1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی امریکی امیگریشن پابندی سے کون متاثر ہوا ہے؟

22 اپریل 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ گرین کارڈ کے درخواست دہندگان کو کم سے کم 60 دن تک ملک میں آنے سے روکنا چاہتے ہیں۔ اس کے اصل معنے کیا ہيں اور کیا وہ ايسا کرنے کی طاقت رکھتے ہيں ؟ اس بارے ميں چند حقائق ۔

https://p.dw.com/p/3bGIY
تصویر: Reuters/J. Ernst

نئے کورونا وائرس کی وبا  نے لاکھوں افراد کو بے روزگار اور کئی ہزار کاروبار ختم ہو گئے ہیں۔ ايسے وقت ميں "امریکی کارکنوں کی حفاظت" کرنے کا عہد کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ تارکین وطن کے گرین کارڈ کے حصول پر پابندی عائد کریں گے، ان دستاویزات کے تحت تارکین وطن امريکا میں مستقل رہائش کا حق حاصل کرتے تھے۔

کون متاثر ہوگا؟

اس پابندی کا اثر صرف امریکا ميں رہائش تلاش کرنے والے قانونی تارکین وطن پر ہوگا۔ مستقل رہائشی کارڈ جسے گرین کارڈ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، لوگوں کو امريکا میں مستقل طور پر رہنے اور کام کرنے کی اجازت دیتا ہے اور امریکی شہریت کے حصول کا راستہ کھولتا ہے۔

امریکا نے سن 2019 مالی سال میں تقریبا 1 ملین گرین کارڈ جاری کیے تھے، ان میں سے نصف امریکی شہریوں کے کنبے یا خاندان کے قريب ترين افراد کو دیے گئے۔

کون مستثنیٰ ہوگا؟

ٹرمپ نے کہا ہے کہ ابھی اس آرڈر کو حتمی شکل دینا باقی ہے اور اسے چھوٹ حاصل ہوگی تاہم انہوں نے یہ تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ چھوٹ کس پر لاگو ہوگی۔ اگرچہ یہ حکم حکومت کو گرین کارڈز جاری کرنے سے روک دے گا تاہم  ٹرمپ نے یہ واضح نہیں کیا کہ کیا وہ ایسے لوگوں کو بھی نشانہ بنائيں گے جو پہلے ہی امریکا میں ملازمتوں اور رہائش کے اجازت نامے حاصل کرچکے ہیں لیکن وہ ابھی تک ملک میں داخل نہیں ہوۓ ہيں۔

ٹرمپ نے کہا "اقدامات بعد میں اٹھائے جاسکتے ہیں۔" امیگریشن سے متعلق اس نئی پابندی سے عارضی ملازمین جیسے کہ فارمز پر کام کرنے والے مزدور، سیاح ، کاروباری مسافر اور غیر مستقل ویزا رکھنے والے ہنر مند کارکن متاثر نہیں ہوں گے۔

پابندی کب تک جاری رہے گی؟

صدر ٹرمپ جلد ہی پابندی پر دستخط کرنے والے ہيں اور توقع کی جارہی ہے کہ یہ اقدام کم از کم 60 دن تک نافذ العمل رہے گا۔ ٹرمپ نے کہا  تاہم  اس میں مزید 60 یا اس سے کہیں زیادہ دنوں تک کی مدت کی توسیع کی جاسکتی ہے۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے معاشی اعداد و شمار پر نگاہ ڈالیں گے اور ديکھيں گے کہ آیا وہ امیگریشن پابندی کو طول دینے کے خواہاں ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ مضبوط معاشی بحالی سے اس پابندی کو ختم کرنے کا زیادہ امکان پيدا ہو سکتا ہے۔

کیا یہ ایگزیکٹيو آرڈر قانونی ہے؟

ٹرمپ نے جنوری  سن 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد متعدد مواقع پر امیگریشن روکنے کی کوشش کی ہے۔ 2018ء میں امریکی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنایا کہ صدر کو سکیورٹی خطرات کے تحت غیر ملکی شہریوں کے کسی مخصوص گروہ یا گروپ کو امريکا میں داخلے سے روکنے کا اختيار حاصل ہو سکتا ہے۔

1965ء کے 'امیگریشن اینڈ نیشنلٹی‘ ایکٹ کے تحت صدر کو کسی ايسے غیر ملکی گروپ کے داخلے پر پابندی لگانے کا اختیار بھی مل جاتا ہے جسے وہ امریکی مفادات کے ليے "نقصان دہ" سمجھتے ہیں۔ تاہم  ٹرمپ کے اقدامات اکثر عدالت میں متنازعہ رہتے ہیں اور یہ ممکن ہے کہ حالیہ فیصلہ بھی قانونی چارہ جوئی کا سبب بنے۔

ٹرمپ نے ماضی میں ٹریول پابندی عائد کرنے کا جواز پیش کرنے کے لیے قومی سلامتی کے خدشات کا استعمال کیا جس میں 2017 ء میں سات مسلم اکثریتی ممالک سے آنے والوں پر پابندی اور فروری میں یورپ سے آنے والے مسافروں پر تازہ ترین پابندی شامل ہے۔

ک م، ب ج  (اے پی ، رائٹرز)

کورونا وائرس خام تیل کو بھی لے بیٹھا، ایک کے بعد ایک برا عالمی ریکارڈامریکا: دو ماہ تک گرین کارڈ نہ جاری کرنے کا فیصلہ