1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو کے حملے کی مذمت، ڈیل پر دستخط کھٹائی میں

شامل شمس30 نومبر 2013

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ وہ عام شہریوں پر امریکی فضائی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ صوبہ ہلمند میں ڈرون حملے کے نتیجے میں مبینہ طور پر ایک دو سالہ بچہ ہلاک اور دو خواتین زخمی ہوئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/1AR2G
SHAH MARAI/AFP/Getty Images
تصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

نیٹو کے زیر انتظام آئی سیف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ان کے ایک حالیہ فضائی حملے میں ایک عسکریت پسند مارا گیا ہے تاہم نیٹو کا کہنا ہے کہ اسی واقعے میں ایک بچے کی ہلاکت کی خبر کی تحقیقات شروع کی جا رہی ہیں۔ قبل ازیں اس واقعے پر افغانستان میں موجود ایک اعلیٰ امریکی کمانڈر جوزف ڈن فورڈ نے معافی مانگی تھی۔

افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے اس واقعے کی مذمت سامنے آئی ہے۔ یہ مذمت ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب کرزئی اور امریکی انتظامیہ کے درمیان تعلقات کشیدگی کا شکار دکھائی دے رہے ہیں۔ نیٹو افواج اگلے برس کے اختتام تک افغانستان سے رخصت ہو جائیں گی۔ گزشتہ ہفتے افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے لویہ جرگہ کے شرکاء نے امریکا کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے کی حمایت کی تھی اور صدر کرزئی کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اس معاہدے پر جلد دستخط کریں۔ اس معاہدے کی رُو سے امریکا سن دو ہزار چودہ کے بعد بھی افغانستان میں اپنی بعض افواج رکھ سکے گا۔ کرزئی اس معاہدے پر فوری دستخط سے انکار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پر دستخط اگلے برس اپریل میں ہونے والے افغان صدارتی انتخابات کے بعد کیے جانے چاہییں۔ اس صورت حال میں نیٹو کے فضائی حملے میں مبینہ طور ایک بچے اور ایک خاتون کی ہلاکت نے امریکا اور افغانستان کے تعلقات کو مزید مشکل سے دوچار کر دیا ہے۔

افغان صدارتی محل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے: ’’صدر کرزئی اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکی افواج افغان شہریوں کی زندگیوں کی قدر نہیں کر رہی۔ جب تک اس طرح کے واقعات جاری رہے ہم امریکا کے ساتھ دو طرفہ سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔‘‘

خیال رہے کہ یہ حملہ بغیر پائلٹ کے امریکی ڈرون طیارے سے کیا گیا تھا۔ اس حملے کا نشانہ ایک طالبان کمانڈر تھا۔

ڈرون حملوں کے خلاف پڑوسی ملک پاکستان میں بھی شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔ پاکستان کے شمال مغربی صوبے خیبر پختون خواہ کی حکمران جماعت تحریک انصاف نے ان حملوں کے احتجاج کے طور پر پاکستان کے راستے افغانستان جانے والی ایک نیٹو سپلائی لائن بند کر رکھی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کے کئی ماہرین ڈرون حملوں کو افغانستان اور پاکستان میں موجود طالبان اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار بھی قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان حملوں سے اسلامی عسکریت پسندوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید