1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شریف برادران نے اپنی جماعت کو ووٹ کیوں نہیں دیا؟

8 فروری 2024

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں الیکشن کا دن مجموعی طور پر کافی ڈسٹرب رہا ہے، کئی حلقوں میں ووٹروں کو اپنا پولنگ اسٹیشن تلاش کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور کئی پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ وقت پر شروع نہ ہو سکی۔

https://p.dw.com/p/4cACw
نواز شریف اور مریم نواز ایک جلسے کے دوران
تصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

لاہور کے علاقے ٹاؤن شپ کے رہائشی محمد وسیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انٹرنیٹ سروس نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن کی ووٹروں کو معلومات دینے کی ہیلپ لائن بھی نہ چل سکی۔ والٹن کینٹ کے علاقے میں پولنگ پر موجود ندا نامی ایک ووٹر نے بتایا کہ ان کے گھر کے تمام افراد کے ووٹ ایک جگہ این اے 128 کے علاقے والٹن میں ہیں لیکن پولنگ سٹیشن پہنچنے پر انہیں بتایا گیا کہ ان کا ووٹ ایک بہت دور کے دوسرے حلقے این اے 126 کے علاقے مرغزار کالونی میں درج ہے۔

پاکستانی انتخابات پر اقوام متحدہ کی تشویش اور اسلام آباد کا جواب

پاکستان: پولنگ جاری، موبائل سروس عارضی طور پر معطل

محمودہ نامی ایک خاتون نے، جو ایک مذہبی سیاسی جماعت کے پولنگ کیمپ پر ڈیوٹی دے رہی تھیں، ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن پوری طرح ن لیگ کے لوگوں کے قبضے میں ہے۔ ان کی پولنگ ایجنٹس پولنگ اسٹیشن میں آزادانہ موبائل فون لے کر گئی ہیں اور اپنی مہم بھی چلا رہی ہیں۔ ان کے بقول اعتراض کرنے پر ان کو بتایا گیا کہ انہوں نے موبائل فون کی ایک ایپ استعمال کرنے کے لیے فون رکھا تھا۔

لاہور کے ایک پولنگ کیمپ کا منظر
محمودہ نامی ایک خاتون نے، جو ایک مذہبی سیاسی جماعت کے پولنگ کیمپ پر ڈیوٹی دے رہی تھیں، ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن پوری طرح ن لیگ کے لوگوں کے قبضے میں ہے۔ تصویر: Tanvir Shahzad/DW

محمد سہیل نامی ایک ووٹر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی پرچی پر ان کے پسندیدہ امیدوار کا نام دیکھ کر پولنگ اسٹیشن میں ان پر اعتراض کیا گیا کہ ان کی داڑھی سفید ہے جبکہ شناختی کارڈ کی تصویر میں یہ سیاہ ہے اس لیے آپ پرانا شناختی کارڈ لے کر آئیں۔

ووٹ ڈالنے والوں میں مرد عورتیں سب شامل تھے لیکن نوجوانوں کی تعداد کافی سرگرم ہے۔ وحدت روڈ پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سلمان اکرم راجہ کے انتخابی کیمپ پر کافی رونق ہے۔ وہاں موجود ایک شخص سلامت علی نے بتایا کہ ساری مشکلات کے باوجود ووٹرز خود ڈھونڈ ڈھونڈ کر ہم تک پہنچ رہے ہیں۔

نواز شریف کے حلقے این اے 130 کے گول باغ کے علاقے میں ووٹرز نے ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔ مسلم لیگ ن کے اسٹال پر بیٹھے ہوئے محمد اسلم نے کہا کہ ان کی جماعت پر عائد سارے الزامات غلط ہیں، ''ہمارے مخالفین اپنی شکست کو چھپانے کے لیے ہم پر جھوٹے الزام لگا رہے ہیں۔‘‘

فرسٹ ٹائم پاکستانی ووٹر کیا چاہتا ہے؟

ایک معذور شخص داؤد پہلوان بھی وہیل چیئر پر ووٹ ڈالنے آئے۔ لاہور کے انتخابی منظر نامے کی ایک دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ اس مرتبہ شریف برادران نے اپنی جماعت کو ووٹ نہیں دیا۔ ان کے ووٹ حلقہ این اے 128 میں ہیں جہاں پر لیگ استحکام پاکستان کے حق میں اپنے امیدوار کو واپس لے چکی ہے۔

نوازشریف اور ان کی صاحبزادی، پارٹی کی چیف آگنائزر مریم نواز نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 128لاہور میں استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے امیدوار عون چوہدری کے حق میں اپنے ووٹ ڈالے۔

لاہور کے ایک پولنگ اسٹیشن کا منظر
ووٹ ڈالنے والوں میں مرد عورتیں سب شامل ہیں لیکن نوجوانوں کی تعداد کافی سرگرم ہے۔تصویر: Tanvir Shahzad/DW

ووٹ ڈالنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ عوام گھروں سے نکلیں ووٹ کاسٹ کریں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے  اس موقع پر کہا کہ مخلوط حکومت نہیں ہونی چاہیے بلکہ ایک جماعت کو پورا مینڈیٹ ملنا ضروری ہے: ''پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے ایک پارٹی کو اکثریت ملنا بہت ضروری ہے تب ہی اس ملک کے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ایک پارٹی کو پورا مینڈیٹ ملنا چاہیے تاکہ اس کا دوسروں پر دارومدار نہ ہو۔‘‘

قائد مسلم لیگ ن نے کہا کہ لوگوں کے حقوق ان کے دروازے تک پہنچنے چاہییں جنہیں ہم پہنچائیں گے۔ اس موقع پر مریم نواز اور آئی پی پی کے رہنما عون چوہدری بھی نواز شریف کے ہمراہ موجود تھے۔

الیکشن کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے اور نواز شریف کے حلقے سمیت مختلف علاقوں میں سکیورٹی کے مسلح دستوں کا گشت بھی جاری ہے۔

پی ٹی آئی الیکشن میں سرپرائز دے گی، لطیف کھوسہ