1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وبا کے پیچھے چینی لیب کا ہاتھ ہو سکتا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

1 مئی 2020

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا دعوی ہے کہ چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری سے کورونا وائرس کے پھیلنے کے ثبوت دیکھے گئے ہیں۔ دوسری جانب جرمنی نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمیوں کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3bdy0
USA Coronavirus Donald Trump
تصویر: Reuters/C. Barria

عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 32 لاکھ سے بھی زیادہ ہوگئی ہے اور اب تک ایک لاکھ 33 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوئی ہیں۔

اب تک دس لاکھ سے بھی زیادہ افراد اس مرض سے صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ برطانیہ کورونا وائرس کی وبا کے عروج کو پار کر چکا ہے۔

جرمنی نے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

جرمنی میں حکام نے لاک ڈاؤن کے تحت عائد بہت سی پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت  لوگوں کو ایک بار پھر سے چرچ میں عبادت کرنے، بچوں کو کھیل کے میدان تک لے جانے، چڑیا گھر اور میزیم تک انہیں لانے لے جانے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لیکن کسی بڑے عوامی اجتماع پر اب بھی پابندی عائد رہے گی۔

حکام نے دیگر مذہبی مقامات کو بھی بتدریج کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔  جمعرات تیس اپریل کو جرمن چانسلر انگلا میرکل اور سولہ ریاستوں کے وزراء اعلی کے درمیان میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ جرمنی میں کورونا وائرس کی روک تھام کی غرض سے گزشتہ کئی ہفتوں سے لاک ڈاؤن کے تحت سخت پابندیاں نافذ  تھیں۔  

Deutschland Berlin Pressekonferenz  Coronavirus | Angela Merkel
تصویر: Reuters/K. Nietfeld

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے چین کی 'ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی' سے تعلق کے ثبوت ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنے اس دعوے کے لیے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے جب اصرار کیا اور صدر ٹرمپ سے یہ سوال پوچھا کہ انہوں نے ایسا کیا کچھ دیکھا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ یہ وائرس ووہان کی لیبارٹری سے نکلا ہے، تو امریکی صدر نے اس کے جواب میں دو بار کہا، ''جی ہاں میں نے دیکھا ہے۔'' 

ادھر امریکی خفیہ اداروں کا کہنا ہے کہ ان کی تفتیش کے مطابق کورونا وائرس نہ تو انسانوں کا بنایا ہوا ہے اور نہ ہی اس میں کوئی جینیاتی تبدیلیاں کی گئی ہے۔ لیکن ان کا کہنا ہے کہ وہ ابھی اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ آخر اس وائرس کے پھیلنے کی ابتدا کہاں سے ہوئی۔ ڈونلڈ ٹرمپ سے جب خفیہ اداروں کی اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا جواب تھا کہ انہوں نے ابھی وہ رپورٹ نہیں دیکھی ہے۔ 

ادھر امریکی ریاست مشیگن میں سینکڑوں افراد نے لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین میں سے بعض نے ہاتھوں میں بندوقیں اٹھا رکھی تھیں وہ ریاستی گورنر سے پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ امریکا میں لاک ڈاؤن سے متعلق وفاقی حکومت کی تمام گائیڈ لائنز یکم مئی سے ختم ہورہی ہیں جس کے بعد تجارتی مراکز کھل سکیں گے اور یہ فیصلہ ریاستی حکومتوں کے پاس ہوگا کہ وہ کس طرح کی سماجی پابندیاں چاہتے ہیں۔ 

USA Coronavirus Donald Trump
تصویر: Reuters/C. Barria

 یکم مئی یوم مزدور ہے اور اس موقع پر جرمنی میں بایاں محاذ سے تعلق رکھنے والے کارکنان کورونا وائرس کی وبا کے باوجود سڑکوں پر احتجاج

 کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔  اس سے متعلق ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ''ہم نسل پرستی، امتیازی سلوک اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنا چاہتے ہیں۔ ''  بایاں محاذ نے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کی اپیل کی ہے۔  برلن میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بیس مقامات پر بیس افراد پر مشتمل احتجاجی مظاہروں کے لیے ان کے پاس درخواستیں آئی تھیں جنہیں منظور کیا گیا ہے اور اس کے لیے تقریبا پانچ ہزار پولیس عملے کو تعینات کیا جائے گا۔

چین میں جمعہ یکم مئی کو کووڈ 19 کے بارہ نئے کیسز کا پتہ چلا ہے، ان میں سے چھ کا تعلق باہر سے آنے والوں میں ہے۔ چین میں مجموعی طور پر 82874 افراد کورونا سے متاثر ہوئے جن میں سے اب تک 4633 ہلاک ہوئے ہیں۔       

برازیل میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ریکارڈ سطح پر 7218 کووڈ 19 کے مصدقہ کیسز پائے گئے ہیں اور اس طرح برازیل میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد پچاسی ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے جبکہ کووڈ 19 سے اب تک چھ ہزار سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

Deutschland München Marienplatz leer Ausgangsbeschränkung
تصویر: Imago Images/Zuma/S. Babbar

میکسیکو میں جمعرات کو 1425 نئے کیسز سامنے آئے اور 127 کی موت ہوئی۔ میکسیکو میں اب تک 19224 کورونا کے مصدقہ کیسز ہیں جبکہ 1859 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔  میکسیکو کے مشہور انقلابی گلوکار آسکر شاویز کا کووڈ 19 سے انتقال ہوگیا ہے جس پر پورا ملک سوگوار ہے۔

ادھر آسٹریلیا میں حکام نے بندشوں میں مزید نرمی کا اعلان کیا ہے۔ یکم مئی جمعے کے روز سے لوگوں کو گھروں سے بغیر کسی حاض وجہ کے بھی نکلنے کی اجازت ہوگی۔ لیکن عوامی جگہوں پر اب بھی لوگوں کو کم از ایک میٹر کا جسمانی فاصلہ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے اور دس افراد سے زیادہ افراد کو ایک جگہ پر جمع ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔ حکام نے آئندہ پیر سے اسکولوں کو کھولنے کا بھی اعلان کیا ہے جبکہ ریسٹورینٹ کو بھی مئی کے وسط تک کھولنے کا منصوبہ ہے۔ اس کے علاوہ ہوٹلز، سوئمنگ پول اور اس جیسی دیگر سہولیات مئی کے اواخر میں کھولنے کا منصوبہ ہے۔

ص ز/ ج ا (ایجنسیاں)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید