1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

وبا کے خاتمے کی ذمہ داری ہر فرد پر عائد ہوتی ہے، جرمن صدر

24 دسمبر 2021

جرمن صدر نے کہا ہے کہ وبا کو شکست دینے کی ذمہ داری ریاست کے علاوہ ہر ایک جرمن شہری کے سَر ہے۔ یہ بات جرمن صدر نے اپنی کرسمس کے موقع پر کی جانے والی تقریر میں کہی ہے۔

https://p.dw.com/p/44nzG
Deutschland Bundespräsident Steinmeier Weihnachtsgrüße
تصویر: Michael Sohn/AP Photo/picture alliance

جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر کی کرسمس کے موقع پر نشر کی جانے والی تقریر ہفتہ چوبیس اکتوبر کو نشر کی جائے گی لیکن اُس تقریرکا متن قبل از وقت جاری کر دیا گیا ہے۔ اس تقریر میں انہوں نے اپنے ملک کے ہر شہری سے کہا ہے کہ وہ پھیلی ہوئی وبا کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وبا کے تناظر میں تمام شہری کرسمس کے موقع پر آزادی، اعتماد اور ذمہ داری کے مطالب کو ایک مرتبہ پھر سمجھنے کی کوشش کریں۔

جرمن صدر کا دنیا کو پیغام: 'آپ ہم پر اعتماد کر سکتے ہیں‘

جرمن صدر نے اپنی تقریر میں اُس جرمن اکثریت کی تعریف کی، جس نے کووڈ انیس کی وبا کے دوران ویکسین لگوانے کی حکومتی ہدایت پر عمل کیا۔

جرمن صدر نے اپنے کرسمس کے خطاب میں واضح کیا کہ بہت کم ایسا ہوا ہے کہ ریاستی ذمہ داری سے عوام کی صحت اور زندگیوں کو محفوظ بنایا گیا ہو بلکہ اس عمل میں عوام کو بھی شامل ہونا پڑتا ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر میں سائنسدانوں، ڈاکٹروں، نرسوں اور سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا کہ وہ انسانی صحت اور زندگیوں کو محفوظ بنانے میں پیش پیش رہے۔

Deutschland | 5 Jahre nach dem Breitscheidplatz-Anschlag
کرسمس کے خطاب میں جرمن صدر نے کہا کہ ویکسین لگوانے اور نہ لگوانے کے عمل کو اختلافِ رائے میں تو شمار کیا جا سکتا ہے لیکن اس کی وجہ سے معاشرتی تقسیم کسی بھی صورت میں نہیں ہونی چاہیے۔

اس خصوصی خطاب میں فرانک والٹر اشٹائن مائر نے کہا کہ ریاست کا یہ فرض ہے اور وہ اقدام کرے لیکن اس معاملے میں صرف ریاست نہیں بلکہ افراد بھی شریک ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست ہر شہری کے چہرے پر ماسک نہیں پہنا سکتی اور نہ ہی لوگوں کو پکڑ کر ویکسین لگوا سکتی ہے، اس لیے ہر شہری بھی اس عمل میں حصہ دار بنے۔

شکست کے ذمہ دار افغان رہنما اور فوج ہيں، امریکی صدر

اختلاف رائے درست لیکن تقسیم نامناسب

کرسمس کے خطاب میں جرمن صدر نے کہا کہ ویکسین لگوانے اور نہ لگوانے کے عمل کو اختلافِ رائے میں تو شمار کیا جا سکتا ہے لیکن اس کی وجہ سے معاشرتی تقسیم کسی بھی صورت میں نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دو سالوں کے دوران مایوسی بڑھی ہے، چیڑچڑا پن بھی زیادہ پھیل گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ افراد میں تنہا رہنے کا رویہ بھی نمودار ہوا ہے اور ان وجوہات کی وجہ سے کھلی جارحیت سامنے آنا شروع ہو گئی ہے۔

جرمن صدر نے مزید کہا کہ یہ درست ہے کہ جمہوریت میں ہر ایک کی رائے یکساں نہیں ہوتی لیکن وہ لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ سب لوگ ایک ملک کا حصہ ہیں اور وبا ابھی ختم نہیں ہوئی اور ضرورت اس امر کی ہے کہ سب لوگ ایک دوسرے پر نگاہ رکھیں تا کہ وبا کے خاتمے کے بعد سب لوگ ایک ساتھ پھر سے اکھٹا رہنا شروع کر دیں۔

جرمن صدر کا عید کے موقع پر پیغام اور مسلمانوں کا خصوصی شکریہ

پرانے قیمتی الفاظ پر پھر سے غور کریں!

فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اس امید کا اظہار کیا کہ قیمتی پرانے الفاظ کو نئے معنی درکار ہیں اور ان میں آزادی، اعتماد اور ذمہ داری اہم ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اعتماد کے معنی اندھا اعتماد نہیں قرار دیا جا سکتا بلکہ شکوک و شبہات کے دور میں کوئی مناسب بات کو وزن دینا بھی اس میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح انہوں نے آزادی کے حوالے سے کہا کہ شور شرابے والے مظاہروں کو آزادی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ کئی معاملات پر سمجھوتے درکار ہوتے ہیں جیسا کہ کلائمیٹ چینج۔

Bundespräsident Steinmeier in Norwegen
جرمن صدر نے کہا کہ ہر گزرتے دن پر سبھی مل کر ایک ایسے مثبت عوامل کا حصہ بنیں تا کہ معاشرتی اقدار کی مضبوطی سے سب ایک دوسرے کو سنبھال سکیںتصویر: picture alliance/dpa/dpa-Zentralbild

اپنی تقریر میں صدر اشٹائن مائر نے کئی اہم بین الاقوامی و قومی معاملات پر بھی لوگوں کی توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کی۔ اس تناظر میں انہوں نے مغربی جرمنی میں جولائی میں آنے والے سیلاب اور افغانستان میں سے افراتفری میں انخلا کے علاوہ مشرقی یورپ میں پیدا تناؤ کی صورت حال کی مثالیں دیں۔  انہوں نے سیلاب سے متاثرین کی مدد اور چندہ دینے میں عام لوگوں کی شمولیت کو بھی تحسینی عمل قرار دیا۔

جرمن صدر شٹائن مائر کا کرسمس کے موقع پر امید اور یکجہتی کا پیغام

انہوں کہا کہ گزرتے سال پر نظر دوڑائیں تو تفکرات میں اضافے نے افراد کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ ایسے میں انہوں نے اجتماعی طور پر ذمہ داریاں پورا کرنے کو اہم قرار دیا۔ جرمن صدر نے کہا کہ ہر گزرتے دن پر سبھی مل کر ایک ایسے مثبت عوامل کا حصہ بنیں تا کہ معاشرتی اقدار کی مضبوطی سے سب ایک دوسرے کو سنبھال سکیں۔

رچرڈ کونر (ع ح / ا ا)