباﹰ ایک ہی وقت پر کیے گئے ان منظم اور مربوط حملوں کا حصہ تھے جو آج کابل کے مختلف حصوں میں کیے گئے۔ عینی شاہدین کے بقول یہ حملے شہر کے وسط میں حکومتی دفاتر اور سفارت خانوں والے علاقے میں کیے گئے۔
اسی علاقے میں امریکی، برطانوی اور جرمن سفارت خانے بھی قائم ہیں۔ اس دوران کئی عمارتوں سے راکٹ حملوں کے نتیجے میں ہونے والے دھماکے بھی سنے گئے اور دھواں بھی اٹھتا دکھائی دیا۔ اتوار کی سہ پہر تک ملنے والی اطلاعات کے مطابق افغان مسلح دستے کابل شہر کے گرین زون کہلانے والے علاقے کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے تھے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے کابل سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ان حملوں کے دوران طالبان باغیوں نے ایک ہوٹل پر قبضہ بھی کر لیا۔ اس کے علاوہ عسکریت پسندوں نے دارالحکومت میں واقع قومی پارلیمان کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کابل کے وسط میں حال ہی میں تعمیر کےگئے اسٹار ہوٹل پر اس وقت طالبان کے ایسے جنگجوؤں کا قبضہ ہے جو خود کش حملوں میں استعمال ہونے والی جیکٹیں پہنے ہوئے ہیں۔ یہ اطلاعات بھی ملی ہیں کہ اس ہوٹل کے ایک حصے کو آگ لگی ہوئی ہے۔
یہ ہوٹل شہر میں جس جگہ واقع ہے، وہاں سے کچھ ہی فاصلے پر امریکی فوج کے ایک بڑے اڈے کے علاوہ اقوام متحدہ کا مرکزی دفتر اور کابل کا صدارتی محل بھی واقع ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق افغان دستوں نے ان حملوں کے شروع ہونے کے فوری بعد سلامتی کے انتظامات کو مزید بہتر بنانے کی کوششیں شروع کر دیں اور گرین زون کو سر بمہر کر دیا گیا۔
حملے شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد طالبان عسکریت پسندوں نے شہر میں پارلیمان کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم سکیورٹی دستوں نے اسے ناکام بنا دیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ان حملہ آوروں کو جھڑپوں کے دوران پسپائی پر مجبور کر دیا گیا۔
ہر سال موسم بہار میں طالبان عسکریت پسند اپنے حملوں میں شدت لے آتے ہیں اور افغان دارالحکومت میں آج کے یہ حملے انہی مسلح کارروائیوں کا حصہ ہیں۔ طالبان عسکریت پسندوں نے گزشتہ برس ستمبر میں اسی علاقے میں ایک بڑا حملہ کیا تھا جس دوران امریکی سفارت خانے اور کابل میں نیٹو دستوں کے ہیڈ کوارٹر کو ہدف بنایا گیا تھا۔ یہ جھڑپ انیس گھنٹے تک جاری رہی تھی اور اس میں کم از کم چودہ افراد مارے گئے تھے۔
اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شہر کے سفارتی علاقے اور پارلیمان کی عمارت پر حملے طالبان عسکریت پسندوں کی ایسی منظم کارروائی ہے جس کا انہوں نے اعتراف بھی کر لیا ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان نے موبائل فون کے ذریعے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک ٹیکسٹ میسج میں کہا کہ ان حملوں میں بہت سے خود کش حملہ آور شامل ہیں۔ ترجمان کے بقول بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ اور بہت سے بم دھماکوں نے کابل کو ہلا کر رکھ دیا۔ نیٹو کی جانب سے طالبان عسکریت پسندوں پر جوابی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

Afghanistan Kabul Anschlag Botschaftsviertel
تصویر: Reuters
Afghanistan Kabul Anschlag Botschaftsviertel
تصویر: Reuters
Afghanistan Kabul Anschlag Botschaftsviertel
تصویر: Reuters

ij/aba (AFP, Reuters)