1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خبروں پر لوگوں کےاعتماد میں کمی آئی ہے، رپورٹ

15 جون 2022

ایک رپورٹ کے مطابق لوگوں کی خبروں میں دلچسپی اور اس پر اعتماد میں کمی آئی ہے۔ کورونا وائرس کی وبا، یوکرین پر روس کا حملہ اور روزمرہ کی زندگی کو لاحق مسائل جیسی اہم خبروں سے لوگ بالخصوص پرہیز کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Cir0
3D Illustration | Fake News Lupe Facts
تصویر: Alexander Limbach/Zoonar/picture alliance

'روئٹرز انسٹی ٹیوٹ فار دا اسٹڈی آف جرنلزم' نے منگل کے روز شائع اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سروے میں شامل بیشتر افراد کا کہنا تھا کہ وہ مستقل طور پر اخبارات پڑھتے ہیں۔ تاہم ان میں سے 38 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اکثریا کبھی کبھی خبروں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ سن 2017 میں ایسے لوگوں کی تعداد 29 فیصد تھی۔

سروے میں شامل افراد میں سے بالخصوص 35 برس سے کم عمر کے لوگوں کا کہنا ہے کہ خبریں پڑھ کر وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

سروے میں شامل ایک 27 سالہ برطانوی نوجوان کا کہنا تھا،"میں خاص طور پر ایسی چیزوں سے گریزکرتا ہوں جو میری بے چینی میں اضافہ کا سبب بنیں اور میرے دن کی سرگرمیوں پر منفی اثرات مرتب کریں۔"

Symbolbild | Fakt oder Fake
تصویر: S. Ziese/blickwinkel/picture alliance

خبروں سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے

سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لوگوں کا خبروں پر اعتماد کم ہوتا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ملکوں میں سروے کیا گیا ان میں سے نصف میں میڈیا پر اعتماد میں گراوٹ آئی ہے۔ صرف سات ممالک ایسے تھے جہاں خبروں پر اعتماد میں اضافہ ہوا۔

مجموعی طورپر 42 فیصد لوگوں نے خبروں پر اعتماد کا اظہار کیا۔ اس سے قبل اس طرح کے سروے میں 44 فیصد لوگوں نے میڈیا پر اعتماد ظاہر کیا تھا۔ امریکہ میں میڈیا پر اعتماد میں سب سے کم یعنی 26 فیصد گراوٹ آئی۔ اوسطاً 42 فیصد امریکیوں کا کہنا تھا کہ وہ بیشتر اوقات خبروں پر بھروسہ کرتے ہیں۔

'روئٹرز انسٹی ٹیوٹ فار دا اسٹڈی آف جرنلز م' کے ڈائریکٹر ریسمس کلیئس نیلسن نے رپورٹ میں لکھا، "بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جو میڈیا کو نامناسب سیاسی اثرات سے متاثر کے طورپر دیکھتے ہیں۔ اور صرف ایک معمولی اقلیت کا خیال ہے کہ بیشتر میڈیا کمپنیاں سماجی قدروں اور سماج کے لیے سودمند چیزوں کو اپنے تجارتی مفادات پر ترجیح دیتی ہیں۔"

یہ رپورٹ 46 مارکیٹ اور 93432 افراد کے سروے پر مبنی ہے۔

Indigene Journalisten gegen Fake News
تصویر: Tainã Mansani

ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارم کے استعمال میں اضافہ

سروے میں پایا گیا کہ نوعمر قارئین میں خبروں تک رسائی کے لیے نیوز برانڈ کے ساتھ ان کا تعلق کمزور ہورہا ہے اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارموں کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔

ہر ہفتے 18 سے 24 برس عمر کے 78 فیصد نوجوان نیوز ایگریگیٹرز یا الگ الگ شائع خبرو ں کو ایک جگہ پیش کرنے والی ویب سائٹ، سرچ انجن اور سوشل میڈیا کے ذریعہ خبروں تک رسائی حاصل کرتے ہیں۔ اس عمر گروپ کے 40 فیصد افراد ہر ہفتے ٹک ٹاک کا استعمال کرتے ہیں۔ ان میں 15 فیصد لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ اس کا استعمال خبریں تلاش کرنے، تبادلہ خیال کرنے یا خبروں کو شیئر کرنے کے لیے کرتے ہیں۔

ج ا/  ص ز (روئٹرز،اے ایف پی)

عام انتخابات، سوشل میڈیا اور جھوٹی خبریں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید