1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایمیزون کے ملازمین پریشان: ٹِک ٹاک استعمال کریں یا نہیں

11 جولائی 2020

کاروباری ادارے ایمیزون نے اپنے ملازمین کو پہلے ٹِک ٹاک کے استعمال سے گريز کا کہا۔ ليکن بعد میں کمپنی نے اپنے ملازمين کو بھيجی گئی ايک اور ای ميل ميں اس ایپ کو استعمال نہ کرنے سے متعلق فيصلہ واپس لے لیا۔

https://p.dw.com/p/3f9ty
China App TikTok
تصویر: picture-alliance/dpa/Da Qing

امریکا کے انتہائی بڑے کاروباری ادارے ایمیزون نے پہلے ایک داخلی ای میل کے ذریعے اپنے ملازمین کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر ٹِک ٹاک ایپ کا استعمال ترک کر دیں۔ اس ایپ کو موبائل فون یا لیپ ٹاپ سے ڈیلیٹ یا ضائع کرنے کی مہلت جمعہ دس جولائی تک کی دی گئی تھی۔ دس جولائی کی مہلت ختم ہونے سے قبل ہی ایمیزون نے ایک اور ای میل ميں ملازمین کو مطلع کیا کی پہلی ای میل غلطی سے جاری کی گئی تھی۔

کاروباری ادارے نے اپنے ملازمین کے پاس اس ایپ کی موجودگی کو اپنی کاروباری سرگرمیوں کے لیے ایک خطرہ قرار دیا تھا۔ دوسری ای میل میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اس ایپ کی موجودگی کسی قسم کے خطرے کا باعث نہیں ہے۔ ایمیزون کے وہ ملازمین جو ٹِک ٹاک رکھتے تھے وہ ابھی پہلی ای میل کی پریشانی سے باہر نہیں آئے تھے کہ دوسری نے انہیں حیرت میں ڈال دیا۔

یہ امر اہم ہے کہ ایمزون نے اپنی پہلی ای میل میں اس کی وضاحت نہیں کی تھی کہ ٹِک ٹاک ایپ سے اس ادارے کو کس قسم کا 'سنگین سکیورٹی رسک‘ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ ضرور کہا گیا کہ اس ایپ کی موجودگی محکمے کی داخلی ای میلز تک رسائی کا ذریعہ بن سکتی ہے لیکن بعد کی ای میل سے ان خدشات سے دوری اختیار کر لی گئی تھی اور اپنی سابقہ پالیسی کو برقرار رکھنے کا بھی کہا گیا۔ ابھی تک ان دونوں ای میل کے اجراء کے حوالے سے بھی کوئی وضاحتی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

FILE PHOTO: The logo of Amazon is seen at the company logistics centre in Boves
تصویر: REUTERS

مقبول ایپ ٹِک ٹاک چین میں قائم بائٹ ڈانس کمپنی کی ملکیت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایمیزون کی جانب سے اس ایپ پر پابندی لگانے اور اٹھانے کی ڈرامائی صورت حال ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی حکومت بھی اس ایپ کی سکروٹنی جاری رکھے ہوئے ہے۔ رواں ہفتے کے اوائل میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ ٹِک ٹاک ایپ پر پابندی لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایپ کے ملکیتی ادارے نے صارفین کی معلومات چینی حکومت کو فراہم کی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ کے بیان کی تردید ٹِک ٹاک ایپ کی مالک کمپنی بائیٹ ڈانس نے فوری طور پر کی تھی۔ بائیٹ ڈانس نے واضح کیا کہ اس نے اپنے کسی ایک صارف کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی معلومات چینی حکومت کو فراہم نہیں کيں۔

چند روز قبل ایک بڑے امریکی بینک ویلز فارگو نے ٹِک ٹاک رکھنے والے ملازمین کو ہدایت کی تھی کہ وہ اپنے موبائل اور دوسرے ڈیجیٹل آلات سے اس ایپ کو ضائع کر دیں۔ بینک کے مطابق یہ ایپ ادارے کی 'پرائیویسی اور سکیورٹی‘ پالیسی کے منافی ہے اور نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔

ع ح / ع س (اے پی، روئٹرز)