1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

پوٹن نے روس میں ضم کردہ یوکرینی علاقوں میں مارشل لا لگا دیا

19 اکتوبر 2022

روسی صدر پوٹن نے یوکرین کے ان مقبوضہ علاقوں میں اب مارشل لا لگا دیا ہے، جنہیں گزشتہ ماہ غیر قانونی طور پر وفاق روس میں شامل کر لیا گیا تھا۔ مارشل لا کے بعد کریملن کو ان علاقوں میں اور زیادہ اختیارات حاصل ہو گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4IQb7
Russland | Sitzung Sicherheitsrat | Wladimir Putin
تصویر: Sergei Ilyin/SPUTNIK/AFP/Getty Images

ماسکو سے بدھ انیس اکتوبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ اعلان صدر ولادیمیر پوٹن نے روسی سکیورٹی کونسل کے ایک اجلاس سے اپنے خطاب میں کیا، جو سرکاری ٹیلی وژن سے نشر بھی کیا گیا۔ صدر پوٹن نے کہا کہ انہوں نے روسی علاقوں سے متعلق ایک رابطہ کونسل کی تشکیل کا حکم بھی دے دیا ہے۔

روسی صدر کی ہدایت کے مطابق وزیر اعظم میخائیل میشُسٹین کی قیادت میں قائم کی جانے والی رابطہ کونسل ان علاقوں سمیت روس کے تمام خطوں کے مابین اس پہلو سے مربوط کوششیں کرے گی کہ یوکرین کے خلاف روسی جنگی کارروائیوں کو زیادہ مؤثر بنایا جا سکے۔

مارشل لا یوکرینی دستوں کی پیش قدمی کے خلاف اقدام

روس نے یوکرین کے چار وسیع و عریض علاقوں کو وہاں روس نواز یوکرینی علیحدگی پسندوں کی طرف سے کرائے گئے نام نہاد ریفرنڈم کے بعد ستمبر میں جس طرح اپنے ریاستی علاقے میں باقاعدہ شامل کر لیا تھا، یوکرین اور عالمی برادری اسے قطعی طور پر غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی قرار دیتے ہیں۔

یہ علاقے یوکرین کے ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسون اور ژاپوریژیا نامی خطے تھے، جو روس نواز علیحدگی پسندوں کی مدد سے روسی دستوں کے قبضے میں تھے۔ تاہم یوکرینی فوج ان چاروں مقبوضہ علاقوں کو روس سے واپس چھین لینے کی کوششوں میں ہے اور گزشتہ ماہ سے اسے کئی مقامات پر عسکری کامیابیاں بھی مل رہی ہیں۔

اس پس منظر میں کئی تجزیہ کاروں کو یقین ہے کہ ماسکو میں صدر پوٹن نے ان مقبوضہ علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کا فیصلہ وہاں روسی فوجی قبضے کو مضبوط بنانے کے لیے کیا ہے۔ مارشل لا کے بعد ماسکو حکومت اور کریملن کو ان علاقوں میں غیر معمولی اقدامات کے اختیارات مل جانا یقینی ہے۔

پوٹن کی عوامیت پسندانہ وضاحت

ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسون اور ژاپوریژیا میں مارشل لا کے نفاذ کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے روسی صدر نے ملکی سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو کچھ کہا، وہ ان کی طرف سے انہیں عوامیت پسندانہ بیانات اور بیرونی دنیا میں مسترد کیے جانے والے موقف ہی کا اعادہ تھا، جس کو پوٹن نے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کی بنیاد بنایا تھا۔

فروری کے اواخر میں یوکرین پر فوجی حملے کے ساتھ شروع ہونے والی روسی یوکرینی جنگ کا آٹھواں مہینہ اب پورا ہونے والا ہے اور ماسکو اس جنگ میں ابھی تک اپنے وہ عسکری اور سیاسی مقاصد حاصل نہیں کر سکا، جو کریملن کی قیادت کے اندازوں کے مطابق اسے دیکھتے ہی دیکھتے حاصل ہو جانا تھے۔

یوکرینی جنگ میں شدت لانا پوٹن کی بقا کا مسئلہ

Ukraine Region Kherson street
خیرسون کی ایک خالی شاہراہ: یہ خطہ بھی غیر قانونی طور پر روس میں شامل کردہ چار مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں شامل ہےتصویر: Metin Aktas/AA/picture alliance

صدر ولادیمیر پوٹن کے آج کے الفاظ میں، ''ہم وسیع پیمانے پر بہت پیچیدہ اہداف کے حصول کے لیے کام کر رہے ہیں، ایسے اہداف جن کا مقصد روس کے قابل اعتماد مستقبل کو یقینی بنانا ہے، اور ساتھ ہی ہماری قوم کے مستقبل کو بھی۔‘‘

مارشل لا کے لیے قانون سازی

یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کا فیصلہ کیا تو روسی صدر پوٹن نے، تاہم اصولی طور پر یہ فیصلہ روسی پارلیمان کے ایوان بالا کو کرنا ہوتا ہے۔ یہ بات تاہم یقینی ہے کہ جب صدر پوٹن نے فیصلہ کر ہی لیا ہے، تو ماسکو میں پارلیمان بھی ایک رسمی کارروائی کے طور پر مقبوضہ یوکرینی علاقوں میں مارشل لا کے نفاذ کی بلا تاخیر منظوری دے دے گی۔

اس پارلیمانی فیصلے کے لیے تیار کردہ مسودہ قانون کے مطابق مارشل لا کے نفاذ کے بعد ڈونیٹسک، لوہانسک، خیرسون اور ژاپوریژیا میں عوامی آمد و رفت اور اجتماعات پر پابندیاں بھی لگائی جا سکیں گی اور سنسرشپ سخت کر دینے کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو حاصل اختیارات بھی بہت زیادہ ہو جائیں گے۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

یوکرینی فوج کی جوابی کارروائی روسی فورسز پریشان