1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر حملہ تباہ کن ہوگا، روس کا انتباہ

18 جنوری 2012

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ایران پر ممکنہ حملہ ’تباہ کن‘ ثابت ہو سکتا ہے اور یہ کہ اس سے مسلمان ملکوں کے درمیان پہلے سے موجود تقسیم میں مزید اضافہ ہوگا۔

https://p.dw.com/p/13lHs
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروفتصویر: AP

بدھ 18 جنوری کو ماسکو میں سالانہ پریس کانفرنس کے دوران جب روسی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا اور مغربی ممالک ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام کے پس منظر میں ایران پر حملہ کر سکتے ہیں تو سرگئی لاوروف کا کہنا تھا، ’’یہ تباہی ہوگی یا نہیں اس بارے میں تو انہی سے پوچھنا چاہیے جو یہ بات تواتر کے ساتھ کرتے رہتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں یہ جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہوگا اور اس سے مسلمان ممالک میں پہلے سے موجود شیعہ سنی تفریق میں اضافہ ہوگا۔ اس سے رد عمل کا ایک ایسا سلسلہ شروع ہوگا جس کو روکنا نا ممکن ہو جائے گا۔‘‘

دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے کہا ہے کہ ایران پر جلد حملے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

Iran Erdöl Sanktion
ایران پر الزام ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن مقاصد کے لیے نہیں ہےتصویر: FARS

بدھ کو ایک مقامی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے ایہود باراک نے کہا کہ ایران کو اس کے متنازعہ جوہری پروگرام سے روکنے کے لیے اس پر حملے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ’جلد امکان نہیں ہے‘ کا کیا مطلب ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی پیش گوئی نہیں کریں گے۔

ایہود باراک کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مغربی ممالک اور تہران کے مابین کشیدگی بدستور بڑھتی جا رہی ہے۔ ایران پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش میں ہے جبکہ وہ اس الزام کو ہمیشہ ہی مسترد کرتا آیا ہے۔

امریکا اور مغربی ممالک کا مؤقف ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام خطے میں موجود دیگر ممالک، خصوصاً اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے سعودی عرب کو بھی تشویش لاحق ہے۔

رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں