1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹِک ٹاک بند کرا دوں گا، ڈونلڈ ٹرمپ

1 اگست 2020

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ ٹِک ٹاک پر يکم اگست سے پابندی عائد کر سکتے ہيں۔ چينی ويڈيو ايپليکيشن ٹِک ٹاک کے حوالے سے سنسرشپ اور سلامتی سے متعلق تحفظات اس فيصلے کی وجہ بنے۔

https://p.dw.com/p/3gG5z
USA Präsident Trump
تصویر: Reuters/L. Millis

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امريکا ميں ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ امريکی صدر نے اکتيس جولائی کی رات رياست فلوريڈا سے واپسی پر ايئر فورس ون طيارے پر يہ بيان ديا۔ ٹرمپ نے مزيد کہا کہ وہ صدارتی حکم نامہ جاری کرتے ہوئے اس فيصلے کو عملی جامہ پہنائيں گے۔ ان کے بقول چينی ايپ پر پابندی سے متعلق اس حکم نامے پر دستخط يکم اگست کو ممکن ہيں۔

سن 2017 ميں لانچ کی جانے والی ايپ ٹِک ٹاک پر مختصر دورانيے کے ويڈيو کلپس اپ لوڈ کيے جاتے ہيں۔ صارفين کے ليے آسان استعمال اور مزاحيہ يا عجيب و غريب ويڈيوز کی وجہ سے ٹِک ٹاک دنيا بھر ميں کم عمر افراد ميں کافی مشہور ہے۔

صرف امريکا ہی ميں ٹِک ٹاک کے صارفين کی تعداد دس ملين سے زائد ہے جبکہ عالمی سطح پر يہ تعداد کئی ملين ميں ہے۔ ٹِک ٹاک کی چينی ملکيت کے باعث سنسرشپ اور سلامتی سے متعلق کافی تحفظات پائے جاتے ہيں۔

ناقدين کا خدشہ ہے کہ چين پر تنقيدی ويڈيوز کو خارج کيا جا سکتا ہے اور اس پليٹ فارم کو استعمال کرنے والوں کے ڈيٹا تک چينی حکام کو رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب ٹِک ٹاک کی انتظاميہ بارہا يہ کہتی آئی ہے کہ چين کے حوالے سے تنقيدی ويڈيوز ہٹائی نہيں جاتيں اور نہ ہی چينی حکومت کو کسی بھی صارف کا ڈيٹا فرہم کيا جاتا ہے۔

TikTok
تصویر: picture-alliance/dpa/Jiji Press/Y. Kurose

امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹِک ٹاک پر پابندی سے متعلق فيصلہ ايک ايسے وقت پر سامنے آيا ہے امريکی ذرائع ابلاغ ميں ايسی خبريں گردش کر رہی ہيں کہ چند امريکی کمپنياں اس کمپنی کو خريدنے ميں دلچسپی رکھتی ہيں۔ دا نيو يارک ٹائمز اور فوکس بزنس نے جمعے کو رپورٹس شائع کيں جن کے مطابق امريکی کمپنی مائیکروسافٹ ٹِک ٹاک خريدنے ميں دلچسپی رکھتی ہے اور اس ضمن ميں بات چيت جاری ہے۔

ٹِک ٹاک کے حوالے سے شکوک و شبہات چينی کمپنيوں کے حوالے سے پائے جانے والے تحفظات کے عکاس ہيں۔ قومی سلامتی سے متعلق محکمے کئی چينی کمپنيوں کو سلامتی کے لحاظ سے خطرہ تصور کرتے ہيں اور پچھلے چند ماہ ميں ہواوے اور زيڈ ٹی ای کے حوالے سے بھی تحفظات سامنے آ چکے ہيں۔ ابھی حال ہی ميں بھارت نے بھی چين ک ساتھ کشيدگی کے تناظر ميں ٹِک ٹاک پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ع س / ع ب )اے پی(

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید