چاند تک پہنچنے کی دوڑ: يورپ کيوں پيچھے رہے؟
6 فروری 2022'اگر کرسٹوفر کولمبس کے پاس امريکا تک پہنچنے کے ليے بحری جہاز نہ ہوتا تو؟‘ يہ سوال حال ہی ميں يورپی اسپيس ايجنسی کے سربراہ نے اٹھايا۔ ان کی مراد يہ تھی کہ اب جبکہ چاند تک پہنچنے کی دوڑ جاری ہے، يورپ کے پاس کوئی خلائی جہاز نہيں جو يورپی خلابازوں کو وہاں تک لے جا سکے۔ نتيجتاً يورپی خلابازوں کو امريکی اور روسی خلائی جہازوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور اس صورت حال ميں تبديلی کی ضرورت ہے۔ يورپی اسپيس ايجنسی (ESA) کے ڈائريکٹر جنرل جوزف ايش بيشر نے چودھويں يورپی اسپيس کانگريس سے اپنے خطاب ميں يہ معاملہ اٹھايا، جو جنوری کے اواخر ميں برسلز ميں منعقد ہوئی۔
چاند پر پہلا جوہری پلانٹ، مگر کیوں؟
زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ
کیا آپ چاند کے مفت سفر پہ جانا چاہیں گے؟
امريکی خلائی تحقيقی ادارہ ناسا اپنے 'آرٹيمس‘ پروگرام کے تحت سن 2025 تک چاند تک پہنچنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ چين سن 2030 تک اپنے خلابازوں کو چاند کی طرف روانہ کرنا چاہتا ہے اور بھارت گگنيان پروگرام کے تحت اس سال ايک آزمائشی پرواز چاند کی طرف روانہ کر رہا ہے۔
اسی تناظر ميں جوزف ايش بيشر نے کہا، ''سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا ہم يورپی شہريوں کے طور پر خود چاند تک پہنچيں يا ديگر لوگوں کو وہاں پہنچتے ہوئے ديکھتے رہيں؟‘‘ يورپ کے اب تک تيس خلاباز خلا کی جانب جا چکے ہيں، جس کے ليے ان کو امريکی و روسی خلائی جہازوں پر سفر کرنا پڑا۔
يورپی اسپيس کمپنی آريانے گروپ، جس کی ملکيت ايئر بس اور فرانسيسی گروپ سافران کے پاس ہے، کا دعوی ہے کہ وہ دو مراحل ميں ايک انسان بردار خلائی جہاز تيار کر سکتا ہے۔ فرانسيسی اسپيس ايجنسی کے صدر فيليپے بيپتيستے نے کہا ہے کہ اگر اس منصوبے کو عملی جامہ پہنا ديا جائے، تو يہ مستقبل ميں چاند اور مريخ کے ليے مشنوں کی راہ ہموار کر سکتی ہے مگر ايسا کرنا ہے يا نہيں، يہ يورپ کے ليے ايک سياسی فيصلہ ہے۔
فرانس ميں اسی ماہ سولہ تاريخ کو يورپی اسپيس سمٹ منعقد ہو رہی ہے، جس ميں اس معاملے کا باريکی سے جائزہ ليا جائے گا۔ وزارتی سطح کا ايک اور اجلاس اس سال نومبر ميں طے ہے، جس ميں آئندہ برسوں کے ليے ترجيحات اور بجٹ کا تعين کيا جانا ہے۔
ع س / ع ب (اے ایس پی)