1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان، انتخابی عمل کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی

9 مئی 2013

پاکستانی طالبان ہفتے کے دن منعقد ہونے والے انتخابی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے ملک بھر میں خود کش حملے کرنے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ تاہم پاکستانی فوج نے ان انتخابات کو پُرامن طریقے سے منعقد کرانے کے عزم کو دھرایا ہے۔

https://p.dw.com/p/18UmL
تصویر: Getty Images

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسود نے اپنی انتہا پسند تنظیم کے ترجمان کو ایک پیغام ارسال کیا تھا، جس میں انہوں نے پاکستان کے چاروں صوبوں میں حملوں کی منصوبہ بندی بیان کی تھی۔ روئٹرز کے بقول حکیم اللہ محسود کی طرف سے یہ پیغام یکم مئی کو جاری کیا گیا تھا تاہم اسے اس کی ایک نقل جمعرات کے دن موصول ہوئی۔

Anschlag in Pakistan vor der Wahl
اپریل سے اب تک طالبان کے حملوں میں کم ازکم سو افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی طالبان کے سربراہ کی طرف سے لکھے گئے اس خط کے مطابق، ’’ ہم جمہوریت کو تسلیم نہیں کرتے، جو دراصل لادین لوگوں کا بنایا ہوا نظام ہے۔‘‘ یہ طالبان پارلیمانی انتخابات کو ’غیر اسلامی‘ قرار دیتے ہیں۔

القاعدہ سے منسلک یہ انتہا پسند گروہ اپریل سے اب تک مختلف امیدواروں اور جلسوں پر کیے گئے اپنے حملوں میں کم ازکم سو افراد کو ہلاک کر چکا ہے۔

پاکستانی طالبان زیادہ تر ایسے امیدواروں کو نشانہ بنا رہے، جو قدرے سیکولر نظریات کی حامی سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اس دوران پاکستانی طالبان نے عمران خان اور نواز شریف کے انتخابی جلسوں کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔

حکیم اللہ محسود کی طرف سے لکھے گئے اس خط کے منظر عام پر آنے کے بعد ایسا خوف پیدا ہو گیا ہے کہ گیارہ مئی کے تاریخی انتخابی عمل کے دوران تشدد کی لہر دوڑ سکتی ہے۔

پاکستانی فوج کا عزم

Parlamentswahlen in Pakistan
گیارہ مئی کو پاکستان بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی جائے گیتصویر: AP

پاکستانی فوج کی طرف سے جمعرات کے دن ہی جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان انتخابات کو پر امن اور طالبان کے حملوں سے پاک بنانے کے لیے سپاہیوں کی ایک بڑی تعداد تعینات کی جائے گی۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتخابی عمل کو کامیاب بنانے کے لیے تین لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب میں 32 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جا چکے ہیں۔

مقامی میڈیا نے میجر جنرل عاصم باجوہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یقینی طور پر ایسی اطلاعات ہیں کہ طالبان حملوں کا منصوبہ رکھتے ہیں اور فوج ایسے حملوں کو ناکام بنانے کے لیے پر عزم ہے۔

اس مقصد کے لیے 96 ہزار سکیورٹی اہلکار صوبہ خیبر پختونخوا میں تعینات کیے گئے ہیں۔ دریں اثناء نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے ایک تجزیے میں لکھا ہے کہ ان انتخابات میں انتہا پسند مذہبی جماعتیں گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں زیادہ کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔

 ab/ia (Reuters, AP)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید