پاکستان: بنوں تشدد پر وفاقی اور صوبائی حکومت آمنے سامنے
22 جولائی 2024
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے خیبر پختونخوا کے بنوں میں جمعے کے روز ایک امن ریلی کے دوران پرتشدد واقعات کے لیے صوبے کی حکمراں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارٹی کو ذمے دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی صوبے میں ایک سیاسی جماعت کے بجائے "دہشت گرد تنظیم" کی طرح کام کررہی ہے۔
بنوں ’امن مارچ‘ میں فائرنگ: ایک شخص ہلاک، درجنوں افراد زخمی
پاکستان کا افغانستان سے 'دہشت گردوں' کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے بنوں امن مارچ میں تشدد کا منصوبہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا،"پی ٹی آئی کی پرتشدد سیاست کی تاریخ رہی ہے۔ وہ جانی نقصانات کا الزام سکیورٹی فورسز پر لگانے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن وہ ایک سیاسی جماعت سے کہیں زیادہ دہشت گرد تنظیم کی طرح کام کرتے ہیں۔ میں تو انہیں ٹی ٹی پی۔ پی ٹی آئی کہتا ہوں۔"
ٹی ٹی پی سے ان کی مراد تحریک طالبان پاکستان سے ہے، جسے حکومت پاکستان نے ایک ممنوعہ دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھاہے۔
عطا تارڑ نے دعویٰ کیا،"پی ٹی آئی کے عناصر نے بنوں میں تاجروں کے امن مارچ میں گھس کے افراتفری پیدا کی اور حملے کی جگہ کے قریب فائرنگ کی۔ جس میں ایک شخص ہلاک ہو گیا جب کہ 22 دیگر زخمی ہوگئے۔ لیکن شکر ہے کہ ایک بڑی تباہی ٹل گئی۔"
بنوں چھاؤنی پر حملہ، آٹھ پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک
بنوں میں بم حملہ، سابق وزیراعلیٰ بال بال بچ گئے
عطا تارڑ نے اس سے قبل پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمراں جماعت اس سلسلے میں اپنے اتحادیو ں سے صلاح مشورے کررہی ہے۔
پی ٹی آئی کا جواب
پی ٹی آئی نے وفاقی حکومت کے الزامات کی تردید کی ہے۔ پی ٹی آئی کی قیادت والی خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے بنوں میں امن ریلی کے دوران ہونے والے تشدد کے لیے "شرپسندوں" کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
افغانستان سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بنوں میں جمعے کے روز نکالی گئی تھی۔ ریلی میں 10 ہزار سے زیادہ افراد نئے فوجی آپریشن کے حوالے سے سفید جھنڈے لہراتے ہوئے امن کا مطالبہ کر رہے تھے۔ عینی شاہدین اور حکام کے مطابق احتجاج اس وقت پرتشدد شکل اختیار کر گیا جب ہجوم ایک فوجی تنصیب کی دیواروں کے قریب پہنچ گیا اور فائرنگ شروع ہو گئی۔
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا،"ملک دشمن عناصر کو امن خراب کرنے کا موقع نہیں دینا چاہئے۔" انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بنوں واقعے کی شفاف تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے۔ "یہ کمیشن شفاف اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرے گا۔ اس رپورٹ کو پبلک کیا جائے گا اور ذمہ داران کے کردار کا تعین کر کے قانونی کارروائی کی جائے گی۔"
دریں اثنا خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے ایک بیان میں کہا کہ بنوں واقعے پر علاقے کے مشیروں نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو آج پیر کو ان سے ملاقات کرے گی۔
علی امین گنڈاپور نے کہا،"ہماری حکومت بننے کے بعد پہلی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں میں نے واضح طور پر کہا تھا کہ کچھ مسلح لوگ سرکاری اہلکار بن کر اور خود کو کسی سرکاری ادارے سے منسلک کر کے گھوم رہے ہیں اور سرکاری و غیر سرکاری معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں، اس پر صوبے کی حکومت، پولیس اور عوام کے شدید تحفظات ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا،"دہشت گردی کے خلاف جنگ عوام کے تعاون کے بغیر نہیں جیتی جا سکتی لہٰذا صوبے کے عوام سے میری اپیل ہے کہ وہ بھی ایسے عناصر کی نشاندہی کریں۔"
ج ا/ ص ز(خبر رساں ادارے)