نیٹو کی کارروائی میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات
21 فروری 2011کابل حکومت نے نیٹو پر الزام عائد کیا کہ کنڑ میں کی گئی ان کی کارروائی میں نہتے شہریوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کنڑ کے ضلع غازی آباد میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کی گئی اس کارروائی میں جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں نے حصہ لیا تھا۔
کنڑ کے گورنر فیض اللہ واحدی کے بقول غازی آباد انتہائی شورش زدہ علاقہ ہے، اس لیے وہاں جاکر صورتحال کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا جا سکا ہے۔ ’’اب تک کی رپورٹوں کے مطابق نیٹو کی کارروائی میں مجموعی طور پر 64 افراد مارے گئے، جن میں سے 13 مسلح باغی تھے جبکہ بقیہ نہتے مرد، خواتین اور بچے۔‘‘
صدر حامد کرزئی نے اس واقعے کی کڑی مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ نیٹو اور افغان حکام پیر کو غازی آباد کا دورہ کریں گے۔ صوبائی دارالحکومت اسد آباد کے طبی ذرائع نے اس واقعے میں خواتین اور بچوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
واضح رہے کہ ایک بات پر نیٹو اور افغان متفق ہیں کہ یہ علاقہ عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے تاہم حالیہ کارروائی پر اختلافات نمایاں ہیں۔
نیٹو کے سٹریٹیجک کمیونیکیشن چیف ایئر ایڈ مرل Gregory J. Smith کے بقول پانچ گھنٹے جاری رہنے والی اس کارروائی میں انہوں نے شہریوں یا ان کی املاک کو نشانہ بنتے نہیں دیکھا، تاہم اس امکان کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔ سمتھ کے بقول عسکریت پسندوں نے شہری ہلاکتوں کا واویلا کر کے نیٹو کی بمباری سے بچنے کی کوشش کی تھی۔
دریں اثناء پاکستان کی سرحد سے متصل ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں گزشتہ روز کے دہشت گردانہ حملے میں مارے جانے والوں کی تعداد 42 تک پہنچ گئی ہے۔ جلال آباد میں کابل بینک کی شاخ پر خودکش جیکٹوں سے لیس پانچ حملہ آوروں نے ہفتہ کو دھاوا بول دیا تھا۔
اس واقعے میں عام شہریوں کے علاوہ 21 سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے جبکہ چار حملہ آور مارے گئے۔ یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا، جب سکیورٹی فورسز سے وابستہ افراد ماہانہ تنخواہ وصول کرنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق ایک حملہ آور کو زندہ حالت میں گرفتار کیا گیا ہے، جس کا تعلق پاکستانی طالبان کے حقانی نیٹ ورک سے بتایا جا رہا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: امجد علی