1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پابندیوں کے اثرات کم ثابت کرنے کی ایرانی کوشش

19 جنوری 2012

ایرانی رہنما مغرب کی طرف سے لگائی جانے والی نئی پابندیوں کے اثرات کم کرکے دکھانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ مغربی ممالک نے ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے تناظر میں اس کے خلاف اب تک کی سخت ترین پابندیاں لگائی ہیں۔

https://p.dw.com/p/13lo4
ایران کے نائب صدر محمد رضا رحیمی
ایران کے نائب صدر محمد رضا رحیمیتصویر: picture-alliance/dpa

ایک طرف تو ایرانی رہنما ان پابندیوں کے اثرات کو کم سے کم کرکے دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں تو دوسری طرف ایرانی عوام ان پابندیوں سے متاثر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

ایران کے ایک سیاسی تجزیہ کار کے مطابق: ’’ صرف کرنسی کے شرح تبادلے کو ہی دیکھ لیں، کوئی سیاستدان اس کوغلط ثابت نہیں کر سکتا۔‘‘ اس تجزیہ کار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔

پچھلے دو ہفتوں کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کی قدر قریب 35 فیصد کم ہوچکی ہے۔ ایرانی عوام دھڑا دھڑ غیر ملکی کرنسی کی خریداری میں مصروف ہیں۔

اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے بعد امریکا نے رواں ماہ یعنی جنوری میں ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان پابندیوں کی بدولت ایران میں افراط زر کی شرح تیزی سے بڑھی ہے۔ ایران کے خلاف یہ پابندیاں عالمی برادری کی طرف سے یورینیم کی افزودگی روکنے کے مطالبے پر عملدرآمد نہ کرنے کے جواب میں لگائی گئی ہیں۔

امریکی کانگریس نے ان پابندیوں کی منظوری دے دی ہے، جن کے مطابق حکومت ایسی کمپنیوں اور ممالک کے خلاف پابندی عائد کر سکتی ہے جو ایرانی مرکزی بینک کے ساتھ کاروباری روابط رکھتے ہوں۔ ایران اپنا تیل اپنے مرکزی بینک کے ذریعے ہی فروخت کرتا ہے۔ تاہم ابھی تک اس کا اطلاق نہیں ہوا۔ دوسری طرف یورپی یونین 23 جنوری کو ایرانی تیل پر مکمل پابندی لگانے کے بارے میں غور خوض کر رہی ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان رامین مہمان پرست ان پابندیوں کو محض دھمکی قرار دیتے ہیں: ’’ یہ سب محض نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے۔ آپ ایرانی تیل کی برآمدات پر مکمل پابندی عائد کر ہی نہیں سکتے۔‘‘

ایران کے نائب صدر محمد رضا رحیمی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مغربی ممالک کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں سے ایرانی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

تاہم عوامی جذبات حکومتی رہنماؤں کے بیانات سے بالکل ہی الٹ ہیں۔ ایران کے ایک کرنسی ڈیلر کا کہنا ہے: ’’ اس مرتبہ معاملہ واقعی ہی سنجیدہ دکھائی دیتا ہے۔ ایرانی کرنسی کی شرح تبادلہ کا ابھی سے یہ حال ہے تو تب کیا ہوگا جب ان پابندیوں کا واقعی اطلاق ہو جائے گا۔‘‘

چین اور ترکی سے ملبوسات درآمد کرنے والے ایک تاجر تقی نے ایرانی ریال کی قیمت میں کمی پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا: ’’ مجھے نہیں معلوم کہ میں قیمتوں پر کیسے قابو رکھ پاؤں گا۔ شرح تبادلہ میں کمی کے بعد قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہوجائے گا۔‘‘

حالیہ پابندیوں کے بعد ایران میں اشیائے ضرورت کے علاوہ تعمیراتی سامان کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس سے ایرانی عوام میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادرات: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں