1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پوپ فرانسس جنوبی کوریا میں، چین کے نام خیر سگالی پیغام

عصمت جبیں14 اگست 2014

پاپائے روم فرانسس آج جمعرات کو جنوبی کوریا کا پہلے دورے پر سیول پہنچ گئے۔ سیول پہنچنے سے پہلے فضائی سفر کے دوران پوپ نے چین کے نام خیر سگالی کا ایک غیر معمولی پیغام بھی بھیجا۔

https://p.dw.com/p/1Cuxx
سیول پہنچے پر پاپائے روم کا استقبال جنوبی کوریا کی خاتون صدر نے کیاتصویر: Reuters

میڈیا رپورٹوں کے مطابق پوپ منقسم جزیرہ نما کوریا کی ریاستوں شمالی اور جنوبی کوریا کے مابین مصالحت اور امن کی خواہش کے ساتھ سیول پہنچے ہیں۔ لیکن اس موقع پر جنوبی کوریا کی حریف ریاست شمالی کوریا نے غیر متوقع طور پر تھوڑے فاصلے تک مار کرنے والے اپنے تین راکٹوں کے تحربات بھی کیے۔

خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کمیونسٹ کوریا نے آج اپنا پہلا میزائل تجربہ پاپائے روم کے سیول پہنچنے سے تقریباﹰ ایک گھنٹہ قبل کیا جبکہ باقی دو راکٹ تجربات پہلے میزائل کے کچھ ہی دیر بعد کیے گئے۔

Papst Franziskus in Südkorea 14.08.2014
پوپ کے استقبال کے لیے بہت سے مسیحی شہری بھی موجود تھےتصویر: Getty Images

دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی رہنما کے اس دورے کے موقع پر جنوبی کوریا کو بھی دعوت دی گئی تھی جو شمالی کوریا کی قیادت نے مسترد کر دی تھی۔ پاپائے روم کا جنوبی کوریا کا یہ دورہ پانچ دن کا ہے جس دوران پوپ فرانسسں اپنے خطاب اور دعاؤں میں متوقع طور پر شمالی کوریا کا ذکر بھی کریں گے۔

خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیونگ یانگ نے آج اپنے جو تین میزائل فائر کیے، وہ ایسے موقع پر ماضی میں شمالی کوریا کی طرف سے اختیار کیے جانے والے عمومی رویے کا تسلسل ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شمالی کوریا کے حوالے سے ماضی میں بھی کئی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ جب کوئی اہم بین الاقوامی شخصیت جنوبی کوریا کا دورہ کرتی ہے تو شمالی کوریا کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بھی کچھ نہ کچھ کرتے ہوئے دنیا کو اپنی موجودگی کا احساس دلائے۔

پاپائے روم آج جنوبی کوریا کے اپنے جس دورے پر سیول پہنچے وہ گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران کسی پوپ کا ایشیا کا پہلا دورہ ہے۔ خبر ایجنسی روئٹرز نے لکھا ہے کہ سیول کے ہوائی اڈے پر اترنے سے پہلے پوپ نے اپنے سفر کے دوران ہی چین کے نام اپنا ایک خیر سگالی کا غیر معمولی پیغام بھی بھیجا۔ چینی صدر شی جن پنگ کے نام یہ پیغام چین کی فضائی حدود میں سے گزرتے ہوئے بھیجا گیا تھا۔ آج جمعرات کو یہ پہلا موقع تھا کہ بیجنگ حکومت نے کسی ایشیائی ملک کے دورے کے لیے سفر کے دوران کلیسائے روم کے کسی سربراہ کو اپنی فضائی حدود میں سے گزرنے کی اجازت دی۔ اس سے قبل ماضی میں بیجنگ نے پوپ جان پال دوئم کو ایسی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

سیول سے یہ رپورٹیں بھی ملی ہیں کہ پوپ کے دورہ جنوبی کوریا کے دوران جس ایشین یوتھ ڈے کا انعقاد کیا جائے گا، اس میں شرکت کے لیے سو سے زائد چینی شہریوں نے جنوبی کوریا جانے کا پروگرام بنایا تھا۔ روئٹرز کے مطابق ان میں سے تقریباﹰ نصف چینی شہری ملکی حکام کی طرف سے اجازت نہ ملنے پر جنوبی کوریا نہیں جا سکیں گے۔

Papst Franziskus in Südkorea 14.08.2014
تصویر: Jung Yeon-Je/AFP/Getty Images

جنوبی کوریا میں پوپ کے دورے کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے ترجمان نے بتایا کہ یہ چینی شرکاء چین میں پیچیدہ داخلی صورتحال کی وجہ سے جنوبی کوریا میں ایشین یوتھ ڈے میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

روئٹرز کے مطابق فوری طور پر چینی وزارت خارجہ نے پوپ کے خیر سگالی کے پیغام پر کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا تاہم اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ بیجنگ حکومت چینی آبادی میں شامل کیتھولک مسیحیوں سے متعلق ویٹیکن کی اتھارٹی کو تسلیم نہیں کرتی۔

ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس اپنے دورے کے دوران جنوبی کوریائی کیتھولک باشندوں کی بڑی تعداد سے ملیں گے۔ جنوبی کوریا میں کیتھولک مسیحیوں کی کل آبادی پانچ ملین کے قریب ہے۔ روئٹرز کے مطابق انیس سو ننانوے کے بعد سے کسی پوپ کے ایشیا کے اس پہلے دورے کے دوران زیادہ تر توجہ ویٹیکن کے چین کے ساتھ تعلقات کو حاصل رہے گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید