1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی الیکشن: اقوام متحدہ کی تشویش اور اسلام آباد کا جواب

8 فروری 2024

اقوام متحدہ نے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریوں، طویل حراستوں اور انہیں ہراساں کیے جانے پر گہری تشویش ظاہر کی۔ تاہم پاکستان کا کہنا ہے کہ 'انتخابی عمل میں کسی بھی شکایت' کے لیے قانونی راستے دستیاب ہیں۔

https://p.dw.com/p/4c9dx
ممتاز زہرہ بلوچ
ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا عدالتی نظام 'منصفانہ ٹرائل' کو یقینی بناتا ہے اور 'انتخابی عمل میں کسی بھی شکایت' کے لیے قانونی راستہ دستیاب ہےتصویر: Muhammet Nazim Tasci/Anadolu/picture alliance

پاکستان میں پولنگ سے محض ایک روز قبل اقوام متحدہ نے انتخابی عمل میں ہونے والی مبینہ قانونی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ "جامع اور بامعنی جمہوری عمل کے لیے بنیادی آزادیوں کو برقرار رکھنا بہت ضروری" ہے۔

پاکستان: پولنگ جاری، موبائل سروس عارضی طور پر معطل

اس کے رد عمل میں پاکستان نے کہا کہ اس نے سب کو مساوی موقع دینے کی کوشش کی ہے اور اگر کسی کو "انتخابی عمل میں کوئی شکایت ہو تو اس کے ازالے کے لیے قانونی راستے دستیاب ہیں۔"

پاکستان الیکشن: فیصلے کی گھڑی قریب آن پہنچی

اسلام آباد میں وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اقوام متحدہ کی تشویش کا جواب دیتے ہوئے کہا، "پاکستان ایک جامع جمہوری عمل کو فروغ دینے، قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے اور انسانی حقوق نیز بنیادی آزادیوں کے تحفظ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے، جس کی ضمانت اس کے قوانین اور آئین میں بھی دی گئی ہے۔"

پاکستان کے انتخابی عمل میں آزادی اور شفافیت کی کمی پر امریکہ کو تشویش

پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی گرفتاریاں

اقوام متحدہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور حامیوں کو "ہراساں کیے جانے، ان کی گرفتاریوں اور طویل حراستوں" پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

پاکستانی انتخابات کا پھیکا پن اور بھارت

اس کا جواب دیتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان کا عدالتی نظام "منصفانہ ٹرائل" کو یقینی بناتا ہے اور "انتخابی عمل میں کسی بھی شکایت" کے لیے قانونی راستہ دستیاب ہے۔ 

  

پولنگ سے پہلے حکام پیسے وصول کرتے ہوئے
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے دہشت گردانہ حملوں اور اس قانون کی خلاف ورزی پر بھی تشویش کا اظہار کیاتصویر: BANARAS KHAN/AFP

منگل کے روز اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی ترجمان، لز تھروسل نے پاکستانی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ "ایک جامع اور بامعنی جمہوری عمل کے لیے ضروری بنیادی آزادیوں کو قائم کرنے کوشش کرے۔"

ان کا کہنا تھا، "گزشتہ 15 برسوں کے دوران سکیورٹی اور بہت سے معاشی چیلنجوں کے باوجود، پاکستان کی جمہوری کامیابیاں بڑی مشکل سے حاصل کی گئی ہیں۔ انتخابات انسانی حقوق اور جمہوریت کے تئیں ملک کے عزم کا اعادہ کرنے اور خواتین اور اقلیتوں سمیت تمام لوگوں کی شرکت کے حق کو یقینی بنانے کے لیے ایک اہم لمحہ ہوتا ہے۔"

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے دہشت گردانہ حملوں اور اس قانون کی خلاف ورزی پر بھی تشویش کا اظہار کیا، جس کے تحت سیاسی جماعتوں کو خواتین کو پانچ فیصد ٹکٹ دینے کی بات کہی گئی ہے۔

پولنگ کے دن سرحدیں بند

اسلام آباد کے دفتر خارجہ نے انتخابی مہم کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد حملوں سے متعلق اقوام متحدہ کے تحفظات کا بھی جواب دیا اور کہا اس کے بھی مناسب انتظامات کیے گئے ہیں۔

دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں کو "عام انتخابات کے دوران مکمل سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے" بند کر دیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "سرحدی گزر گاہیں جمعرات کو کارگو اور پیدل چلنے والوں کے لیے بند رہیں گی اور جمعہ کو معمول کی کارروائیاں دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔"

اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے موجودہ انتخابی عمل کے دوران آزادی اظہار کو درپیش چیلنجز پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا تھا، ''ہمیں میڈیا کی آزادی پر عائد پابندیوں پر تشویش ہے۔ ہمیں انٹرنیٹ سمیت اظہار رائے کی آزادی اور پرامن عوامی اجتماع اور انجمن سمیت ان بعض خلاف ورزیوں پر بھی تشویش ہے، جس کا ہم نے وہاں مشاہدہ کیا ہے۔"

شہریوں کے حقوق کی اہمیت کو اجاگر کرتے امریکی ترجمان نے زور دے کر کہا، ''پاکستانی عوام بغیر کسی خوف، تشدد یا دھمکی کے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے اپنے مستقبل کے رہنماؤں کے انتخاب کے لیے اپنے بنیادی حق کو استعمال کرنے کی حقدار ہے۔ بالآخر پاکستانی عوام کو ہی اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

کیا پاکستانی انتخابات کے نتائج پہلے سے طے ہیں؟