1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو مختلف واقعات میں دو لڑکیاں اپنے ہی باپ کے ہاتھوں قتل

24 جنوری 2023

پاکستان میں رونما ہونے والے دو مختلف واقعات میں دو نو عمر لڑکیوں کو ان کے اپنے ہی والد نے قتل کر دیا ہے۔ اس ملک میں صنفی بنیاد پر تشدد میں اضافے کی یہ تازہ ترین مثالیں ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Me3w
Symbolbild - Ehrenmord - Pakistan
تصویر: picture alliance/dpa/B. Roessler

 

پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں صنفی تشدد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ایک تازہ ترین واقعے کا تعلق پاکستانکے پسماندہ اور قدامت پسند شمال مغربی علاقے چارسدہ سے ہے۔ اس شمال مغربی علاقے میں منگل کو پولیس نے بڑے پیمانے پر چھاپے مار کارروائی جاری رکھی۔

باپ کے ہاتھوں بیٹی کے قتل کا پہلا واقعہ

خیبر پختونخواہ کے ضلع چارسدہ میں گزشتہ اتوار کو ایک 18 سالہ لڑکی کو اُس کے والد نے مبینہ طور پر گولی مار کر موت کی نیند سلا دیا۔ وجہ یہ تھی کہ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس کے ماخذ یا نوعیت کے بارے میں تاحال مصدقہ تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔ ایک علاقائی سرکاری اہلکار محمد منیر کے مطابق یہ ویڈیو متاثرہ اٹھارہ سالہ لڑکی کی رقص کرتے ہوئے بنائی گئی تھی۔ باپ نےبیٹیکو ویڈیو میں رقص کرتے دیکھا اور ''ان کی غیرت جاگ اُٹھی‘‘ اور غصے میں آ کر انہوں نے اپنی بیٹی کا قتل کر دیا۔

پاکستان: سسر نے بہو کو غیرت کے نام پر قتل کردیا

Symbolbild Pakistan Ehrenmorde
خاندانی عزت و ناموس کے نام پر لڑکیوں کی جان لینا معاشرے میں معمول بنتا جا رہا ہےتصویر: Rana S. Hussain/Pacific Press/IMAGO

باپ کے ہاتھوں بیٹی کے قتل کا دوسرا واقعہ

چار سدہ میں رونما ہونے والے مذکورہ قتل کے واقعے کے چند گھنٹے بعد ہی پاکستان کے جنوبی شہر کراچی میں اپنی پسند کی شادی کرنے والی ایک 19 سالہ لڑکی کو اُس کے باپ نے کمرہ عدالت کے دروازے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ پولیس اہلکار شبیر احمد نے قتل کے اس واقعے کی خبر عام کی۔

انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق ہر سال پاکستان میں خاندانی عزت و ناموس کو بچانے کے بہانے ایک ہزار سے زائد افراد کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ ایسے واقعات میں ملوث زیادہ تر افراد کو ''سرپرستوں کی طرف سے معافی‘‘ کے قانون کے تحت رہائی مل جاتی ہے۔ 

مسیحی لڑکی کا تبدیلی مذہب اور رشتے سے انکار، پاکستان میں قتل

Symbolbild Pakistan Ehrenmorde
کوئی قانون ایسا نہیں جو اس جرم کو روک سکےتصویر: Rana S. Hussain/Pacific Press/Zuma/picture alliance

قوانین ناقص کیوں ہیں؟

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق اس ملک میں  2016 ء میں اس قانون کو جزوی طور پر ختم کرنے کی منظوری دی گئی تھی لیکن یہ قانون کی اس متنازعہ شق کو روکنے کے لیے کافی ثابت نہ ہو سکی۔ دریں اثناء وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے یوتھ افیئرز شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پاکستان میں صنف کی بنیاد پر پُرتشدد واقعات ایک وباء بن چکے ہیں۔

 ہیومن رائٹس کی ماہر ایک وکیل سارہ ملکانی نے کہا،''اگر ریاست اور معاشرہ اس طرح کے واقعات کے پیچھے کار فرما ذہنیت پر توجہ دے تو قتل کی ایسی وارداتیں روکی جا سکتی ہیں‘‘۔

ک م/ ا ا (ی پی اے)