1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ننگر ہار میں خودکش کار بم حملہ، 14 فوجی ہلاک

30 جنوری 2021

افغان صوبہ ننگر ہار میں ایک فوجی اڈے پر کیے گئے خودکش کار بم حملے کے نتیجے میں کم از کم 14 افغان فوجی مارے گئے ہیں۔ اس خودکش حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی ہے۔

https://p.dw.com/p/3obkw
Bombenanschlag in der afghanischen Provinz Herat
تصویر: picture-alliance/AA/M. A. Firooz

افغان صوبے ننگر ہار ميں آج ہفتہ 30 جنوری کی صبح ہونے والے ايک طاقتور خودکش کار بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 14 افغان  فوجی ہلاک  ہو گئے۔ صوبہ ننگر ہار کی صوبائی کونسل کے ایک رکن اجمل عمر نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ضلع شیر زاد میں ہونے والے اس خودکش حملے میں چار دیگر فوجی زخمی بھی ہوئے۔  اجمل عمر کے بقول حملہ آور دھماکا خیز مواد سے لدی ایک گاڑی پر سوار تھا۔

ذمہ داری طالبان نے قبول کر لی

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طالبان ترجمان کے مطابق اس کار بم دھماکے میں مجموعی طور پر 50 افغان فوجی ہلاک و زخمی ہوئے۔

افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگر ہار ميں 'اسلامک اسٹيٹ‘ اور افغان طالبان دونوں ہی متحرک ہيں اور اکثر سکيورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہتے ہيں۔

صوبہ وردک میں پولیس کی مقامی ملیشیا سے جھڑپ

افغانستان کے وسطی صوبہ وردک میں جمعہ 29 جنوری کو افغان پولیس اور ایک مقامی کمانڈر کی مسلح ملیشیا کے درمیان جھڑپ میں کم از کم سات ملیشیا ارکان مارے گئے۔ یہ بات افغان وزارت داخلہ کی طرف سے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب بتائی گئی۔ اس جھڑپ میں نو دیگر ملیشیا ارکان اور چند پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

امریکا یا طالبان: دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی آخر کس نے کی؟

طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر نظر ثانی کی جائے گی، امریکا

وزارت کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس نے 68 ملیشیا ارکان کو ضلع بہسود میں پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے پر گرفتار بھی کیا ہے۔

تاہم ضلع وردگ کے ایک رکن اسمبلی مہدی راسخ نے وزارت داخلہ کے اس بیان کے برخلاف کہا ہے کہ پولیس نے پر امن طور پر احتجاج کرنے والے لوگوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک جبکہ 20 دیگر زخمی ہوئے۔ راسخ کے بقول پولیس سربراہ کی جانب سے علی پور نامی ایک مقامی کمانڈر کی گرفتاری کے اعلان کے بعد مظاہرہ کیا گیا۔