وزیر اعظم مودی کے اجمیر درگاہ کو چادر بھیجنے پر تنازع
3 جنوری 2025آزادی کے بعد سے ہی بھارت کے وزرائے اعظم کی جانب سے خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے موقع پر درگاہ کو چادر بھیجنے کی روایت رہی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی چادر بھیجنے کی خبر کے بعد ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے کہا کہ چادر بھیجنے کو اس وقت تک ملتوی کر دینا چاہیے جب تک کیس چل رہا ہو۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کو خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے موقع پر لوگوں کو مبارکباد دی۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اجمیر شریف درگاہ پر چڑھائی جانے والی روایتی چادر مرکزی اقلیتی امور اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو اور بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی کو سونپی۔
خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ شیو مندر تھی، ہندوسینا کا دعویٰ
کرن رجیجو 4 جنوری کو اجمیر جائیں گے جہاں وہ خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے موقع پر وزیر اعظم مودی کی طرف سے بھیجی گئی چادر پیش کریں گے۔
وزیر اعظم مودی نے بعد میں اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ ایکس پر لکھا، "خواجہ معین الدین چشتی کے عرس پر مبارکباد۔ یہ موقع ہر ایک کی زندگی میں خوشی اور سکون لے کر آئے۔"
بی جے پی رہنما کے خلاف اشتعال انگیز بیان پر اجمیر درگاہ کے خادم گرفتار
کرن رجیجو نے انہیں اور بی جے پی کے اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی کو وزیر اعظم کی جانب سے چادر سونپنے کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔ مرکزی وزیر نے لکھا، یہ عمل بھارت کے بھرپور روحانی ورثے اور ہم آہنگی اور ہمدردی کے پائیدار پیغام کے لیے ان کے گہرے احترام کی عکاسی کرتا ہے۔"
اجمیر درگاہ کمیٹی کا بیان
اجمیر درگاہ کے سجادہ نشین سید نصیر الدین چشتی نے اس اقدام کا خیرمقدم کیا۔ چشتی نے کہا ہے کہ "وزیر اعظم مودی کی جانب سے چادر بھیجنا ان لوگوں کو منہ توڑ جواب ہے جو پچھلے پانچ مہینوں سے مندر اور مسجد کے نام پر مذہبی جنون پیدا کرنے کی بات کر رہے تھے۔ جبکہ حکومت ملک کی تہذیب و ثقافت کا احترام برقرار رکھے ہوئے ہے۔"
نصیر الدین چشتی کے اس بیان کو ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا کی درگاہ کے حوالے سے دائر عرضی سے جوڑا جا رہا ہے۔ گزشتہ سال نومبر میں اجمیر کی ایک عدالت نے ہندو سینا نامی تنظیم کی درخواست کی سماعت کے لیے منظوری دی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ شیو مندر کے اوپر بنائی گئی تھی۔
بھارت: 'تاج محل مغلوں کی تعمیر نہیں'، تاریخ درست کرانے کا مقدمہ
عدالت نے درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو سمن نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔
درگاہ پر دعویٰ کرنے پر کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ہندو سینا کا ردعمل
وشنو گپتا نے وزیر اعظم کے دفتر کو بھیجے گئے خط میں کہا ہے، "میں نے سنکٹ موچن مندر بمقابلہ اجمیر درگاہ خواجہ صاحب کیس میں عرضی دائر کی ہے۔ یہ معاملہ اجمیر ویسٹ ڈسٹرکٹ کورٹ میں زیر التوا ہے۔ اس درخواست میں، میں نے کافی ثبوت پیش کیے ہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ درگاہ میں پہلے ایک قدیم شیو مندر تھا، جسے چوہان خاندان کے بادشاہوں نے بنایا تھا۔ میں نے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین سے اجمیر درگاہ شریف کی عمارتوں کے پورے متنازعہ علاقے کا سائنسی سروے کرنے کے لیے درخواست بھی دائر کی ہے۔"
گپتا نے کہا ہے کہ ''مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے کہ کوئی چادر کہیں بھیجے۔ لیکن آئینی عہدے پر فائز شخص کی طرف سے اگر بھیجا جاتا یے تو میرا کیس متاثر ہو گا۔ جب تک یہ کیس چل رہا ہے، چادربھیجنا ملتوی کر دینا چاہیے۔"
چادر پر سیاسی رنگ
کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم مودی کی جانب سے چادر بھیجنے پر طنز کرتے ہوئے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارت میں پچھلے چھ ماہ میں ڈھائی سو سے زائد نفرت انگیز تقاریر، رپورٹ
راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے رہنما اشوک گہلوت نے کہا کہ "ایک طرف وزیر اعظم مودی اجمیر کی درگاہ پر 'چادر' پیش کر رہے ہیں، دوسری طرف ان کی پارٹی کے اراکین "عدالت میں جا کر الجھن پیدا کر رہے ہیں۔" انہوں نے سوال کیا، "کس قسم کا پیغام دیا جا رہا ہے؟ جہاں بدامنی ہو وہاں ترقی نہیں ہو سکتی۔"
عام آدمی پارٹی کے رہنما اور دہلی حکومت کے وزیر سوربھ بھاردواج نے طنز کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں پوچھا، "کیا بی جے پی بدل رہی ہے؟ پہلے وہ دہلی کے مساجد کے اماموں کی تنخواہوں کا مطالبہ کر رہے تھے، اب انہوں نے درگاہ میں چادر چڑھائی۔"