1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون حملوں کے خلاف سرگرم پاکستانی کارکن ’لاپتہ‘

مقبول ملک11 فروری 2014

پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف سرگرم کارکن کریم خان راولپنڈی سے اچانک ’لاپتہ‘ ہو گئے ہیں۔ انہیں انہی دنوں تین یورپی ملکوں میں پارلیمانی ارکان کے سامنے بیانات دینا تھے۔ ان کے وکیل کے مطابق کریم خان کو اغواء کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1B6XT
تصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ کریم خان کی اچانک گمشدگی کی اطلاع ان کے وکیل نے پیر کے روز دی اور دعویٰ کیا کہ ان کی ’گمشدگی‘ مبینہ طور پر پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی طرف سے ’اغواء‘ کی کارروائی ہے۔

کریم خان کے وکیل شہزاد اکبر کے بقول پاکستان میں ڈرون حملوں کے خلاف سرگرم اس کارکن کو پانچ فروری کو سکیورٹی اہلکار ان کے گھر سے اٹھا کر لے گئے۔ شہزاد اکبر نے اے ایف پی کو بتایا، ’’پانچ فروری کی صبح کو 15 اور 20 کے درمیان سرکاری اہلکار کریم خان کو ان کے گھر سے اپنے ساتھ لے گئے۔ تب سے اب تک ان کے اہل خانہ کو کوئی علم نہیں کہ کریم خان کہاں ہیں۔ ان اہلکاروں میں سے چند نے پولیس کی وردیاں پہن رکھی تھیں جبکہ باقی سادہ کپڑوں میں ملبوس تھے۔‘‘

شہزاد اکبر نے کہا، ’’ہم نے پولیس کو رپورٹ درج کرا دی ہے لیکن وہ اس امر سے انکاری ہیں کہ کریم خان کو پولیس اپنے ساتھ لے گئی ہے۔ ہم نے پولیس کے مرکزی دفتر سے بھی رابطہ کیا ہے، وہاں بھی اس گرفتاری کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ بظاہر یہ خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کی کارروائی ہے۔‘‘

کریم خان کا ایک بھائی اور ایک نوجوان بیٹا پاکستانی قبائلی علاقے میں دسمبر 2009ء میں ایک ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ انہوں نے ڈرون حملوں کے سلسلے میں پاکستانی حکومت کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کر رکھا ہے، جس کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اگلی سماعت آج منگل 11 فروری کے روز طے ہے۔

Flash-Galerie Proteste gegen US Drohnenangriffe
ڈرون حملوں کی زد میں آ کر بہت سے عام شہری ہلاک اور زخمی جبکہ بہت سے عمر بھر کے لیے معذور ہو چکے ہیںتصویر: AP

کریم خان کے وکیل کے مطابق ان اہلکاروں نے کریم خان کو اپنے ساتھ لے جاتے ہوئے نہ تو اپنی شناخت کرائی اور نہ ہی یہ بتایا کہ وہ کریم خان کو اپنے ساتھ کیوں لے جا رہے ہیں۔ ’’اس وقت کریم خان کی اہلیہ اور کم عمر بچے بھی وہاں موجود تھے اور تب ایک ہمسایہ بھی شور سن کر وہاں پہنچ گیا تھا۔‘‘

کریم خان کی عمر 50 اور 60 برس کے درمیان ہے۔ ان کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے۔ راولپنڈی پولیس نے اس بارے میں اے ایف پی کو بتایا، ’’راولپنڈی پولیس نے قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا۔ دراصل ہمارے ریکارڈ میں تو یہ بھی موجود نہیں کہ اس رات کوئی ’چھاپہ‘ مارا گیا تھا۔‘‘

شہزاد اکبر کے مطابق کریم خان جرمنی، ہالینڈ اور برطانیہ میں پارلیمانی ارکان کی بریفنگ کے لیے گزشتہ ہفتے کے روز یورپی دورے پر روانہ ہونے والے تھے۔ اس دورے کے دوران انہیں ان یورپی ملکوں کے پارلیمانی اداروں کے منتخب ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈرون حملوں سے متعلق اپنے ذاتی تجربات بھی بیان کرنا تھے اور اس امر پر بھی روشنی ڈالنا تھی کہ یہ ڈرون حملے پاکستان میں کس طرح کے نتائج اور اثرات کا سبب بن رہے ہیں۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس نیوز ایجنسی کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اگست 2008ء سے مختلف ڈرون حملوں میں 2155 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں ناقدین کے بقول بہت سے عام شہری بھی شامل تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید