1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی فوج کے مبینہ حملوں کے بعد افغان فوج ہائی الرٹ

31 جولائی 2020

پاکستان کی طرف سے افغانستان میں سرحد پار مبینہ شیلنگ کے بعد کابل حکومت نے سرحدوں پر تعینات فوجيوں کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر رونما ہوا، جب دونوں ممالک عید الاضحیٰ کی تیاریوں میں مصروف تھے۔

https://p.dw.com/p/3gCyC
Afghanistan | afghanische Armeesoldaten an einer Militäroperation
تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency/S. Safi

افغان وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ملکی فوج کے سربراہ نے مسلح دستوں کو حکم دے دیا ہے کہ اگر پاکستانی فورسز کی طرف سے کوئی مزید حملہ کیا جائے تو اس کا جواب آہنی ہاتھ سے دیا جائے۔

ہمسایہ ممالک کے مابین سرحدی تنازعات کی طویل تاریخ ہے جبکہ ماضی میں دونوں ممالک کی افواج اس طرح کی جھڑپیں شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتی رہتی ہیں۔

جمعے کے دن افغان فوج نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فوج کی طرف سے کی گئی شیلنگ کے نتیجے میں نو شہری ہلاک جبکہ پچاس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت دفاع کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے داغے گئے راکٹ جنوبی صوبے قندھار کے سپن بولدک ضلع کے رہائشی علاقوں میں گرے۔

افغان وزارت دفاع کے اس بیان میں مزید کہا گیا، ''ایئر فورس اور خصوصی دستوں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ اگر پاکستانی فوج کی طرف سے راکٹ حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو افغان آرمی اپنا ردعمل ضرور ظاہر کرے گی۔‘‘

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ چمن میں سرحد بند کرنے کے خلاف جاری مظاہرے کے دوران اسلحے کا استعمال نہیں کیا گیا۔ سپن بولدک کے پاکستانی علاقے میں سرحدی بندش پر احتجاج پرتشدد رنگ اختیار کر گیا تھا، جس کے نتیجے میں پاکستانی فورسز نے مبینہ طور پر فوجی ایکشن بھی لیا۔

مقامی سطح پر فعال انسانی حقوق کے کارکنوں نے پاکستانی فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے نہتے مظاہرین پر فائرنگ کی اور سرحد پار افغانستان میں شلنگ بھی کی۔

عید کے موقع پر اس سرحدی علاقے کی دونوں جانب لوگ اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں سے ملنے سرحد عبور کرنے کے خواہاں تھے۔ بتایا گیا ہے کہ اسی طرح کا ایک مظاہرہ سرحد پار افغان علاقے میں بھی جاری تھا۔

افغانستان اور پاکستان کے مابین موجودہ بارڈر 1893ء میں طے کیا گیا تھا۔ تب برٹش انڈیا اور افغانستان امارات نے اس کو حتمی شکل دی تھی۔ یہ بارڈر 2430 کلو میٹر طویل ہے۔

تاہم پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد ہی ڈیورنڈ لائن کہلانے والی اس سرحد پر تنازعات شروع ہو گئے تھے۔ اگرچہ اس سرحد پر کوئی جنگ نہیں ہوئی ہے لیکن پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی کی وجہ یہ معاملہ بھی ہے۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

افغانستان میں طالبان کی قیادت میں زندگی کیسی ؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں