افغانستان: بینک پر حملہ کم ازکم اٹھارہ افراد ہلاک
19 فروری 2011خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملہ ہفتے کے دن جلال آباد میں واقع کابل بینک پر کیا گیا۔ اس بینک میں زیادہ تر سکیورٹی فورسز اور حکومتی اہلکاروں کے اکاؤنٹ تھے۔ اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد بینک جانے والی تمام شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے اور سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
قبل ازیں ہلاکتوں کی تعداد چودہ جبکہ زخمیوں کی تعدد چھپن بتائی گئی تھی۔ مقامی ذارئع ابلاغ کے مطابق اس حملے میں پندرہ افراد ہلاک جبکہ سترہ زخمی ہوئے۔ تاہم صدر دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں ہلاکتوں کی تعداد تین بتائی گئی تھی۔
وقوعہ پر موجود اے ایف پی کے ایک نمائندے نے بتایا ہے کہ فائرنگ کی آوازوں کے ساتھ پانچ بڑے دھماکے بھی سنے گئے ہیں۔ ننگرہار صوبے کے گورنر کے ترجمان احمد ضیا عبدالزئی نے بتایا ہے،’کچھ مسلح افراد نے کابل بینک کے اندر داخل ہو کر فائرنگ کی۔ سکیورٹی فورسز نے علاقے کا گھیرا کرلیا ہے۔‘
دوسری طرف طالبان باغیوں کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا ہے،’ تین خود کش حملہ آور جلال آباد میں واقع کابل بینک کے اس سیکشن میں داخل ہوئے، جہاں فوج اور پولیس اہلکاروں کے لیے تنخواہیں جاری کی جاتی ہیں۔‘ واضح رہے کہ اس طرح کے حملوں کے بعد طالبان باغی عمومی طور پر ہلاکتوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر بتاتے ہیں۔
افغان حکام نے بتایا ہے کہ کابل بینک میں جب یہ حملہ ہوا، اس وقت کئی سرکاری اہلکار تنخواہ لینے کے لیے وہاں موجود تھے۔ مشرقی افغانستان میں تشدد کے واقعات کا رونما ہونا ایک معمول کی بات ہے۔ جمعہ کے دن مختلف پر تشدد کارروائیوں میں کم ازکم بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان میں طالبان باغیوں کی سرکشی کو کچلنے کے لیے وہاں ایک لاکھ چالیس ہزارغیر ملکی فوجی تعینات ہیں۔ غیر ملکی افواج کے ساتھ اپنی جنگ کے تحت طالبان باغی اکثر ہی پولیس اور سکیورٹی فورسز کو اپنی پر تشدد کارروائیوں کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر