1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کا جنسی استحصال: ’مہاتما بدھ کا اوتار‘ مجرم ثابت

25 جون 2024

نیپال میں ایک ایسے شخص کو بچوں کے جنسی استحصال کا مرتکب پایا گیا ہے، جسے اس کے روحانی پیروکار 'مہاتما بدھ کا اوتار‘ سمجھتے اور عرف عام میں 'بدھا بوائے‘ کہتے تھے۔ یہ بات کھٹمنڈو میں ایک عدالتی اہلکار نے بتائی۔

https://p.dw.com/p/4hTL2
مہاتما بدھ کے یوم پیدائش کے موقع پر منائے جانے والے روایتی تہوار بدھ پورنیما کے موقع پر ایک بودھ راہب مہاتما بدھ کا ایک بہت بڑا مسجمہ صاف کرتے ہوئے
مہاتما بدھ کے یوم پیدائش کے موقع پر منائے جانے والے روایتی تہوار بدھ پورنیما کے موقع پر ایک بودھ راہب مہاتما بدھ کا ایک بہت بڑا مسجمہ صاف کرتے ہوئےتصویر: Gagan Nayar/AFP/Getty Images

نیپالی دارالحکومت کھٹمنڈو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملک کے جنوبی شہر سرلاہی میں ایک مقامی عدالت کے اہلکار سیکیندر کاپار نے آج منگل 25 جون کے روز بتایا کہ ملزم کا نام رام بہادر بومجن ہے اور اسے ایک ٹین ایجر کے طور پر ہی ملک گیر شہرت حاصل ہو گئی تھی۔

بدھ مت پیروکاروں کا واحد یورپی خطہ

تب یہ نوجوان کچھ کھائے پیے اور سوئے بغیر کئی مہینوں تک بغیر کوئی بھی جسمانی نقل و حرکت کیے استغراق میں گم رہ سکتا تھا اور اسی لیے بہت سے لوگوں نے اسے 'بدھا بوائے‘ کا نام دے کر اس کی روحانی پیروی شروع کر دی تھی۔

بچوں کے جنسی استحصال کا مجرم

عدالتی اہلکار کاپار نے بتایا کہ ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے ملزم بومجن کو کل پیر 24 جون کے روز بچوں کے جنسی استحصال کے جرم میں باقاعدہ قصور وار قرار دے دیا۔ اس وقت 33 سالہ اس نام نہاد گرو کو سنائی جانے والی سزا کا اعلان عدالت اگلے ماہ جولائی میں کرے گی۔

نیپال میں بدھ پورنیما کے موقع پر لُومبینی میں واقع مرکزی مایا دیوی مندر میں کیے جانے والے چراغاں کی ایک تصویر
نیپال میں بدھ پورنیما کے موقع پر لُومبینی میں واقع مرکزی مایا دیوی مندر میں کیے جانے والے چراغاں کی ایک تصویرتصویر: Prakash Mathema/AFP/Getty Images

سرلاہی ڈسٹرکٹ کورٹ کے انفارمیشن آفیسر کاپار کے مطابق مجرم بومجن کے پیروکار اس کا بہت زیادہ احترام کرتے اور اسے 'مہاتما بدھ کا اوتار‘ سمجھتے ہیں لیکن اس شخص کے خلاف ماضی میں کئی بار ایسی شکایات موصول ہوئی تھیں کہ وہ اپنے پیروکاروں پر جسمانی اور جنسی حملوں کا مرتکب ہوتا تھا۔ مزید یہ کہ وہ گزشتہ کئی برسوں سے روپوش تھا اور اسی لیے گرفتار نہیں کیا جا سکا تھا۔

بھارت اور نیپال کے مابین رام کے بعد اب گوتم بدھا پر تنازع

رام بہادر بومجن کو نیپال کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ سی آئی بی طویل کوششوں کے بعد اس سال جنوری میں ملکی دارالحکومت کھٹمنڈو کے مضافات میں ایک گھر سے گرفتار کرنے میں کامیاب ہوا تھا۔

گرفتاری کے وقت کروڑوں روپے برآمد

نیپالی پولیس کے مطابق رام بہادر بومجن کو جب گرفتار کیا گیا تھا تو اس کے قبضے سے تقریباﹰ تین کروڑ نیپالی روپے اور مختلف غیر ملکی کرنسیوں کی صورت میں مزید ساڑھے 22 ہزار ڈالر کے برابر رقوم بھی برآمد کر لی گئی تھیں۔

نیپال میں مایا دیوی کا مندر جسے روایتی طور پر مہاتما بدھ کی جائے پیدائش پر تعمیر کردہ اور بودھ پیروکاروں کے لیے دنیا کے اہم ترین مذہبی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے
نیپال میں مایا دیوی کا مندر جسے روایتی طور پر مہاتما بدھ کی جائے پیدائش پر تعمیر کردہ اور بودھ پیروکاروں کے لیے دنیا کے اہم ترین مذہبی مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہےتصویر: Oleksandr Rupeta/NurPhoto/picture alliance

سن 2010ء میں اس 'بدھا بوائے‘ کے خلاف اپنے پیروکاروں پر جسمانی حملوں کی کئی شکایات درج کرائی گئی تھیں۔ اس کے بعد اس ملزم نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ اپنے پیروکاروں کو تب مارتا تھا، جب وہ اس کے مراقبے میں خلل ڈالتے تھے۔

بدھا ہوتے تو روہنگیا کی مدد کر رہے ہوتے، دلائی لامہ

اس کے بعد 2018ء میں ایک 18 سالہ نام نہاد 'داسی‘ نے بھی یہ شکایت کی تھی کہ ملزم بومجن نے اسے ایک راہب خانے میں ریپ کیا تھا۔

2019ء میں نیپالی پولیس نے رام بہادر بومجن کے خلاف ایک اور پہلو سے بھی تفتیش شروع کر دی تھی۔ اس کی وجہ بومجن کے پیروکاروں میں سے چار کے اہل خانہ کی طرف سے دائر کردہ یہ شکایت بنی تھی کہ یہ چارو‌ں عقیدت مند ملزم کے قائم کردہ آشرموں میں سے ایک سے اچانک لاپتہ ہو گئے تھے۔

گرو مفرور لیکن چیلے پھر بھی ہزاروں

کھٹمنڈو سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اپنے خلاف کئی قانونی شکایات کے بعد رام بہادر بومجن جب روپوش ہو گیا تھا، تب بھی اس کے پیروکاروں اور عقیدت مندوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔

ایک وقت تو ایسا بھی تھا کہ نیپال کے ایک جنگل میں بومجن کے طویل مراقبے اور استغراقی معجزوں کو دیکھنے کے لیے اس کے ہزارہا پیروکار جمع ہو گئے تھے۔

’بدھا کے قدم‘ پاکستان کو لوٹا دیے گئے

یہ وہ وقت تھا جب بومجن کی عمر 16 برس تھی اور وہ نو ماہ کے لیے مشرقی نیپال کے جنگلوں میں روپوش ہو گیا تھا۔ تب اس کی جنگلاتی استغراق سے محفوظ واپسی کے لیے بہت سے راہب طویل عرصے تک دن رات اجتماعی دعائیں مانگتے رہے تھے۔

م م / ش ر (اے ایف پی)