1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں اگست کے دوران عسکریت پسندوں کے روزانہ دو حملے

3 ستمبر 2024

پاکستان میں عسکریت پسندوں نے اگست کے دوران قریب دو حملے روزانہ کیے، جن کی وجہ سے 84 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ بات ایک تازہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے، جس میں اس طرح کے حملوں کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے، جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4kER3
Pakistan Balochistan | Bewaffnete Männer töten 23 Menschen
تصویر: STR/AFP

اسلام آباد میں قائم 'پاک انسٹیٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز‘ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق زیادہ تر حملے مذہبی عسکریت پسندوں کی طرف سے کیے گئے تاہم زیادہ اموات علیحدگی پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں ہوئیں۔

بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز

عسکریت پسندوں نے مغوی کرنل اور تین دیگر افراد کو رہا کر دیا، پاکستانی فوج

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگست کے مہینے میں پاکستان میں مجموعی طور پر 59 دہشت گردانہ حملے ہوئے۔ ان میں سے 29 خیبر پختونخوا میں، 28 بلوچستان میں جبکہ دو پنجاب میں ہوئے۔ خیال رہے کہ جولائی میں ایسے حملوں کی تعداد 38 تھی۔

ان میں سے خونریز ترین 26 اگست کو باغی گروپ بلوچستان لبریشن آرمی کی طرف سے مختلف مقامات پر کیے جانے مربوط حملے تھے جن میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق ملک کا شمال مغربی صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ حملوں کا نشانہ بنا جہاں ایسے 29 حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں 25 ہلاکتیں ہوئیں۔

ایدھی ایمبولینس میں لے جائی جانے والی لاش
پاکستان میں عسکریت پسندوں نے اگست کے دوران 59 حملے کیے، جن کی وجہ سے 84 افراد ہلاک ہوئے۔تصویر: Banaras Khan/AFP

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق ان میں سے زیادہ تر حملوں کے پیچھے پاکستان تحریک طالبان کا ہاتھ تھا جو نظریے کے اعتبار سے افغان طالبان کے قریب تر ہے تاہم تنظیمی اعتبار سے ان سے الگ ہے۔ دوسرے نمبر پر پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقوں میں کیے جانے والے حملوں کے پیچھے داعش خراسان کا ہاتھ تھا۔

اعداد وشمار کے مطابق افغانستان میں 2021ء میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے پاکستان میں تشدد میں تین گُنا تک اضافہ ہوا ہے۔

رواں ہفتہ پاکستان کی وزارت داخلہ کی طرف سے ملکی پارلیمان کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس یعنی 2023ء کے دوران دہشت گردی سے متعلق واقعات میں 930 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق سکیورٹی فورسز سے تھا، جبکہ دو ہزار دیگر زخمی ہوئے۔

اس وزارت کی طرف سے مزید بتایا گیا کہ سکیورٹی فورسز نے رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران دو ہزار سے زائد چھاپوں کے دوران 89 دہشت گردوں کو ہلاک کیا جبکہ 350 سے زائد کو گرفتار کیا۔

بلوچستان میں حملوں کے لیے بیرونی طاقتیں فعال ہیں کیا؟

ماہرین کا خیال ہے کہ دہشت گردانہ حملوں کے سبب سیاسی اور معاشی طور پر مشکلات کے شکار پاکستان کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔

تجزیہ کار فدا خان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''اگر پاکستان نے اپنی سکیورٹی اور معیشت کو بحال کرنا ہے تو اسے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔‘‘

پاکستان میں کئی دہائیوں سے قوم پرستوں اور مذہبی شدت پسندوں کی طرف سے کیے جانے والے حملوں میں 80 ہزار کے قریب پاکستان مارے جا چکے ہیں۔

ا ب ا/ا ا (ڈی پی اے، پی آئی پی ایس)