1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا یا طالبان: دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی آخر کس نے کی؟

29 جنوری 2021

طالبان نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی فورسز دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری علاقوں پر بمباری کر رہی ہیں۔ ادھر پینٹاگون نے طالبان پر الزام عائد کیا ہے کہ اس ڈیل کے تحت طالبان تشدد میں کمی لانے میں ناکام رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/3oZMl
Afghanistan Kabul | Anschlag auf Richterinnen
تصویر: Rahman Gul/dpa/AP/picture alliance

افغان طالبان نے واشنگٹن حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ برس فروری میں دوحہ میں طے پانے والی تاریخی امن ڈیل کی خلاف وزری کر رہی ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے جمعے کے دن خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ دراصل امریکا اس ڈیل کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے 'بلکہ ہر روز ہی اس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے‘۔

محمد نعیم نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا،'' امریکی فورسز شہروں، گاؤں اور دیہات میں بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہم نے اس بارے میں اسے (امریکی فوج) کو متعدد بار  مطلع بھی کیا۔ یہ صرف اس امن ڈیل کی ہی خلاف ورزی نہیں بلکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھیے: طالبان کے ساتھ امن معاہدے پر نظر ثانی کی جائے گی، امریکا

افغان طالبان کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب پینٹا گون نے جمعرات کے دن طالبان پر الزام عائد کیا کہ وہ تشدد میں کمی نہ لا کر دوحہ امن ڈیل کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہیں ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ طالبان نے نا تو القاعدہ سے روابط ختم کیے ہیں اور نا ہی پرتشدد کارروائیاں ترک کی ہیں، جو دوحہ امن ڈیل کے اہم نکات ہیں۔

جان کربی نے مزید کہا، ''ہم اب بھی کوشش میں ہیں کہ ان مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے انہیں نمٹا لیا جائے۔ طالبان اپنے وعدے وفا نہیں کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ نئے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ دوحہ امن ڈیل پر عمل درآمد کے لیے رضا مند ہے تاہم اس کے لیے طالبان کو اس امن معاہدے کی شرائط کو پورا کرنا ہو گا۔

ان شرائط میں امریکی فورسز پر حملوں کا خاتمہ، ملک میں پرتشدد کارروائیوں میں فوری کمی، دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے روابط ترک کرنا اور افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات شروع کرنا شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیے:کابل حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے، طالبان

اس کے بدلے امریکا افغانستان میں تعینات اپنے باقی ماندہ ڈھائی ہزار فوجیوں کو بھی مئی تک واپس بلا لے گی۔ تاہم افغانستان کے حالیہ بدامنی سے عبارت واقعات کو دیکھتے ہوئے کربی نے خبردار کیا کہ اگر طالبان ان شرائط کو پورا نہیں کرتے تو افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا معاملہ طول پکڑ سکتا ہے۔

جان کربی کے مطابق امریکا کی خواہش ہے کہ افغان جنگ کو ایک ذمہ دارانہ طریقے سے ختم کیا جائے اور نئی امریکی حکومت اس حوالے سے پرعزم ہے۔ انہوں نے اصرار کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن کی خاطر طالبان کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

 ع ب/ ک م/ اے ایف پی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید