ٹک ٹاک پر غلط معلومات پھیلائی جارہی ہیں، تحقیق
15 ستمبر 2022اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک پر جھوٹا مواد معاشرے کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔ دنیا بھر سے نوجوان ٹک ٹاک پر ہیں اور یہاں غلط مواد کی تشہیر نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ نیوز گارڈ خود کو ایک صحافتی اور ٹیکنالوجی 'ٹول‘ کے طور پر متعارف کرواتا ہے۔ یہ ویب سائٹس اور آن لائن معلومات کی ساکھ کی درجہ بندی کرتا ہے۔ نیوز گارڈ نے اپنے نتائج کے بارے میں کہا، ''اگر ٹک ٹاک کی کسی خبر میں کوئی غلط معلومات نا بھی ہوں تب بھی یہ گوگل کے مقابلے میں زیادہ منقسم ہوتی ہیں۔‘‘ اس تحقیق کے مطابق نیوز گارڈ نے رواں سال ٹک ٹاک پر سرچ کی جانے والی 27 خبروں میں سے پہلی 20 کا جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ایپ کی جانب سے تجویز کردہ ویڈیوز میں سے 19.5 فیصد جھوٹے یا گمراہ کن مواد پر مشتمل ہیں۔
محققین کے مطابق انہوں نے ٹک ٹاک اور گوگل پر سرچ کیے جانے والے موضوعات جیسے کہ اسکول میں فائرنگ، اسقاط حمل، کووِڈ انیس، امریکی انتخابات، یوکرین کے خلاف روس کی جنگ اور دیگر خبروں کے بارے میں معلومات سے دونوں آن لائن پیلٹ فارمز کا موازنہ کیا۔ نیوز گارڈ کی اس تحقیق کے نتائج میں جھوٹے یا گمراہ کن خبروں میں امریکہ میں 'کیو اینون‘ نظریات کے پیروکاروں کے سازشی بیانیے اور ہائیڈروکسی کلوروکوئن کی تیاری کی گھریلو ترکیبیں بھی شامل ہیں جو کہ ملیریا اور قوت مدافعت کو ناقص کرنے والے لیوپس کے مرض کے علاج کے لیے استعمال ہونے والے نسخے ہیں۔
تاہم ٹک ٹاک کی جانب سے تحقیق پر اعتراض کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس تجزیے کا طریقہ کار ناقص ہے اور یہ کہ ٹک ٹاک کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ غلط معلومات کو پھیلانے سے گریز کرے۔ ''ہماری کمیونٹی گائیڈ لائنز اس بات کو واضح کرتی ہیں کہ ہم نقصان دہ غلط معلومات پھیلانے کی اجازت نہیں دیتے۔ بشمول نقصان کا باعث بننے والی طبی معلومات کے اور ہم ایسے مواد کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیں گے۔‘‘
ٹک ٹاک کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ''ہم صحت عامہ سے متعلق موضوعات پر مستند مواد کو ترجیح دیتے ہوئے ان لوگوں کا مواد اپنے پلیٹ فارم پر شائع کرتے ہیںجن کی معلومات درست ہوں۔ ہم آزادنہ طور پر حقائق کی جانچ کرنے والوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تاکہ درست مواد کی اشاعت کو یقینی بنایا جائے۔‘‘
قومی سلامتی پر سوشل میڈیا کے اثرات کے بارے میں سینیٹ کی سماعت میں گواہی دیتے ہوئے ٹویٹر کے انجینئرنگ کے سابق سینئر نائب صدر الیکس روٹر نے کہا کہ چینی حکومت ٹک ٹاک کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس میں سرمایہ کار ہے۔اس سرمایہ کاری کے باعث انہیں زیادہ سے زیادہ منافع اور صارفین کی شمولیت کے لیے مراعات حاصل ہوتی ہیں۔
روٹر نے سینیٹرز کو بتایا کہ ٹک ٹاک الگورتھم کی مدد سے چینی نوجوان نسل کے لیے تعلیمی، سائنس، انجینئرنگ اور ریاضی کے مواد کی تشہیر کرتا ہےجبکہ امریکی بچوں کو جنسی اشتہا پر مبنی ڈانس ویڈیوز، غلط معلومات اور دیگر تباہ کن مواد دکھایا جاتا ہے۔روٹر نے اپنے بیان کے ابتدا میں کہا، ''سوشل میڈیا کمپنیاں توجہ حاصل کرنے والے آن لائن مواد سے فائدہ اٹھا رہی ہیں حالانکہ اس کے معاشرے پر مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘
تاہم ٹک ٹاک کی چیف آپریٹنگ آفیسر وینیسا پاپاس نے اس سماعت کے موقع پر کہا، ''ہماری سروس کی شرائط اور کمیونٹی رہنما اصول ایک محفوظ اور مستند تجربے کے ہمارے وژن کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔ ہماری پالیسیوں میں غلط معلومات، پرتشدد انتہا پسندی اور نفرت انگیز رویے کے لیے بلکل رواداری موجود نہیں۔‘‘
ر ب/ ش ر (اے ایف پی)