1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی مبلغ مولانا طارق جمیل کے بیٹے نے'خودکشی' کرلی

30 اکتوبر 2023

معروف پاکستانی مبلغ مولانا طارق جمیل کے بڑے بیٹے نے اپنے بھائی عاصم جمیل کی خودکشی کی تصدیق کی ہے۔ تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ عاصم کی موت کی وجوہات شواہد اور فورینزک رپورٹ کی روشنی میں معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/4YBMk
مولانا طارق جمیل سن 2012 کے بعد سے دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں۔ سن 2023 میں وہ اس فہرست میں 32ویں مقام پر تھے۔
مولانا طارق جمیل سن 2012 کے بعد سے دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں۔ سن 2023 میں وہ اس فہرست میں 32ویں مقام پر تھے۔ تصویر: picture-alliance/dpa/S. Mazhar

پولیس کا کہنا تھا کہ عاصم جمیل ایک نفسیاتی مریض تھے اور گزشتہ کئی سالوں سے ان کا علاج چل رہا تھا۔

ملتان کے ریجنل پولیس افسرکیپٹن سہیل چوہدری کے مطابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی ہے جس میں عاصم جمیل کو خودکشی کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاصم نے خود کو سینے میں گولی ماری۔ لیکن اس فوٹیج کو فورینزک تجزیہ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موقعے پر سے شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں۔

کیپٹن چوہدری نے مزید بتایا کہ عاصم ایک نفسیاتی مریض تھے اور کئی سالوں سے زیر علاج تھے۔ انہوں نے30 بور کی پستول سے اپنی جان لے لی۔ 

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ "عاصم نے اپنی پسند کی ایک لڑکی سے شادی کی تھی لیکن بعد میں دونوں میں طلاق ہو گئی تھی۔"

کیا مولانا طارق جمیل ایک نئی مقدس گائے ہیں؟

پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ آئی جی نے عاصم کی موت کی وجوہات شواہد اور فورینزک رپورٹ کی روشنی میں معلوم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خودکشی کی تصدیق کی

مولانا طارق جمیل کے بڑے بیٹے یوسف جمیل نے اپنے والد کے فیس بک اکاؤنٹ پر اپنے بھائی عاصم جمیل کی خود کشی کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا، "میرے چھوٹے بھائی نے ڈیوٹی پر تعینات سکیورٹی گارڈ کی بندوق لے کر خود کو گولی مار لی۔" انہوں نے ان افواہوں کی تردید کی کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی تھی یا کسی نے ان پر حملہ کیا تھا۔

خود کشی کی سوچ کو جنم دینے والا سر درد کس کو کہتے ہیں؟

یوسف جمیل نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ "میں بڑے بوجھل دل کے ساتھ، بڑی مشکل سے یہ ویڈیو بیان ریکارڈ کرا رہا ہوں۔ لیکن اس مشکل وقت میں مجھے اس لیے میڈیا کے سامنے حاضر ہونا پڑا ہے کیوں کہ غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں اور میں ان کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔"

مولانا طارق جميل: ’میڈیا سے معافی مانگی لیکن خواتین سے نہیں‘

انہوں نے بتایا کہ "میرے بھائی عاصم جمیل بچپن سے شدید ڈپریشن کے مریض تھے اور پچھلے چھ ماہ سے ان کی بیماری کی شدت کی وجہ سے ان کو بجلی کے جھٹکے دیے جا رہے تھے تاکہ ان کی ڈپریشن کی بیماری کو کنٹرول کیا جا سکے" انہوں نے مزید بتایا کہ اس علاج کے باجود ان کے چھوٹے بھائی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا اور گذشتہ روز جب وہ 'اتفاقاً‘ گھر میں اکیلے تھے تو انہوں نے اپنی جان لے لی۔

اہم رہنماوں کا اظہار تعزیت

قبل ازیں مولانا طارق جمیل نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیٹے کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ "آج تلمبہ میں میرے بیٹے عاصم جمیل کا انتقال ہوگیا ہے۔ اس حادثاتی موت نے ماحول کو سوگوار بنا دیا۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ اس غم کے موقع پر ہمیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں -اللہ میرے فرزند کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔"

ملک بھر کی متعدد جماعتوں کے رہنماوں نے بیٹے کی موت پر مولانا طارق جمیل سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، اطلاعات و نشریات کے نگران وفاقی وزیر مرتضیٰ سولنگی اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے اس واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے مولانا طارق جمیل اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

مولانا طارق جمیل پاکستان میں تبلیغی جماعت کے اہم رہنماوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ سن 2012 کے بعد سے وہ دنیا کے 500 انتہائی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل ہیں۔ سن 2023 میں وہ اس فہرست میں 32ویں مقام پر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کے کئی اہم کرکٹر مولانا طارق جمیل کی کوششوں سے تبلیغی جماعت سے وابستہ ہوئے۔

 ج ا/ ص ز (نیوز ایجنسیاں)